نئے مدافعتی نظام کی دریافت، ’جس خزانے کو عرصے سے تلاش کرتے رہے وہ ’سونے کی کان‘ ہمارے جسم کے اندر ہی موجود تھی‘

بی بی سی اردو  |  Mar 06, 2025

Getty Images

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ تحقیق کے دوران انسانی جسم میں ایک اور مدافعتی نظام دریافت ہوا ہے جو ممکنہ اینٹی بائیوٹکس کی ’سونے کی کان‘ ہے۔

انھوں نے جسم کا ایک حصہ دکھایا جو پروٹین کی ری سائیکل کے لیے جانا جاتا ہے، جس میں ایک خفیہ موڈ یا نظام ہوتا ہے جو بیکٹیریا کو مارنے والے کیمیکلز (والے ہتھیاروں) کا ذخیرہ باہر نکالتا ہے۔

اسرائیل میں محققین کا کہنا ہے کہ اس نئی دریافت نے ہماری معلومات کو بدل دیا ہے کہ ہم کیسے انفیکشن سے محفوظ ہیں اور یہ ہماری موجودہ ادویات کے خلاف مزاحمت کرنے والے سپر بگ کے بڑھتے ہوئے مسئلے سے نمٹنے کے لیے اینٹی بائیوٹکس تلاش کرنے کے لیے ایک نئی جگہ فراہم کرتا ہے۔

دریافت کا مرکز ’پروٹیزم‘ پر ہے جو ایک چھوٹا سا ڈھانچہ ہے اور یہ جسم کے ہر خلیے میں پایا جاتا ہے۔

اس کا بنیادی کردار پرانے پروٹینز کو چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کرنا ہے تاکہ انھیں نئے بنانے کے لیے ری سائیکل کیا جا سکے۔

یہ تجربات کی ایک سیریز ہے، جس کی تفصیل جریدے نیچر میں شائع ہوئی ہے جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ پروٹیزم اس بات کا پتا لگاتا ہے کہ کب کوئی سیل بیکٹیریا سے متاثر ہوا ہے۔

یہ پھر ساخت اور کردار کو تبدیل کرتا ہے۔ یہ پرانے پروٹینز کو ایسے ہتھیاروں میں تبدیل کرنا شروع کر دیتا ہے جو انھیں مارنے کے لیے بیکٹیریا کی بیرونی تہہ کو چیر سکتے ہیں۔

ویزمین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کی پروفیسر عفت مربل نے مجھے بتایا کہ ’یہ واقعی بہت اہم دریافت ہے کیونکہ ہم کبھی نہیں جانتے تھے کہ (ہمارے جسم میں) ایسا ہو رہا ہے۔‘

ان کے مطابق ’ہم نے استثنیٰ کا ایک نیا طریقہ کار دریافت کیا جو ہمیں بیکٹیریل انفیکشن کے خلاف دفاع کرنے کے قابل بناتا ہے۔‘

ان کے مطابق ’یہ ہمارے پورے جسم میں تمام خلیوں میں ہو رہا ہے، اور ممکنہ قدرتی اینٹی بائیوٹک کی ایک پوری نئی کلاس تیار کرتا ہے۔‘

ہمارے اردگرد موجود ذرات جو ہمارے سیارے کی تاریخ محفوظ رکھے ہوئے ہیںمنھ میں چھپے مخصوص بیکٹیریا جو دماغی صحت اور الزائمر کی نشاندہی کر سکتے ہیںکم عمری میں ہی بال سفید کیوں ہو جاتے ہیں اور اس کا علاج کیا ہے؟ڈاکٹر مریض کا معائنہ کرتے ہوئے سب سے پہلے ناخن کیوں دیکھتے ہیں؟

تحقیقی ٹیم نے ان قدرتی اینٹی بایوٹک کو تلاش کرنے کے لیے’ڈمسٹر ڈائیونگ‘ نامی ایک تجربہ کیا۔

یہ تجربہ لیبارٹری میں بڑھنے والے بیکٹیریا اور نمونیا اور ’سیپسس‘ نامی بیماری میں مبتلا چوہوں پر کیا گیا۔ محققین نے کہا کہ وہ کچھ معلوم اینٹی بائیوٹکس کے موازنے سے اس کے نتائج حاصل کر رہے ہیں۔

