امریکا کے حوالے کیا گیا داعش دہشتگرد ورجینیا کی عدالت میں پیش، سنسنی خیزانکشافات

سچ ٹی وی  |  Mar 06, 2025

پاکستان کی جانب سے پاک افغان سرحد سے گرفتار کرکے امریکا کے حوالے کیے گئے داعش کے دہشت گرد شریف اللہ کو ورجینیا کی عدالت میں ابتدائی سماعت کے لیے پیش کردیا گیا۔ محمد شریف اللہ کو ورجینیا کی وفاقی عدالت میں جج ولیم پورٹر کے سامنے 5 مارچ کی دوپہر پیش کیا گیا اور اسے نیلے رنگ کا جیل میں پہننے والا لباس پہنایا گیا تھا۔

امریکی حکام کا کہنا تھاکہ شریف اللہ ان 2 ملزمان میں سے ایک ہے جو کابل حملے میں ملوث ہیں۔

10 منٹ تک جاری ابتدائی سماعت کے موقع پر شریف اللہ کو بتایا گیا کہ الزامات ثابت ہوئے تو اسے عمر قید کا سامنا ہوگا، افغان شہری شریف اللہ نے جج سے بات کیلئے دری زبان کے مترجم کی خدمات لیں، اس موقع پر اٹارنی نے بتایا کہ ملزم کے پاس اثاثے نہیں اس لیے فیڈرل پبلک ڈیفنڈر درکار ہے۔

شریف اللہ نے کابل حملے کے حملہ آورکے فرار میں مدد اور مارچ 2024 میں ماسکو کے سٹی ہال میں حملے میں ملوث ہونے کا بھی اعتراف کیا ہے۔

اس سے پہلے امریکی محکمہ انصاف کا کہنا تھا کہ شریف اللہ نے 2 مارچ کو ایف بی آئی ایجنٹس کے سامنے تسلیم کیا ہےکہ وہ سن 2000 میں داعش میں بھرتی ہوا تھا، افغانستان میں امریکی فوج کے انخلا کے وقت کی گئی دہشت گردی سے متعلق شریف اللہ نے بتایا کہ اس نے ایک حملہ آور کو کابل ائیرپورٹ کا راستہ دکھایا تھا۔

26 اگست سن 2021 کو اس حملےمیں 13 امریکی اہلکار اور 170 افغان مارے گئے تھے، شام ساڑھے 5 بجے خود کش حملہ کرنے والے شخص کی شناخت عبدالرحمان ال لوگری کے نام سے کی گئی تھی۔

شریف اللہ نے بتایا کہ اس نے قانون نافذ کرنے والوں، امریکیوں یا طالبان کی چیک پوائنٹس پر ممکنہ موجودگی کو خود جانچا تھا اور بعد میں داعش کے دیگر دہشت گردوں کو بتایا تھا کہ راستہ صاف ہے اور یہ کہ خود کش بمبار کو پہچانا نہیں جا سکے گا۔

شریف اللہ نے کابل ائیرپورٹ پر حملہ کرنے والے خودکش بمبار ال لوگری کی بطور داعش کے رکن کی حیثیت سے شناخت بھی کی ہے جب کہ اس نے داعش کیلئے کئی دیگر حملوں کی خاطر اپنی سرگرمیوں کا بھی اعتراف کیا ہے۔

20 جون سن 2016 کو داعش کے خود کش بمبار نے کابل میں کینیڈین سفارتخانے کے باہر حملہ کیا تھا جس میں سفارتخانے کے 10 سے زائد محافظ اور کئی شہری ہلاک اور اہلکاروں سمیت کئی شہری زخمی ہوئے تھے۔

شریف اللہ نے اس حملے کیلئے علاقے کا جائزہ لینے اور دہشت گرد کو وہاں پہنچانے کا بھی اعتراف کیا ہے۔

22 مارچ سن 2024 کو داعش نے ماسکو کے قریب کراکس سٹی ہال پرحملہ کیا تھا جس میں 123 شہری مارے گئے تھے، روسی حکام نےحملے میں ملوث 4 مسلح افراد کو گرفتار کیا تھا۔

شریف اللہ نے دوران تفتیش ایف بی آئی کو بتایا ہےکہ اس نے حملہ کرنے والوں سے معلومات کا تبادلہ کیا تھا کہ کس طرح کلاشنکوف طرز کی بندوق اور دیگر اسلحہ چلایا جاتا ہے، شریف اللہ نے تسلیم کیا ہے کہ گرفتار 4 میں سے 2 افراد کو اسی نے ہدایات دی تھیں۔

شریف اللہ نے ایف بی آئی ایجنٹس کو بتایا کہ وہ ن 2019 سے افغانستان کی جیل میں تھا،کابل حملے سے 2 ہفتے پہلے رہا ہوا تو اسے داعش نے موٹرسائیکل دی، ٹیلی فون خریدنے کیلئے رقم دی اور خبردار کیا کہ حملوں کے موقع پر داعش کے دیگر افراد سے رابطوں کیلئے صرف سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کیا جائے۔

ورجینیا کے مشرقی ڈسٹرکٹ کیلئے امریکی اٹارنی ایریک سیبرٹ نے کہا کہ شریف اللہ کے خلاف جن الزامات کا اعلان کیا گیا ہے وہ اس بات کا پیغام ہیں کہ دہشت گردی میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے سے امریکا کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔

تاہم امریکی محکمہ انصاف نے ساتھ ہی یہ بھی کہا ہےکہ جرم ثابت ہونے تک یہ تمام باتیں محض الزامات ہیں، قصور وارٹھہرائے جانے تک تمام افراد کو بے قصور تصور کیا جاتا ہے۔

داعش سے تعلق کے الزام میں گرفتار شریف اللہ کو اب پیر کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان نے سی آئی اے کی دی گئی معلومات کی بنیاد پر عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کے کمانڈر کو گرفتار کیا۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان نے کابل ائیرپورٹ پر حملے کے ماسٹر مائنڈ افغان شہری داعش کمانڈر شریف اللہ کو پاک افغان سرحد سے گرفتار کیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More