بچوں پر منفی اثرات مرتب ہونے پر انڈونیشیا نے سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے عمر کی حد مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا کی وزیر برائے ڈیجیٹل افیئر نے بتایا کہ صدرِ مملکت پرابوو کی ہدایت پر سوشل میڈیا استعمال سے متعلق قانون سازی کر رہے ہیں۔
انڈونیشیا کی وزیر نے مزید بتایا کہ سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے عمر کی حد مقرر کی جا رہی ہے اس سے کم عمر بچوں پر پابندی ہوگی۔
وزیر نے کہا کہ اس قانون کو رواں برس ہی منظوری کے بعد جلد لاگو کردیا جائے گا تاہم انھوں نے ٹائم فریم نہیں بتایا۔
انڈونیشیا کی وزیر کا کہنا ہے کہ ابھی زیر بحث ہے کی سوشل میڈیا استعمال کے لیے عمر کی حد کیا ہونی چاہیے۔
خیال رہے کہ انڈونیشیا مسلم آبادی والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جہاں انٹرنیٹ 79.5 فیصد آبادی کے زیرِ استعمال ہے۔
سب سے زیادہ سوشل میڈیا استعمال 12 سال سے کم عمر کے بچوں میں ہے جو یوٹیوب، ٹک ٹاک، انسٹاگرام اور فیس بک پر ہر وقت سرگرم رہتے ہیں۔
ابھی یہ بل پارلیمان میں پیش نہیں ہوا ہے لیکن عوام کی جانب سے ابھی سے اس بل کی پذیرائی کی جا رہی ہے۔