پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی پولیس نے منشیات سمگلرز کا ایک گروہ گرفتار کیا ہے، جو مبینہ طور پر افغانستان اور خیبر پختونخوا سے ہیروئن انڈیا سمگل کرنے میں ملوث تھا۔ ایس پی کینٹ اویس شفیق نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہم ایک منشیات کے ریکٹ کو فالو کر رہے تھے، کیونکہ ہمارے پاس کچھ ایسے شواہد آئے تھے جن میں کچھ افراد بین الاقوامی نیٹ ورک کے ذریعے منشیات سمگل کر رہے تھے۔‘انہوں نے بتایا ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ نیٹ ورک حال ہی میں وجود میں آیا تھا۔’انہوں نے لگ بھگ 10 کلو ہیروئن افغانستان اور خیبرپختونخوا سے سمگل کی تھی اور اس میں سے تین کلو یہ ہمارے پڑوسی ملک بھجوا چکے تھے۔ ان افراد کے پڑوسی ملک کی انڈرولڈ سے تعلقات بھی سامنے آئے ہیں ابھی اس معاملے کی مزید چھان بین کی جا رہی ہے۔‘پولیس کے مطابق یہ پانچ افراد پر مبنی گروہ ہے۔ منشیات سمگلنگ کے الزام میں اب تک تین ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ جن میں ڈولفن فورس سے برخواست کیے گئے دو اہلکار بھی شامل ہیں۔ ’انہیں کرپشن کے الزام میں نوکری سے برخواست کیا گیا تھا، تاہم ان کی بحالی کی اپیلیں ابھی زیر سماعت ہیں۔‘ اسی طرح باقی تین ملزمان لاہور ہی میں تعینات ایک ایس ایچ او کے سگے بھائی ہیں۔ ان میں ایک ملزم گرفتار ہو چکا ہے، جبکہ باقی دو کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ پولیس نے تین مختلف مقدمے درج کرنے کے بعد تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے اس گروہ کے دیگر افراد کو بھی گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس سے قبل پولیس کے ہی انسداد منشیات ونگ کے ایک انسپکٹر مظہر اقبال کو گزشتہ ہفتے اینٹی نارکوٹکس فورس نے ڈرون کے ذریعے انڈیا منشیات سمگل کرنے کے الزام میں لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت خارج ہونے پر گرفتار کیا تھا۔ وہ سیشن کورٹ سے ضمانت خارج ہونے کے بعد تقریباً 14 ماہ مفرور رہے اور اس دوران ان کو نوکری سے برخواست کر دیا گیا ہے۔