امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ سفری پابندیوں سے متعلق کوئی فہرست موجود نہیں تاہم ویزا پالیسیوں کا ازسر نو جائزہ لیا جا رہا ہے۔
منگل کو واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس سے سوال ہوا کہ آیا افغانستان بھی سفری پابندی والے ممالک کی فہرست میں شامل ہے؟ اور کیا امریکہ کے ساتھ کام کرنے والوں افغان شہریوں کو استثنیٰ ہوگا؟اس کے جواب میں محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ سفری پابندیوں سے متعلق کوئی فہرست موجود نہیں تاہم صدر کے ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت ویزا پالیسیوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں امریکی مشن کی مدد کے لیے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والے افغانوں کو دوبارہ آباد کرنے کی کوششیں جاری رہیں گی۔
’یہ اس لیے کہ ہم اس بات کا جائزہ لے سکیں کہ کون سی چیز امریکہ کو زیادہ محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوگی، خاص طور پر ویزوں کے معاملے میں، اور یہ کہ کس کو ملک میں آنے کی اجازت دی جائے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’جب بات افغانستان اور ان لوگوں سے متعلق ہو جنہوں نے ہماری مدد کی ہے۔ جو انتظامات ہم نے ماضی میں کیے ہیں، اس تنازع کے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو یہاں لانا، خاص طور پر وہ لوگ جنہوں نے ہماری مدد کی ہے اور ہمارے ساتھ کام کیا ہے، یہ ایک ایسی پالیسی اور ایک ایسا عمل ہے جس پر پچھلی انتظامیہ کے دوران بھی کام ہوا، ہم اس پر کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘بین الاقوامی خبر رساں اداروں میں ممکنہ ویزا پابندیوں سے متعلق رپورٹس آنے کے بعد ان افغانوں میں تشویش پیدا ہو گئی تھی جو امریکہ جانے کے لیے پاکستان سمیت کئی ممالک میں عارضی طور پر مقیم ہیں۔