مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم ارمغان قریشی کے جسمانی ریمانڈ میں 10 مارچ تک توسیع

اردو نیوز  |  Mar 04, 2025

انسداد دہشت گردی عدالت نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان قریشی کے جسمانی ریمانڈ میں 10 مارچ تک توسیع کر دی ہے۔

منگل کو انسداد دہشت گردی عدالت میں مصطفیٰ عامر کیس کی سماعت ہوئی، جس میں سرکاری وکیل نے ملزم ارمغان قریشی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی۔

ملزم کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ ’میرے موکل کو 17 دن ہو گئے ہیں، پولیس کسٹڈی میں جسمانی ریمانڈ نہ دیا جائے۔‘

قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا ایف آئی اے کو معاملے کی باقاعدہ تحقیقات کا حکم

مصطفیٰ عامر کے قتل کا معاملہ قومی اسمبلی تک پہنچ گیا ہے، جہاں قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو معاملے کی باقاعدہ تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

گزشتہ ماہ مصطفیٰ عامر کو اغوا کے بعد قتل کر دیا گیا تھا، ان کی لاش بلوچستان کے علاقے حب سے جلی ہوئی حالت میں برآمد ہوئی تھی۔ پولیس تحقیقات کے مطابق مقتول کو ان کے دوستوں نے گھر سے بلایا، اغوا کیا اور بعد ازاں اسے قتل کر دیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے نہ صرف ایف آئی اے بلکہ انسدادِ منشیات فورس (اے این ایف) کو بھی اس کیس کی چھان بین کی ہدایت کی ہے۔

حکام کے مطابق اے این ایف سے اس لیے بھی معاونت لی جا رہی ہے کیونکہ مقتول مصطفیٰ عامر ماضی میں منشیات کے استعمال اور انسدادِ منشیات فورس کی حراست میں رہ چکے تھے۔

قائمہ کمیٹی نے اس کیس میں ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے، جس میں سابق وفاقی وزیر عبدالقادر پٹیل، رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ، نبیل گبول اور ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن شامل ہیں۔

کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں آئی جی سندھ کو بھی طلب کر لیا ہے تاکہ کیس میں اب تک کی پیش رفت پر بریفنگ لی جا سکے۔

اس سے قبل کیس میں ہونے والی پولیس تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ مصطفیٰ عامر اور مرکزی ملزم ارمغان کے درمیان مالی لین دین کے ساتھ ساتھ ایک لڑکی کے معاملے پر بھی کشیدگی پائی جاتی تھی۔

پولیس نے کہا تھا کہ نیو ایئر نائٹ کی تقریب کے دوران دونوں کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی تھی، جس کے بعد دشمنی میں شدت آ گئی تھی۔

قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ایف آئی اے کو معاملے کی باقاعدہ تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)پولیس کے مطابق مرکزی ملزم ارمغان پر پہلے ہی متعدد مقدمات درج ہیں، جن میں مالیاتی فراڈ اور جعلسازی کے الزامات شامل ہیں۔ ارمغان شہر کے ایک پوش علاقے میں کال سینٹر چلاتے تھے، جس پر جعلی سکیموں میں ملوث ہونے کے شواہد بھی سامنے آ چکے ہیں۔

مقتول کے لواحقین کا کہنا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ بااثر ملزمان قانونی سقم اور اثرورسوخ کا فائدہ اٹھا کر خود کو بچا لیں گے، جس کے باعث وہ اس کیس کی اعلٰی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کر رہے تھے۔

مصطفیٰ عامر کی والدہ نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ اصل حقائق قوم کے سامنے آئیں اور ایسے افراد کو کٹہرے میں لایا جائے جو اپنے پیسے اور تعلقات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔‘

کراچی میں جرائم پر تحقیق کرنے والے صحافیوں کا ماننا ہے کہ یہ کیس شہر میں طاقتور افراد کے اثر و رسوخ اور منظم جرائم کے نیٹ ورک کی ایک اور مثال ہے، جہاں اکثر ایسے مقدمات دب کر رہ جاتے ہیں۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ قومی اسمبلی کی سطح پر ہونے والی اس کارروائی کے بعد انصاف کے اس سفر کو کوئی سمت ملتی ہے یا یہ بھی دیگر ہائی پروفائل کیسز کی طرح تاریخ کے اوراق میں گم ہو جاتا ہے۔

عدالت نے ملزم ارمغان قریشی کو پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)گزشتہ روز مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس میں گرفتار شریک ملزم شیراز نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے خود کو بے گناہ قرار دیا ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ پولیس اسے اعتراف جرم پر مجبور کر رہی ہے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں تفتیشی افسر کی جانب سے ملزم شیراز کا مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان قلمبند کرانے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس دوران ملزم کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

سماعت کے دوران شیراز نے عدالت کو بتایا کہ مصطفیٰ کو قتل ہوتے اپنی آنکھوں سے دیکھا، لیکن وہ قاتل نہیں ہے بلکہ محض ایک چشم دید گواہ ہے۔ ’مرکزی ملزم ارمغان نے مصطفیٰ پر لوہے کی راڈ سے حملہ کیا اور قتل کے بعد اسے زبردستی بلوچستان لے جایا گیا، جہاں مقتول کی لاش اور گاڑی کو آگ لگا دی گئی۔‘

عدالت نے معاملے پر فیصلہ سناتے ہوئے تفتیشی افسر کی درخواست مسترد کر دی اور قرار دیا کہ ملزم نے رضاکارانہ طور پر اعترافی بیان دینے سے انکار کر دیا ہے، لہٰذا اس سے زبردستی بیان نہیں لیا جا سکتا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More