’’مجھ پر اعترافی بیان دینے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ مجھے کہا گیا ہے کہ اگر میں مان لوں تو کم سزا دی جائے گی۔ میں اس کیس کا گواہ ہوں، میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ ارمغان نے مصطفیٰ عامر کو قتل کیا۔ میں کچھ نہیں کر سکتا تھا۔‘‘
کراچی کے سنسنی خیز مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ایک اور ڈرامائی پیش رفت ہوئی ہے، جہاں ملزم شیراز کو دفعہ 164 کے تحت اعترافی بیان دینے کے لیے عدالت میں پیش کیا گیا۔ تاہم، جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے فیصلہ سنانے سے قبل ملزم کو ایک گھنٹے کی مہلت دی اور دو ٹوک الفاظ میں کہا:
’’یہ زندگی اور موت کا معاملہ ہے، اچھی طرح سوچ لیں۔‘‘
مگر عدالت کے ریمارکس کے بعد شیراز نے ایسا بیان دیا، جس نے کیس کو ایک نیا رخ دے دیا۔ اس نے دعویٰ کیا کہ اس پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ جرم قبول کر لے تاکہ اسے کم سزا دی جائے۔ لیکن شیراز نے کہا کہ وہ دراصل اس واقعے کا چشم دید گواہ ہے اور اس کے سامنے ملزم ارمغان نے مصطفیٰ عامر کو قتل کیا تھا!
عدالت نے تفتیشی افسر کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