ججز تبادلے کے خلاف اسلام آباد کی عدالتوں میں مکمل جبکہ پنجاب میں جزوی ہڑتال

اردو نیوز  |  Feb 03, 2025

دیگر صوبوں کی ہائی کورٹس سے تین ججز کے تبادلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ اور ضلعی عدالتوں میں 80 فیصد سے زائد کیسز میں وکلا احتجاجاً پیش نہیں ہوئے۔

لا افسران، سرکاری وکلا اور درخواست گزار خود عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں۔

پیر کے روز ججز تبادلے کے خلاف ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے آج مکمل ہڑتال کی کال دے رکھی ہے۔ جس کے بعد سرکاری کے علاوہ دیگر وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے، جس سے سائلین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

 دوسری جانب اسلام آباد کی وکلا تنظیموں کی ہڑتال کی کال کے دوران نئے آنے والے ججز کی کاز لسٹ اور نام کی تختیاں لگا دی گئیں، جبکہ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ میں تعینات ہونے والے نئے جج جسٹس سرفراز ڈوگر نے عدالتی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔

جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف کی کاز لسٹ آویزاں کی گئی، جن کے مطابق جسٹس سرفراز ڈوگر کے پاس تین اور جسٹس محمد آصف کے پاس دو کیسز آج مقرر ہیں۔ نئے جج جسٹس سرفراز ڈوگر نے کورٹ کا آغاز کر دیا۔  ڈپٹی اٹارنی جنرل عبد الخالق تھند نے بتایا کہ ’میں لا افسر ہوں آپ کو ویلکم کرتا ہوں۔‘

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے بھی نئے جج کو خوش آمدید کہا۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد آفس سے بھی سرکاری وکیل نے اپنا تعارف کرایا۔ جسٹس سرفراز ڈوگر نے شکریہ ادا کیا اور تین کیسز کی سماعت کی، لا افسران اور سرکاری وکلا کے علاوہ کوئی وکیل پیش نہیں ہوا۔

ہڑتال کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر ریاست علی آزاد کا کہنا ہے کہ ’وکلا پیش نا ہوں آج بار ہڑتال ہے۔‘

ادھر اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار میں وکلا کی ہڑتال اور کنونشن  کے موقع پر ڈسٹرکٹ کورٹس میں پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان سے ٹرانسفر ہونے والے جسٹس محمد آصف کے کیسز کی کاز لسٹ جاری کر دی گئی، تاہم جسٹس محمد آصف تاحال اسلام آباد نہ پہنچے۔

اسلام آباد میں لا افسران اور سرکاری وکلا کے علاوہ کوئی وکیل پیش نہیں ہوا۔ (فوٹو: اردو نیوز)پنجاب کی تمام ماتحت عدالتوں میں جزوی ہڑتال

پیر کی صبح پنجاب کی تمام ماتحت عدالتوں میں جزوی ہڑتال دکھائی دی۔

جن وکلا نے عدالتوں میں پیش ہونے سے معذرت کی ان کو نئی تاریخ دے دی گئی جبکہ جو وکلا پیش ہوئے ان کے مقدمات کی سماعت ہوئی۔

عینی شاہدین کےمطابق زیادہ تر وکلا عدالتوں میں پیش ہوئے۔ اسی طرح اس ہڑتال کی کال کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں صرف ارجنٹ کیسز کی سماعت کو ہڑتال سے مستثنی قرار دیا گیا تھا اور اس کے بعد مکمل ہڑتال کی کال تھی۔ لیکن لاہور ہائیکورٹ میں سارا معمول کے مطابق کیسز کی سماعت ہوئی اور وکلا پیش ہوئے۔

موجودہ ہڑتال کی کال کے اثرات لاہور کی ضلع عدالتوں میں کچھ حد تک نظر آئے، تاہم صوبے کی تمام ضلعی عدالتوں میں کام معمول کے مطابق ہوتا رہا۔ صوبے کی بار ایسوسی ایشنز پنجاب بار کونسل کی ماتحت ہوتی ہیں، جبکہ یہ کال صوبائی بار کونسل کی طرف سے نہیں دی گئی تھی۔

بلوچستان بار کونسل کا احتجاج کی حمایت کا اعلان

بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین راجہ خان بلیدی ایڈووکیٹ اور چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی امان اللہ خان کاکڑ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان بار کونسل اسلام آباد وکلا تنظیموں کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کا اظہار کرتی ہے اور اور احتجاج میں شانہ بشانہ چلیں گے۔

بلوچستان بار کونسل نے کہا کہ وکلا احتجاج کی حمایت کرتے ہیں۔

لا افسران اور سرکاری وکلا کے علاوہ کوئی وکیل پیش نہیں ہوا۔ (فوٹو: اردو نیوز)

’جو جج آپ کی بات نہ مانیں آپ اس کو ٹرانسفر کر دیں یہ شفافیت نہیں ہے‘

ہڑتال کے حوالے سے اسلام آباد کے سابق ایڈووکیٹ جنرل جہانگیر خان جدون نے کہا کہ دوسرے صوبوں سے ججز بھی آتے رہے ہیں، اور لانے میں بھی مسئلہ نہیں ہے۔ 

’پچھلے دنوں اسلام آباد ہائیکورٹ میں دو ججز کی تعیناتی ہوئی۔ پانچ ججز کی جگہ تھی لیکن تین ججز کی آسامیاں چھوڑی گئی تھیں۔ اس کے پیچھے پوری کہانی ہے کہ جب چیف جسٹس عامر فاروق سپریم کورٹ چلے جائیں گے، تو ان کو اپنی مرضی کا بہت جسٹس چاہیے۔ ایسا چیف جسٹس چاہیے جو ان کی مرضی کے مطابق فیصلے کرے۔ ‘

انھوں نے کہا کہ ’جج ٹرانسفر کرنا کوئی غیر آئینی کام نہیں ہے لیکن اس کے پیچھے کیا کہانی ہے یہ اہم بات ہے. جو جج آپ کی بات نہ مانیں آپ اس کو ٹرانسفر کر دیں یہ شفافیت نہیں ہے۔ اس طرح تو پاکستان کی عدلیہ کمپرومائز ہو جائے گی۔‘

سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ جس طرح سے ججز کے تبادلے کیے جا رہے ہیں یہ ملک اور آئین کی تباہی ہو رہی یے۔

’26ویں آئینی ترمیم میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو ٹرانسفر کرنے کی سکیم تھی جس کو ناکام بنایا۔ اس سکیم کی ناکامی کے بعد آئین میں موجود کمزوری کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے یہ حرکت کی گئی ہے۔ یہ جو کچھ کیا گیا ہے یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے یہ دستور کے خلاف ہے اور غلط ہے۔‘

ہڑتال کے باعث سائلین بالخصوص ضلعی عدالتوں میں لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور ہڑتال کا علم نہ ہونے کے باعث آنے والے سائلین مایوس لوٹتے رہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More