ٹائٹن آبدوز کے سمندر کی گہرائی میں پھٹنے سے چند لمحات پہلے کی آڈیو جاری

اردو نیوز  |  Feb 13, 2025

سال 2023 میں زیر سمندر حادثے کا شکار ہونے والی ٹائٹن آبدوز کی ایک اور مبینہ آڈیو سامنے آئی ہے۔ 

امریکی اخبار یو ایس اے ٹو ڈے کے مطابق منگل کے روز امریکہ کی نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (این او اے اے) کی طرف سے ایک نئی آڈیو ریکارڈنگ جاری کی گئی جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ ٹائٹن آبدوز کے پھٹنے کی آواز ہے۔ 

 امریکی کوسٹ گارڈ کی طرف سے جاری کردہ کلپ میں ایک مخصوص آواز کو بلند ہوتے سنا جا سکتا ہے۔ اس بلند آواز کے چند سیکنڈ بعد مکمل خاموشی چھا جاتی ہے۔

حکام نے اس پھٹنے کی آواز کو مبینہ طور پر ’اکوسٹک سگنیچر‘ قرار دیا ہے۔

امریکی کوسٹ گارڈ کے مطابق یہ آوازیں ٹائٹن کے پھٹنے کی جگہ سے تقریباً 900 میل دور مانیٹر کے ذریعے ریکارڈ کی گئیں۔ این او اے اے عام طور پر بڑی ویل کی آوازوں سمیت سمندری آوازوں کو ٹریک کرنے کے لیے آلات کا استعمال کرتا ہے۔  

ٹائٹن سبمرسبل 18 جون 2023 کو ٹائٹینک کی باقیات کو تلاش کرنے کے لیے سیاحتی ایڈونچر پر تھی جب یہ حادثے کا شکار ہوئی اور اس میں سوار تمام مسافر ہلاک ہو گئے۔

ٹائٹن کا ملبہ بعد میں ٹائٹینک سے 330 گز کے فاصلے پر سمندر کی سطح پر بکھرا ہوا ملا تھا۔ 

آبدوز میں سوار پانچ افراد میں اوشین گیٹ کے بانی اور سی ای او اسٹاکٹن رش، برطانوی ارب پتی ہمیش ہارڈنگ، فرانسیسی سمندری ماہر پال ہنری نارجیولٹ، پاکستانی تاجر شہزادہ داؤد اور ان کے 19 سالہ بیٹے سلیمان داؤد شامل تھے۔ 

کوسٹ گارڈ نے تباہی کے اسباب کے بارے میں ہونے والی تحقیقات کے سلسلے میں پچھلے سال اس کیس پر کئی سماعتیں کیں۔ 

تحقیقات میں حکام نے آبدوز کے عملے کے آخری پیغامات بھی جاری کیے ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ ’یہاں سب اچھا ہے۔‘ 

متاثرین میں سے ایک کے اہل خانہ کی طرف سے دائر مقدمے میں الزام لگایا گیا تھا کہ آبدوز میں سوار تمام پانچ مسافروں نے اپنے آخری لمحات میں ممکنہ طور پر ’دہشت اور اذیت‘ کا سامنا کیا۔

مقدمے میں کہا گیا ہے کہ ’مسافروں نے آبدوز پر پانی کا پریشر بڑھنے پر اس کے کاربن فائبر کی ٹوٹنے کی آوازیں بھی سنی ہوں گی۔‘

دوسری جانب توقع کی جا رہی ہے کہ کوسٹ گارڈز اپنی تحقیقات میں دھماکے سے متعلق حتمی رپورٹ جلد جاری کریں گے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More