امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر کے درمیان سخت جملوں کے تبادلے کے بعد روس نے ولادیمیر زیلنسکی کے دورۂ امریکہ کو ’ناکام‘ قرار دیا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے سنیچر کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’نیو نازی حکومت کے سربراہ ولادیمیر زیلنسکی کا 28 فروری کو واشنگٹن کا دورہ کیئف حکومت کی مکمل سیاسی اور سفارتی ناکامی ہے۔‘روس اکثر یوکرین پر ’نیو نازی ازم‘ کو بڑھاوا دینے کا الزام لگاتا ہے اور اسے یوکرین پر حملے کرنے کے بہانے کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ اس الزام کو مغربی رہنما اور کیئف جھوٹا اور مضحکہ خیز قرار دیتے ہیں۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ ’واشنگٹن میں اپنے قیام کے دوران اپنے اشتعال انگیز رویے سے زیلنسکی نے اس امر کی تصدیق کی کہ وہ ایک غیرذمہ دار اور جنگ کو بڑھاوا دینے والے شخص کے طور پر عالمی برادری کے لیے سب سے خطرناک خطرہ ہیں۔‘
انہوں نے یوکرینی صدر پر لڑائی جاری رکھنے کے ’جنون‘کا الزام عائد کرتے ہوئے مزید کہا کہ یوکرین میں روس کے فوجی اہداف ’تبدیل نہیں ہوئے۔‘زیلنسکی نے اپنے دورے کے دوران امریکہ کے ساتھ معدنیات کے معاہدے پر دستخط کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن اس کا اختتام اس وقت بہت برا ہوا جب ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس نے یوکرینی صدر پر ’بد لحاظی‘کا الزام لگایا اور انہیں امریکی اور بین الاقوامی میڈیا کے سامنے ڈانٹا۔یوکرین کو امید تھی کہ یہ معاہدہ امریکہ کی جانب سے حفاظت کی ضمانت کی راہ ہموار کرے گا۔