امریکہ سے سیاحتی ویزے پر پاکستان پہنچنے والی اونیجا اینڈریو کئی روز تک خبروں میں رہنے کے بعد آخر کار اپنے مُلک واپس لوٹ گئی ہیں۔
اونیجا گزشتہ سال ایک پاکستانی لڑکے سے شادی کرنے کے لیے پاکستان پہنچی تھیں تاہم اُس لڑکے نے اونیجا کو اپنانے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ انھیں ایسا کرنے سے اُن کے والدین نے روک دیا ہے۔
اونیجا اینڈریو کے ویزے کی معیاد ختم ہونے کے بعد وہ کراچی ایئرپورٹ پر ہی رہیں اور جب گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا ایئرپورٹ پر جانا ہوا تو ایس ایچ او ایئرپورٹ کلیم خان نے انھیں بتایا کہ ایک امریکی خاتون یہاں مقیم ہیں اور اُن کے پاس واپسی کا ٹکٹ نہیں۔
پولیس حکام کے مطابق اس کے بعد اونیجا کی کہانی منظر عام پر آئی۔
ایس ایچ او ایئرپورٹ کلیم خان نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ امریکی خاتون کب سے یہاں مقیم تھیں وہ اس بات سے لاعلم ہیں تاہم جیسے ہی خاتون کی موجودگی کا انھیں علم ہوا تو انھوں نے اس بابت گورنر سندھ کو اطلاع دی۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے پریس ترجمان فیصل فاروقی نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ گورنر نے متعلقہ حکام کو خاتون کے ویزا میں توسیع کے سفارش کی تھی اور اُن کی واپسی کے ٹکٹ کی یقین دہانی کروائی تھی۔
اونیجا کو امریکہ واپس بھیجنے کی کوشش جاری رہی تاہم سندھ انتظامیہ ایسا کرنے میں ناکام رہی تاہم اب تقریباً تین ماہ تک پاکستان میں قیام کے بعد اونیجا امریکہ واپس چلی گئی ہیں۔
ایک لڑکے کی تلاش میں کراچی پہنچنے والی امریکی خاتون جنھیں تضحیک آمیز رویوں کا سامنا کرنا پڑا’ممی میں آ گیا ہوں دبئی‘: انڈیا کے بادل بابو جو محبت میں گرفتار ہو کر منڈی بہاؤالدین کی جیل پہنچ گئےملائم اور اقرا کی ’لڈو لو سٹوری‘: ’وہ ہماری ہی نہیں، انڈیا کی بھی بہو ہے، اسے گھر لے کر آئیں گے‘محبت میں گرفتار ہو کر انڈیا پہنچنے والی پاکستانی خاتون: ’پب جی گیم کے ذریعے میری بیوی کو ورغلایا گیا، بچوں سمیت واپس لایا جائے‘اونیجا کی واپسی کیسے مُمکن ہوئی؟
کراچی پولیس کی انسپیکٹر شبانہ جیلانی جناح ہسپتال میں امریکی شہری اونیجا کی حفاظت اور نگرانی پر معمور تھیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ’اونیجا کو کھانا پینا پسند تھا، ہسپتال نے اس کی پسند کے مطابق مینیو بنایا تھا وہ جو بھی کھانے پینے کی فرمائش کرتی میں پوری کرتی تھی شاید اسی وجہ سے وہ میرے قریب آئیں تھی۔‘
اونیجا نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کی تعریف کی تھی اور کہا تھا کہ ’شبانہ ہی اُن کا خیال رکھتی ہیں۔‘
شبانہ جیلانی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اونیجا کو مچھلی، کے ایف سی، میکلڈونلڈ کا فرائیڈ چکن اور برگرز پسند تھے۔ اس کے علاوہ سوپ و یخنی جس میں بوائل انڈے شامل ہوں، وہ پسند کرتی تھیں۔‘
جناح ہسپتال کی رپورٹس کے مطابق اونیجا میں خون کی کمی تھی۔ انسپیکٹر شبانہ جیلانی کے مطابق انھیں خون لگایا گیا تھا اور علاج کے بعد ان کی طبعیت بہتر ہو گئی تھی۔
شبانہ نے کہا کہ ’میں نے ان کے ساتھ ایسا رویہ رکھا جیسے ایک ماں اپنی اولاد سے رکھتی ہے جیسے کبھی کبھار بچہ ہائپر بھی ہوجاتا ہے۔ ہمارا قانونی فرض بھی تھا اور وہ ہماری مہمان بھی تھیں۔ وہ اس سب کے دوران شدید ذہنی دباؤ کا شکار رہیں۔‘
