قذافی سٹیڈیم میں بین ڈکٹ کا نیا ریکارڈ اور آسٹریلیا کی بجائے انڈیا کا ترانہ

بی بی سی اردو  |  Feb 22, 2025

Getty Imagesدنیا بھر میں کرکٹ شائقین اس وقت بین ڈکٹ کی تعریف کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں

’بین ڈکٹ کا پاکستانی گراؤنڈز کے ساتھ رشتہ الگ ہی لیول پر ہے۔‘

ایسے بہت سارے تجزیے اور تبصرے اس وقت سوشل میڈیا پر دیکھنے میں آ رہے ہیں کیونکہ لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں انگلینڈ کے اوپنر بین ڈکٹ نے آسٹریلیا کے خلاف چیمپیئنز ٹرافی کی تاریخ کا سب سے بڑا انفرادی سکور بنا دیا ہے۔

یہ بین ڈکٹ کی پاکستان میں تیسری سنچری ہے۔ اس سے قبل وہ یہاں ٹیسٹ کرکٹ میں دو سنچریاں ماضی میں بھی بنا چکے ہیں۔

سنیچر کو چیمپیئنز ٹرافی کے چوتھے میچ میں انگلینڈ نے مقررہ 50 اوورز میں آسٹریلیا کو جیتنے کے لیے 352 رنز کا ہدف دیا۔

انگلینڈ کی اننگز کی خاص بات یہ تھی کہ مجموعی 351 میں سے آدھے سے زیادہ رنز بین ڈکٹ نے بنائے۔

انھوں نے 143 گیندوں پر 165 رنز کی اننگز کھیلی اور اس میں 17 چوکے اور تین چھکے شامل تھے۔ ان کے علاوہ جو روٹ بھی 78 گیندوں پر 68 رنز بنا کر نمایاں رہے۔

آسٹریلیا کی جانب سے بین ڈوارشوئس نے 66 رنز دے کر تین، مارنس لبوشین نے 41 رنز دے کر دو اور ایڈم زمپا نے 64 رنز دے کر دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ان کے گلین میکسویل نے بھی سات اوورز میں 58 رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی۔

Getty Imagesانگلینڈ نے مقررہ 50 اوورز میں آسٹریلیا کو جیتنے کے لیے 352 رنز کا ہدف دیا

دنیا بھر میں کرکٹ شائقین اس وقت بین ڈکٹ کی تعریف کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کیونکہ نہ صرف انھوں نے چیمپیئنز ٹرافی کا سب سے بڑا انفرادی سکور بنایا بلکہ ان کی بیٹنگ کے سبب انگلینڈ کی ٹیم بھی ٹورنامنٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا سکور بنانے میں کامیاب ہوئی۔

اس سے قبل چیمپیئنز ٹرافی کی تاریخ کا سب سے بڑا سکور 347 انگلینڈ نے سنہ 2004 اور پاکستان نے 338 انڈیا کے خلاف سنہ 2017 کی چیمپیئنز ٹرافی میں بنایا تھا۔

اس سے قبل چیمپیئنز ٹرافی کی تاریخ میں سب سے بڑا انفرادی سکور 145 رنز نیوزی لینڈ کے ناتھن آسٹل نے سنہ 2004 میں بنایا تھا۔

انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل وان نے اپنے ہم وطن کھلاڑی کو ’تمام فارمیٹس کا بہترین کھلاڑی‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ ’بلّے باسی کو انتہائی آسان بنا دیتے ہیں۔‘

کرکٹ میچ چل رہا ہو اور پاکستانی شائقین کرکٹ کی حسِ مزاح نہ جاگے ایسا کم ہی دیکھنے میں آتا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک صارف نے لکھا کہ 'دو گھنٹے سو کے اُٹھا ہوں تو دنیا وہیں کی وہیں ہے، بس انگلینڈ آسٹریلیا کی دُھنائی کر رہا ہے۔‘

اس میچ کے حوالے سے ایک اہم بات یہ تھی کہ میچ سے قبل آسٹریلیا اور انگینڈ کے قومی ترانے بجائے جانے تھے لیکن گراؤنڈ میں شاید غلطی سے دو سیکنڈ کے لیے انڈیا کا قومی ترانہ بجا دیا گیا۔

ایک صارف نے گراؤنڈ کے منتظمین پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’آپ کا ایک کام تھا درست قومی ترانے بجانا لیکن آپ نے آسٹریلین قومی ترانے کی بجائے انڈیا قومی ترانہ بجا دیا۔‘

ایک اور صارف نے اس ’غلطی‘ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’یہ غلطی انٹرنیشنل کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار ہوئی، کیا یہ اتفاق ہے؟‘

بی بی سی اس بات کی آزادانہ تصدیق نہیں کر سکا کہ اس سے قبل انٹرنیشنل تاریخ میں ایسا ہوا یا نہیں تاہم پاکستانی سوشل میڈیا صارفین اس بات پر کافی ناراض دکھائی دے رہے ہیں۔

دماغ ماؤف کر دینے والے روایتی ٹاکرے میں پاکستان کے لیے انڈیا کو ہرانا اتنا مشکل کیوں رہا ہے؟’یہ میری زندگی کا سب سے بڑا معجزہ تھا‘: افغانستان کی خواتین کرکٹ ٹیم کا ملک سے ’فلمی فرار‘چیمپیئنز ٹرافی 2017: وہ میٹنگ جس نے پاکستان کے لیے ٹورنامنٹ کا رخ موڑ دیافخر زمان انجری کے بعد ٹیم سے باہر: ’انڈیا خوش ہوگا کیونکہ اسے اب بھی چیمپیئنز ٹرافی 2017 فائنل کی اننگز یاد ہے‘پاکستان کو نیوزی لینڈ کے خلاف شکست: ’جلدی جلدی سٹیڈیمز بنانے کے چکر میں ٹیم بنانا بھول گئے‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More