بولان: جعفر ایکسپریس سے 80 یرغمال مسافر بازیاب، 13 دہشتگرد ہلاک

سچ ٹی وی  |  Mar 11, 2025

کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں نے حملہ کرکے مسافروں کو یرغمال بنالیا جس کے بعد سکیورٹی فورسز نےکلیئرنس آپریشن کرکے 80 یرغمال مسافروں کو بازیاب کروالیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کےدرمیان شدید فائرنگ جاری ہے، سکیورٹی فورسز نے 13 دہشت گرد ہلاک کردیے ہیں اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق بازیاب ہونے والوں میں 43 مرد، 26 عورتیں اور 11 بچے شامل ہیں، باقی مسافروں کی باحفاظت بازیابی کے لیے سکیورٹی فورسز کوشاں ہیں۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کےدرمیان شدید فائرنگ جاری ہے، سکیورٹی فورسز نے 13 دہشت گرد ہلاک کردیے ہیں اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہےکہ سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے باعث دہشت گرد چھوٹی ٹولیوں میں تقسیم ہوگئے ہیں۔ زخمی مسافروں کو قریبی اسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہےکہ سکیورٹی فورسز کی اضافی نفری علاقے میں آپریشن میں حصہ لے رہی ہے، دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے، آخری دہشت گردکے خاتمے تک آپریشن جاری رہےگا۔

یہ خبر بھی پڑھیں: بولان: جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کا قبضہ، 400 سے زائد مسافر یرغمال

دوسری جانب ریلوے حکام کا بتانا ہےکہ جعفر ایکرپیس 9 بوگیوں پر مشتمل ہے اور ٹرین میں 400 سے زائد مسافر سوار ہیں، ٹرین آج صبح 9 بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی تھی۔

ذرائع کے مطابق مسافر ٹرین کوئٹہ سے پشاور جارہی تھی کہ اس دوران پہلے ٹریک پر دھماکا کیا گیا اور پھر ٹرین پر فائرنگ ہوئی جس کے بعد ٹرین میں موجود سکیورٹی اہلکاروں اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

لیویز حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس فائرنگ کا واقعہ بلوچستان کے ضلع کچھی (بولان) کے علاقے پیروکنری میں پیش آیا جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور زخمی ہوگیا جبکہ ٹرین اس وقت سرنگ میں کھڑی ہے۔

سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہےکہ دہشت گردوں نے جعفرایکسپریس کو سرنگ میں روک کرمسافروں کویرغمال بنایا ہوا ہے، انتہائی دشوار گزار اور سڑک سے دور ہونے کے باوجود سکیورٹی فورسزموقع پر پہنچیں اور علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن شروع کیا۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق یرغمال بنائے گئے افراد میں اکثریت عورتوں اوربچوں کی ہے، دہشت گرد بیرون ملک اپنے سہولت کاروں سے بھی رابطے میں ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More