انسپیکٹر شبانہ جیلانی کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے میڈیا میں دیکھا تھا کہ وہ کسی کے عشق میں مبتلا ہو کر یہاں آئیں تھیں۔ انھیں کبھی سڑکوں پر دیکھا گیا تو کبھی کسی اور جگہ پر بھٹکتے۔ وہ لاوارث ہو گئیں تھیں تو جب یہ ہمارے پاس پہنچیں تو انھیں محفوظ طریقے سے طبی امداد کے لیے ہسپتال لے جایا گیا جہاں اُن کا طبی معائنہ ہوا۔ جس کے بعد جب ہمیں اُن کی دماغی کیفیت کا اندازہ ہوا تو انھیں پیار سے ہینڈل کیا۔ پیار کی زبان تو ہر کوئی سمجھتا ہے۔‘
انسپیکٹر شبانہ جیلانی نے بتایا کہ ’وہ (اونیجا) میری بات بہت ماننے لگی تھیں تو میں نے بہت پیار سے سمجھایا کہ وہ اپنے وطن واپس جائیں تو وہ راضی ہو گئیں اور ایئرپورٹ لے جانے کے لیے کہا۔‘
پولیس حکام کے مطابق امریکی سفارتخانے کے اہلکاروں نے بھی انھیں سمجھانے میں کردار ادا کیا جس کے بعد وہ اپنے مُلک امریکہ واپسی کے لیے رضا مند ہوئیں تاہم جب بی بی سی نے امریکی سفارتخانے سے اس حوالے سے رابطہ کیا تو اُنھوں نے پرائیویسی ایکٹ کے تحت کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔
اونیجا کے مطالبات کیا تھے؟
لڑکے کی جانب سے انکار کے بعد چند روز قبل بھی اونیجا کو واپس بھیجنے کا انتظام مکمل کر لیا گیا تھا۔ پولیس حکام کی جانب سے یہ بتایا گیا تھا کہ قطر ایئر ویز کی پرواز کا واپسی کا ٹکٹ بھی جاری کر دیا گیا تھا اور بورڈنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد انھوں نے دوبارہ واپس جانے سے انکار کر دیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایئرپورٹ سے نکلنے کے بعد وہ ٹیکسی لے کر اس عمارت کے سامنے پہنچ گئیں جہاں مبینہ طور پر اس نوجوان کی رہائش گاہ ہے۔ اس مقام پر میڈیا بھی بڑی تعداد میں موجود رہا۔
ابتدائی طور پر کراچی پولیس حکام نے ایس پی فائزہ سوڈھڑ کو خاتون سے ملاقات کے لیے بھیجا تھا لیکن ان سے مذاکرات میں کامیابی نہیں ہو سکی۔
ایس پی فائزہ نے بی بی سی کو بتایا کہ وہاں بڑا رش لگ چکا تھا اور خاتون بھی کافی ڈسٹرب تھیں۔
’جو نوجوان تھا وہ وہاں موجود نہیں تھا، اُن کی پوری فیملی گھر خالی کرکے نامعلوم مقام پر منتقل ہو چکی ہے۔ اس لیے مکمل حقائق سامنے نہیں آ سکے۔‘
کراچی سے سیینئر صحافی ثمر عباس کہتے ہیں کہ پولیس کی تفتیش کے مطابق خاتون جس لڑکے کی بات کر رہی ہیں اس کی عمر 22 سال کے لگ بھگ ہے اور وہ مقامی کال سینٹر میں کام کرتا تھا۔
اونیجا نے پولیس اور حکام سے ملاقات میں واضح کیا تھا کہ وہ اپنے مبینہ ’شوہر‘ کے بغیر واپس امریکہ نہیں جائیں گی تاہم بعدازاں مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے مالی نوعیت کے چند مطالبات بھی کیے تھے۔
لڑکے کے گھر کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان انھیں ہر ہفتے پانچ ہزار ڈالر ادا کرے، اس کے علاوہ اُن کو زمین اور مقامی شہریت بھی دی جائے۔
انڈین شہری سے آن لائن محبت: انڈیا میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کے الزام میں ’19 سالہ پاکستانی لڑکی‘ گرفتارمحبت میں گرفتار ہو کر انڈیا پہنچنے والی پاکستانی خاتون: ’پب جی گیم کے ذریعے میری بیوی کو ورغلایا گیا، بچوں سمیت واپس لایا جائے‘ملائم اور اقرا کی ’لڈو لو سٹوری‘: ’وہ ہماری ہی نہیں، انڈیا کی بھی بہو ہے، اسے گھر لے کر آئیں گے‘’ممی میں آ گیا ہوں دبئی‘: انڈیا کے بادل بابو جو محبت میں گرفتار ہو کر منڈی بہاؤالدین کی جیل پہنچ گئےایک لڑکے کی تلاش میں کراچی پہنچنے والی امریکی خاتون جنھیں تضحیک آمیز رویوں کا سامنا کرنا پڑاسوشل میڈیا پر ہونے والی ’محبت‘ بہاولپور کے نوجوان کو انڈیا کے صحرا لے گئی