بلوچستان: قلات میں مسلح افراد کے حملے، بینک نذر آتش اور گاڑیوں پر فائرنگ

اردو نیوز  |  Feb 01, 2025

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع قلات میں نامعلوم عسکریت پسندوں کی جانب سے سکیورٹی فورسز کی چوکیوں اورسرکاری عمارتوں پر حملہ کیا گیا جبکہ ایک نجی بینک کو بھی نذر آتش کر دیا گیا ہے۔

مسلح افراد کی جانب سے کوئٹہ کراچی شاہراہ کو بند کر کے گاڑیوں پر فائرنگ کے نتیجے میں جانی نقصان کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

حکام کے مطابق جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب کوئٹہ سے تقریباً 110 کلومیٹر دور قلات کی تحصیل منگچر میں درجنوں مسلح افراد نے  قریبی پہاڑوں سے سکیورٹی فورسز کے کیمپ اور چوکیوں پر فائرنگ کی اور راکٹ کے گولے بھی داغے۔

ڈپٹی کمشنر قلات بلال شبیر نے حملے کی تصدیق کی اور بتایا کہ ’سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کافی دیر تک جاری رہی۔ اس دوران کوئٹہ کراچی شاہراہ پر ٹریفک متاثر ہوئی۔‘ تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

قلات لیویز کے ایک آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’حملہ آوروں کی تعداد درجنوں میں تھی اور ان کے پاس کلاشنکوف، راکٹ لانچر اور دوسرے ہتھیار تھے۔‘

’انہوں نے کم از کم دو مقامات پر کوئٹہ کو کراچی سے ملانے والی قومی شاہراہ کی ناکہ بندی کی۔‘

لیویز افسر کے مطابق خزینی کے مقام پر ناکہ بندی کے دوران سڑک پر گزرنے والی ایک ہائیس وین پر مسلح افراد نے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں اس میں سوار متعدد افراد ہلاک ہو گئے تاہم اب تک سرکاری طور باقاعدہ بیان کے ذریعے ان ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی گئی۔

فائرنگ کے واقعات میں تین سکیورٹی اہلکاروں سمیت چار افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں جن میں سے ایک مسافر کی شناخت محمد صدترین کے نام سے ہوئی جو پشین کا رہائشی بتایا جاتا ہے۔ زخمی مسافر بس میں کوئٹہ سے کراچی جا رہا تھا۔

لیویز افسر کے مطابق مسلح افراد نے گشت میں مصروف لیویز کی ایک گاڑی پر بھی فائرنگ کی۔

حملہ آوروں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے باعث کوئٹہ کراچی شاہراہ پر رات تقریباً 10 بجے سے صبح سویرے تک ٹریفک کی آمدروفت بند رہی۔

قلات اور مستونگ کی ضلعی انتظامیہ نے مختلف مقامات پر شاہراہ کو احتیاطاً بند کر کے مسافر بسوں سمیت دیگر گاڑیوں کو سفر کرنے سے روک دیا۔

قلات لیویز کنٹرول کے مطابق کوئٹہ کراچی شاہراہ صبح روشنی ہونے کے بعد ٹریفک کے لیے کھل گئی اور مسافر بسیں اور گاڑیاں منزل کی جانب روانہ ہو گئی ہیں۔

لیویز کے مطابق مسلح افراد نے منگچر بازار میں ایک نجی بینک کو بھی نذر آتش کر دیا ہے۔

اس سے پہلے فرنٹیئر کور (ایف سی ) کے ذرائع کی جانب سے حملہ ناکام بنانے اور دو دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

لیویز کے مطابق مسلح افراد نے منگچر بازار میں ایک نجی بینک کو بھی نذر آتش کر دیا ہے (فوٹو: ویڈیو گریب)اس حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے آزاد دھڑے نے قبول کی ہے۔

بلوچستان میں حالیہ مہینوں میں کالعدم بلوچ مسلح تنظیموں کی جانب سے اس طرز کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

گزشتہ سال 26 اگست کی رات کو قلات، مستونگ، موسیٰ خیل اور بولان میں عسکریت پسندوں کی جانب سے قومی شاہراہیں بند کرکے مسافر بسوں اور گاڑیوں کی تلاشی لی گئی جبکہ سکیورٹی فورسز کی چوکیوں، لیویز تھانوں اور دیگر سرکاری و نجی عمارتوں پر حملے کئے گئے جس کے نتیجے میں 40سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اسی طرح گزشتہ ماہ ضلع خضدار کی تحصیل زہری میں درجنوں مسلح افراد نے لیویز تھانے، نادرا دفاتر سمیت کئی سرکاری عمارتوں پر حملہ کر کے انہیں نذر آتش کر دیا تھا اور اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر فرار ہو گئے تھے۔

ان حملوں کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی کے جئیند بلوچ نامی دھڑے نے قبول کی تھی۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More