پاکستان تربیت یافتہ نرسیں امریکہ بھیجے گا، سلیکشن کا معیار کیا ہوگا؟

اردو نیوز  |  Feb 05, 2025

پاکستان سے تربیت یافتہ نرسیں امریکہ بھیجنے کے معاملے میں پیش رفت ہوئی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان باضابطہ بات چیت کا آغاز ہو گیا ہے۔

پاکستان کے حکام پُرامید ہیں کہ ’بات چیت میں کامیابی کی صورت میں رواں برس کے وسط میں پاکستان سے نرسیں امریکہ بھیجنے کا آغاز ہو سکتا ہے اور  پہلے مرحلے میں 500 کے قریب نرسنگ سٹاف امریکہ بھیجا جا سکتا ہے۔‘

پاکستان کی وزارت سمندر پار پاکستانی کے سیکریٹری ڈاکٹر ارشد محمود کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ’وفاقی حکومت نجی شعبے کی پاکستان سے نرسیں امریکہ بھیجنے کے معاملے پر معاونت کر رہی ہے جو پہلے سے اس پر کام کر رہا ہے۔ اس حوالے سے جلد امریکی حکام سے ملاقاتوں کا آغاز کریں گے۔‘

دوسری جانب اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر اکمل خان نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکہ کو نرسیں بھیجنے کے معاملے پر امریکی حکام سے بات چیت کا آغاز ہوا ہے جس میں اُنہیں مزید مثبت پیش رفت کی توقع ہے۔

ماہرین کے خیال میں کورونا وائرس کے بعد امریکہ میں ابھی تک پیرامیڈکس عملے کی کمی پوری نہیں کی جا سکی۔ اس تناظر میں پاکستان سمیت مخلتف ممالک سے تربیت یافتہ نرسیں امریکہ بھیجے جانے کے مواقع موجود ہیں۔

اُن کے خیال میں پاکستان اس وقت دو سے چار ہزار نرسنگ سٹاف امریکہ بھیجنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

تربیت یافتہ نرسیں امریکہ بھیجے جانے کی تفصیلات

کورونا وائرس کے وبا کے 2019 میں پھیلاؤ کے بعد امریکہ بالخصوص نیویارک اور اطراف کے ہسپتالوں کے طبی عملے میں کمی واقع ہوئی اور تب سے امریکہ کو پیرا میڈکس سٹاف کی ضرورت درپیش رہی ہے۔

اس کے بعد پاکستان نے بھی امریکا کی اس ضرورت کو دیکھتے ہوئے گزشتہ برس امریکہ نرسیں بھیجنے کے لیے اپنی تیاری شروع کر دی تھی۔

تاہم اس معاملے میں اُس وقت پیش رفت ہوئی جب جنوری کے آخری ہفتے کے دوران واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کے حکام نے نیویارک قونصل جنرل اور سٹیٹ اسمبلی کے عہدیدران سے ایک آن لائن میٹنگ کی۔

وزارتِ سمندر پار پاکستانیز اپنے ذیلی اداروں کی مدد سے امریکہ میں تربیت یافتہ سٹاف بھیجنے کے لیے سرگرم عمل ہے (فائل فوٹو: ڈبلیو ایچ او)اُردو نیوز نے اس پیش رفت پر وزارت سمندر پار پاکستانی اور اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کے اعلیٰ حکام سے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان سے نرسوں کو امریکہ بھیجنے کے عمل کا آغاز کب سے ہو گا؟

انہوں نے اس پر بتایا کہ ’ایک بات تو واضح ہے کہ امریکہ کو تربیت یافتہ طبی عملے کی ضرورت ہے لیکن اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ایک مشکل اور تھوڑا طویل سفر طے کرنا پڑے گا۔‘

اُن کا کہنا تھا کہ ’اس وقت وزارتِ سمندر پار پاکستانیز اپنے ذیلی اداروں کی مدد سے امریکہ میں تربیت یافتہ سٹاف بھیجنے کے لیے سرگرم عمل ہے اور نجی شعبے کی مکمل معاونت کی جا رہی ہے۔ نجی شعبہ  ہی نرسنگ سٹاف کا انتخاب کرے گا جب کہ حکومت اُنہیں امریکہ بھیجنے میں سہولت فراہم کر رہی ہے۔‘

اُردو نیوز نے امیگریشن ماہرین سے گفتگو کر کے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پاکستان سے نرسیں امریکہ بھیجے جانے کے کتنے امکانات موجود ہیں؟

نرسنگ سٹاف کی اہلیت

پاکستان سے بیرون ممالک جانے والے شہریوں کو کنسلٹنسی کی سہولیات فراہم کرنے والے ماہر میجر (ر) چوہدری ساجد مجید کا کہنا ہے کہ ’پاکستان ہو یا کوئی دوسرا ملک، اگر نوجوانوں نے نرسنگ کے شعبے میں پروفیشنل ڈگری حاصل کر رکھی ہے تو اُن کے لیے یورپ، امریکہ اور مشرق وسطیٰ جانے کے وسیع مواقع موجود ہوتے ہیں۔‘

پاکستان سے اہلیت کا معیار نرسنگ کی پروفیشنل ڈگری اور کم از کم پانچ سال کا تجربہ رکھا گیا ہے(فائل فوٹو: پینٹرسٹ)سیلیکشن کا معیار

اُنہوں نے اپنی گفتگو کے دوران بتایا کہ ’امریکی میں نرسیں بھیجنے کا ایک سخت معیار مقرر کیا گیا ہے۔ پاکستان سے اہلیت کا معیار نرسنگ کی پروفیشنل ڈگری اور کم از کم پانچ سال کا تجربہ رکھا گیا ہے۔ اس اہلیت کے بعد ایسے عملے  کا امریکہ کے لیے انتخاب  ہو گا۔‘

امریکہ میں ٹیسٹ اور انٹرن شپ

ساجد مجید کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے تربیت یافتہ طبی عملے کو معیار پر پورا اترنے کے باوجود امریکہ پہنچتے ہی ہسپتال میں کوئی بڑی ذمہ داری نہیں دی جائے گی بلکہ وہاں ابتدا میں ایسے عملے کے لیے ایک مرتبہ پھر انٹرن شپ کا دورانیہ مقرر کیا جاتا ہے جس میں کامیابی کی صورت میں ہی وہ ہسپتالوں میں باضابطہ ملازمت کے اہل قرار پاتے ہیں۔‘

پاکستان سے کتنی نرسیں امریکہ بھیجی جا سکتی ہیں؟

ساجد مجید نے اپنی گفتگو کے آخر میں اس بات پر زور دیا کہ ’حکومت نجی شعبے کو نرسیں امریکی بھیجنے کا اختیار دے کیوں کہ اگر حکومت اپنی پسند ناپسند کی بنیاد پر ہی اس کام کو آگے بڑھاتی ہے تو پھر اُنہیں کامیابی کے زیادہ امکانات نظر نہیں آ رہے۔‘

ساجد مجید کے مطابق اس وقت پاکستان سے کم از کم دو سے چار ہزار نرسنگ سٹاف باآسانی امریکہ بھیجا جا سکتا ہے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More