’اظہارِ رائے پر پابندی خیالی نہیں معقول ہونی چاہیے،‘ سپریم کورٹ نے مقدمہ خارج کر دیا

اردو نیوز  |  Mar 28, 2025

انڈیا کی سپریم کورٹ نے ایک رکن اسمبلی کے خلاف سوشل میڈیا پوسٹ پر درج ہونے والے مقدمے کو خارج کر دیا ہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق کانگریس کے رکن اسمبلی عمران پرتاپ گڑھی نے اپنے انسٹاگرام پر ایک نظم ڈالی تھی جس کا عنوان تھا ’اے خون کے پیاسے بات سنو۔‘

اس پوسٹ پر ایک شہری کی جانب سے عمران پرتاپ کے خلاف پولیس میں درخواست دی گئی جس پر مقدمہ درج ہوا۔

سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’عدالتوں کو ہمیشہ آزادی اظہار رائے کے تحفظ کے لیے سب سے آگے ہونا چاہیے۔‘

جسٹس ابھے ایس اوکا اور اُجل بھویان پر مشتمل بینچ کو سماعت کے دوران ایسی کوئی چیز نہیں ملی جسے قابل اعتراض قرار دیا جا سکے۔

بینچ نے گجرات پولیس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جس معاملے پر انہوں نے حد سے زیادہ جوش دکھایا، اس میں سے کچھ نہیں نکلا اور کچھ ایسا نہیں ہوا جسے جرم قرار دیا جا سکے۔

عدالت کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ بولنے پر پابندی کے لیے معقول وجوہات ہونی چاہییں، خیالی نہیں۔

’آئین کا آرٹیکل 19 دو جو ان آزادیوں پر لاگو نہیں کیا جا سکتا ہے، ان کی ضمانت آئین ہی دیتا ہے۔‘

ججز کا مزید کہنا تھا کہ ’آزادی اظہار رائے کے بغیر زندگی گزارنا ناممکن ہے۔ توانا جمہوریت میں مختلف خیالات کا جواب بات سے ہی دیا جاتا ہے دباؤ سے نہیں۔‘

عدالت کی جانب سے مزید کہا گیا کہ ’ادب بشمول شاعری، ڈرامہ، فلم، سٹینڈ اپ کامیڈی، طنز اور آرٹ زندگی کو مزید بامعنی بناتے ہیں۔‘

عدالت کے یہ ریمارکس اس تنازع کے چند روز بعد سامنے آئے ہیں جو سٹینڈ اپ کامیڈین کُنال کامرہ کے ان مزاحیہ جملوں سے شروع ہوا جس میں انہوں نے مہاراشٹر کے وزیراعلٰی اکنتاھ شندے کے بارے میں بات کی تھی۔

یہ جملے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے، جس کے بعد ان کے خلاف سخت ردعمل سامنے آیا اور اس ہال پر حملہ کیا گیا جہاں انہوں نے وہ جملے ادا کیے تھے۔ بعدازاں کنال کامرہ کے ساتھ ساتھ اس تھیٹر کی انتظامیہ کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا تھا جہاں انہوں نے پرفارم کیا تھا۔

رکن اسمبلی پرتاپ گڑھی کے خلاف 31 جنوری کو جمناپور کے پولیس سٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی جس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ انہوں نے انسٹاگرام پر ایک ایسی نظم شیئر کی ہے جو سماجی ہم آہنگی کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔

قبل ازیں گجرات ہائی کورٹ نے اس ایف آئی آر کو منسوخ کرنے سے انکار کیا تھا اور پرتاپ گڑھی کے بارے میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے قانون ساز ہوتے ہوئے بھی غیر ذمہ داری سے کام لیا ہے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More