پاکستان کرکٹ بورڈ پی سی بی نے چیمپئنز ٹرافی میں مالی نقصان سے متعلق سوشل میڈیا اور دیگر نیوز پلیٹ فارم پر چلنے والی خبروں کی تردید کردی۔
ذرائع پی سی بی کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد سے کوئی نقصان نہیں ہوا، آئی سی سی فنانشل اینڈ کمرشل افیئرز کمیٹی نے ایونٹ آپریشنز کے اخراجات کیلئے 70 ملین ڈالرز کی منظوری دی تھی۔
اخراجات میں کھلاڑیوں و اہلکاروں کی لاجسٹکس، رہائش، فیس، انعامی رقم، نشریات و پروڈکشن وغیرہ شامل ہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ کو 6 ملین ڈالرز میزبانی کی فیس وصول ہوئی ہے۔
ذرائع پی سی بی کے مطابق پاکستان کو گیٹ منی اور ہاسپٹلٹی باکسز کی مد میں حاصل ہونیوالی کمائی ملنا باقی ہے۔ چیمپئنز ٹرافی کے تمام آپریشنل اخراجات ایونٹ بجٹ سے پورے کیے گئے۔
پی سی بی کو میزبانی کی مد میں ملنے والی فیس سے کوئی پیسہ خرچ نہیں کیا گیا۔انفراسٹرکچر کی بہتری یا دوبارہ تعمیر کے اخراجات ہمیشہ میزبان کے ذمہ ہوتے ہیں۔
پی سی بی نے مختلف قومی کرکٹرز کو ہوم اینڈ اوے سیریز میں بھاری جرمانے کر دیے
ذرائع پی سی بی احمد آباد اسٹیڈیم کو آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے آپریشنل اخراجات سے نہیں بنایا گیا تھا۔یہ مستقبل کے لیے ایک سرمایہ کاری ہوتی ہے، جو فیفا ورلڈ کپ اور اولمپکس میں بھی نظر آتی ہے۔
عالمی ایونٹس کیلئے جدید اور نئی سہولتوں کی دستیابی یقینی بنائی جاتی ہے۔ جی ایس ایل اور این ایس کی آخری اپ گریڈیشن کرکٹ ورلڈ کپ 1996 کے لیے کی گئی تھی۔
29 سال بعد ہونیوالے عالمی ایونٹ کیلیے ضروری تھا کہ دونوں وینیوز کو دوبارہ ڈیزائن، تعمیر یا مرمت و بحالی کی جائے۔قذافی اسٹیڈیم اور نیشنل اسٹیڈیم کی تعمیرات میں خرچہ پی سی بی کے بجٹ سے کیا گیا،
ذرائع پی سی بی کا کہنا ہے کہ اس بجٹ کی منظوری پی سی بی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے دی تھی۔