امریکی جج نے ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کو سرکاری ملازمین کی تعداد میں کمی لانے کے منصوبے کو جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے جس کے بعد ہزاروں افراد سرکاری ملازمتوں سے محروم ہو جائیں گے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو وفاقی اداروں میں ڈاؤن سائزنگ کے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے۔اوول آفس میں صدارتی حکم نامے پر دستخط کے موقع پر صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور سرکاری اخراجات میں کمی لانے کے محکمے کے سربراہ ایلون مسک بھی موجود تھے۔
اس حکم نامے کے مطابق وفاقی سرکاری اداروں سے ہر چار ملازمین کی فراغت کے بدلے صرف ایک ملازم کو رکھنے کی اجازت ہو گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومت میں آنے کے بعد اعلان کیا تھا کہ وہ سرکاری اخراجات میں کمی لائیں گے جس کی ذمے داری انہوں نے ایلون مسک کو سونپی تھی۔اس پروگرام کے تحت امریکی حکومت کی جانب سے وفاقی سرکاری ملازمین پر مالی فوائد کے بدلے مستعفی ہونے پر زور دیا جا رہا تھا تاہم، ایک امریکی عدالت نے اس پروگرام پر عمل روک دیا تھا۔بوسٹن میں امریکی ڈسٹرکٹ جج جارج او ٹول کے فیصلے کے بعد یہ قانونی رُکاوٹ بھی ختم ہو گئی ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے کہا ہے کہ یہ پروگرام اب نئے درخواست دہندگان کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔آفس آف پرسنل مینجمنٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ’اب کوئی شک نہیں کہ ڈیفرڈ ریزگنیشن پروگرام وفاقی ملازمین کے لیے قانونی اور ایک زبردست آپشن تھا۔‘اس منصوبے کو روکنے کے لیے قانونی چارہ جوئی کرنے والی لیبر یونینز نے فوری طور پر یہ نہیں بتایا کہ آیا وہ جج کے فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے یا دیگر آپشنز پر عمل کریں گے۔وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار کے مطابق 65 ہزار ملازمین مستعفی ہونے کی آفر قبول کر چکے ہیں (فوٹو: روئٹرز)جج نے فیصلہ دیا کہ یونینز کے پاس مقدمے کا کوئی جواز نہیں تھا کیونکہ وہ پروگرام سے براہِ راست متاثر نہیں ہوں گے۔امریکی فیڈریشن آف گورنمنٹ ایمپلائز کے صدر ایورٹ کیلی نے کہا کہ ’آج کا فیصلہ سرکاری ملازمین کے وقار اور انصاف کی جنگ میں ایک دھچکا ہے۔ لیکن یہ اس جنگ کا اختتام نہیں ہے۔‘ذرائع کا کہنا ہے کہ حکام کو کہا گیا ہے کہ وہ کچھ ایجنسیوں میں عملے میں 70 فیصد تک کمی کی تیاری کریں۔وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار کے مطابق جمعے تک تقریباً 65 ہزار ملازمین اس پروگرام کے تحت مستعفی ہونے کی آفر قبول کر چکے ہیں۔یونینز نے اپنے ممبروں پر زور دیا ہے کہ وہ اس پیشکش کو قبول نہ کریں اور متنبہ کیا ہے کہ صدر ٹرمپ پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ملازمت چھوڑنے کے پروگرام کے تحت قبل از وقت ملازمت سے مستعفی ہونے والے سرکاری ملازمین کو ستمبر تک تنخواہیں اور دیگر مراعات دی جائیں گی۔اس پیشکش میں ملازمین کو کام کیے بغیر اکتوبر تک ان کی باقاعدہ تنخواہوں اور مراعات کی ادائیگی کا وعدہ کیا گیا ہے۔