اور جب محققین نے لیبارٹری میں خلیات لے کر پروٹیزم کو ناکارہ کر دیا تو پھر یہ آسانی سے سالمونیلا جیسے بیکٹیریا سے متاثر ہو گیا۔

پروفیسر ڈینیئل ڈیوس جو حیاتیاتی سائنسز کے سربراہ اور امپیریل کالج لندن کے ایک امیونولوجسٹ ہیں نے کہا ہے کہ یہ نتائج ’انتہائی اشتعال انگیز اور بہت دلچسپ‘ ہیں کیونکہ انھوں نے ہمارے اس علم کو ہی بدل کر کر دیا ہے انسانی جسم انفیکشن سے کیسے لڑتا ہے۔‘

ان کے مطابق ’اس کے بارے میں جو بات واقعی دلچسپ ہے وہ یہ ہے کہ کیا یہ ایک مکمل طور پر غیر دریافت شدہ عمل ہے جس کے ذریعے جراثیم مخالف مالیکیول ہمارے خلیات کے اندر بنتے ہیں۔‘ پروفیسر ڈینیئل کا کہنا ہے کہ ’یہ بہت اہم اور حیران کن محسوس ہوتا ہے۔‘

اس کے ساتھ انھوں نے خبردار کیا ہے کہ اسے اینٹی بائیوٹکس کے ایک نئے ذریعہ میں تبدیل کرنا ابھی محض ایک خیال ہے جسے ’اب بھی جانچنے کی ضرورت ہے‘ اور اس میں وقت لگے گا۔

ایک اندازے کے مطابق سالانہ دس لاکھ سے زیادہ لوگ ان انفیکشن سے مرتے ہیں جو اینٹی بائیوٹکس جیسی دوائیوں کے خلاف مزاحم ہیں۔

لیکن ضرورت کے باوجود طلب کو برقرار رکھنے کے لیے نئی اینٹی بائیوٹکس تیار کرنے سے متعلق ابھی بہت کم تحقیق ہوئی ہے۔

اس تاریک پس منظر کے خلاف کہیں نئی امید کا ​​نظر آنا کچھ سائنسدانوں کے لیے تسلی کا باعث ہے۔

کنگز کالج لندن میں مائیکرو بائیو لوجی کی ڈاکٹر لنڈسے ایڈورڈز نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ نئی اینٹی بائیوٹکس کے لیے ایک ممکنہ سونے کی کان ہے، جو کہ کافی دلچسپ بات ہے۔‘

ان کے مطابق گذشتہ عرصے میں نئے اینٹی بائیوٹکس تلاش کرنے کے لیے سر توڑ کوششیں کی گئیں مگر یہ بہت ہی ایک انوکھی بات ہے کہ وہ خزانہ ہمارے جسم میں پایا جاتا ہے۔ ان کے مطابق اس کا سہرا جدید ٹیکنالوجی کو بھی جاتا ہے کہ جس کے ذریعے ہم اس ذخیرے کو تلاش کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ انھیں منشیات میں تبدیل کرنا اب کوئی زیادہ مشکل نہیں ہو گا کیونکہ یہ تو انسانی جسم کی ہی مصنوعات ہیں یہی وجہ ہے کہ ’اس کا حفاظتی پہلو بہت آسان ہو سکتا ہے‘۔

’نیند کے مقبول نسخے آپ کی صحت متاثر کر رہے ہیں‘وہ نئے شواہد جو ’کزن کے درمیان شادیوں‘ پر پابندی کے مطالبے کی وجہ بن رہے ہیںرمضان میں خود کو مذہبی، جسمانی اور مالی طور پر کیسے منظم کیا جائے؟کیا یخ پانی میں غوطے لگانے اور وٹامنز کی گولیاں کھانے سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے؟آتش فشاں کی راکھ میں محفوظ رہنے والے انسانی دماغ کی ’شیشے میں پُراسرار تبدیلی‘ کا معمہآسمان میں ایک ہی قطار میں موجود سات سیاروں کا نظارہ جو پھر 2040 تک دکھائی نہیں دے گا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More