قومی ٹیم کے کرکٹر و سابق کپتان بابراعظم پر مبینہ زیادتی کے مقدمے میں خاتون کو عدالت طلب کرلیا۔
بابراعظم کیخلاف مبینہ زیادتی کا مقدمہ درج کرنے کے عدالتی حکم کیخلاف جسٹس اسجد جاوید گھرال نے درخواست پر سماعت کی۔
عدالت آئندہ سماعت پر خاتون طلب کرتے ہوئے تفتیشی افسر سے خاتون کا بیان بھی لکھ کر پیش کرنے کا حکم دیا۔
جسٹس اسجد جاوید گھرال نے ریمارکس دیے کہ اگر مقدمہ مدعیہ خاتون کیس کو آگے نہیں بڑھانا چاہتی ہیں تو اسے ختم کردیا جائے۔
خاتون نے درخواست گزار نے سابق کپتان بابراعظم پر ریپ، ہراساں کرنے، بلیک میلنگ اور پیسے بٹورنے کا الزام بھی عائد کررکھا ہے جبکہ کرکٹر کا موقف ہے کہ الزامات بےبنیاد ہیں اور شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
بابراعظم کا موقف ہے کہ عدالت ایڈیشنل سیشن جج کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔
واضح رہے کہ حامیزہ مختار نامی لڑکی نے نومبر 2020 میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بابراعظم پر الزامات عائد کیے تھے کہ وہ بابراعظم کے پڑوس میں رہتی رہی ہیں، دونوں ایک ہی اسکول میں پڑھتے رہے ہیں، کرکٹر نے مجھے محبت میں دھوکا دیا، 2010 میں شادی کا وعدہ کیا لیکن جب بھی نکاح کا مطالبہ کرتی تو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا، دونوں فیملیز شادی کے لیے تیار نہیں تھیں، بالآخر بابراعظم نے انکار کر دیا۔