آٹھ فروری کے انتخابات کو ایک سال مکمل ہونے پر پاکستان تحریک انصاف آج ’یوم سیاہ‘ منا رہی ہے۔ پی ٹی آئی نے آج سنیچر کو ملک بھر میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے اسلام آباد اور پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ ہے۔
سنیچر کو پنجاب میں ہر قسم کے سیاسی احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں اور دھرنوں پرپابندی عائد کی گئی ہے۔ ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 کے نفاذ کا فیصلہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ’سکیورٹی خطرات کے پیش نظر عوامی جلوس و دھرنا دہشت گردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے۔ شرپسند عناصر عوامی احتجاج کا فائدہ اٹھا کر اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے ریاست مخالف سرگرمیاں کر سکتے ہیں۔‘
اُدھر بلوچستان بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے اور محکمہ داخلہ حکومت بلوچستان نے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق اسلحے کی نمائش اور استعمال پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔ دھرنوں، جلوسوں اور پانچ سے زائد افراد کے اجتماعات پر 15 دن کے لیے پابندی عائد کی گئی ہے۔خیال رہے کہ پی ٹی آئی نے 8 فروری کو عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملک بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا تھا۔اس سلسلے میں مینار پاکستان پر پی ٹی آئی نے جلسے کا بھی اعلان کیا تھا جس کے لیے انتظامیہ کو درخواست دی گئی تھی تاہم، جلسے کی اجازت نہیں مل سکی۔لاہور ہائی کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی تھی کہ وہ جلسے کرنے کی اجازت کے حوالے سے پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ کریں۔ ضلعی انتظامیہ لاہور نے پاکستان تحریک انصاف کی جلسے کی درخواست مسترد کر دی۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق لاہور میں کرکٹ میچ، انٹرنیشنل سپیکر کانفرنس اور ہارس اینڈ کیٹل شو جیسے اہم ایونٹس کا انعقاد ہو رہا ہے۔ مذکورہ ایوینٹس کی وجہ سے سکیورٹی پر پہلے ہی ہزاروں اہلکار تعینات کیے جا چکے ہیں۔ ایسی صورت میں پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