اکثر فلمیں ان الفاظ کے ساتھ شروع ہوتی ہیں ’نو اینیملز ہارمڈ ان مکینگ دِس فلم‘ یعنی اس فلم میں کسی جانور کو نقصان نہیں پہنچا، مگر کبھی کسی نے ایسے الفاظ سکرین پر ابھرتے نہیں دیکھے کہ ’ریئل کلنگ وایا پروپ گن ڈیورنگ فلمنگ‘ یعنی اس فلم میں اصلی ہلاکت ہوئی، لیکن ایسا ہوا ہے۔
ابھی لوگ بھری جوانی میں کوچ کر جانے والے مارشل آرٹس کھلاڑی اور اداکار بروس لی کی موت سے جڑی ’پراسرار حیرت‘ سے باہر نہیں نکلے تھے کہ یہی کہانی ان کے بیٹے کے ساتھ بھی دہرائی گئی۔
بروس لی کون تھے اور کیا کچھ کر گئے، بتانے کی ضرورت اس لیے نہیں کہ سبھی جانتے ہیں۔
ان کے ہاں برینڈن لی نے جب 1965 میں کیلیفورنیا میں آنکھ کھولی تو اس وقت وہ 25 برس کی عمر میں دنیا کی مشہور شخصیت تھے اور مارشل آرٹس کے میدان کے علاوہ فلم سکرین پر بھی دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ چکے تھے، تاہم باپ بیٹے کا ساتھ صرف چند سال ہی چلا اور 1973 میں جس وقت ان کی موت کی خبر سامنے آئی، اس وقت برینڈن لی کی عمر سات سال تھی۔
اس کے بعد وہ اپنے آبائی ملک ہانگ کانگ چلے گئے اور کچھ برس گنمام رہے، پھر ایک ڈیشنگ نوجوان کے طور پر ایسے سامنے آئے جیسے فلم میں ہیرو کی انٹری ہوتی ہے۔
بروس لی 1973 میں انتقال کر گئے تھے (فوٹو: بلیک بیلٹ میگزین)
اس سے قبل انہوں نے مارشل آرٹس کی تعلیم حاصل کی اور ہانگ کانگ کی چند فلموں میں کام بھی کیا جن میں لیگیسی آف ریج، لیزر مشن اور کچھ دوسری فلمیں شامل تھیں۔
ہالی وڈ میں انٹری
والد کے نام اور ان جیسی پھرتی نے جلد ہی ہالی وڈ کے فلمسازوں کو اپنی طرف متوجہ کر لیا اور جب وہ 1985 میں لاس اینجلس آئے تو ان سے رابطے شروع ہو گئے جن میں لین سٹیلماسٹر بھی شامل تھے جنہوں نے ان کا آڈیشن لیا اور انہیں کنگ فو سیریز میں کام ملا، جو 1986 میں ریلیز ہوئی۔
اسی برس ہی ان کی ہانگ کانگ میں بنی فلم لیگیسی آف ریج بھی ریلیز ہوئی، جو کامیاب رہی اور اس کے لیے انہیں ہانگ کانگ فلم ایوارڈ بھی ملا۔
اس کے بعد انہوں نے لیزر مشن، شو ڈاؤن ان لٹل ٹوکیو اور ریپڈ فائر میں کام کیا اور اس کے بعد بات پہنچی اس فلم تک جو جب ریلیز ہوئی تو برینڈن لی اس دنیا میں نہیں تھے۔
برینڈن لی نے ہانگ کانگ اور بالی وڈ کی چند فلموں میں کام کیا (فوٹو: فیس بک برینڈن لی موومنٹ)ہائے اور بائے بائے
برطانوی اخبار دی گارڈین نے اس فلم کے حوالے سے رپورٹ میں جیف کا بیان بھی شامل کیا ہے جو اس فلم کا حصہ تھے۔
’مجھے یاد ہے کہ جب میں نے برینڈن لی کو آخری دیکھا اس وقت میں اپنے دفتر میں فون پر بات کر رہا تھا، میں نے کھڑکی میں انہیں آتے دیکھا اور میری طرف دیکھ کر ہاتھ ہلایا اور میں نے بھی جواباً ہاتھ ہلایا۔‘
’مجھے اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ ہم ایک دوسرے کو بائے بائے کہہ رہے تھے۔‘
دی کرو فلم
یہ 1994 میں ریلیز ہونے والی ایک سپر ہیرو فلم تھی، جس کے ہدایت کار الیکش پرویاس اور مصنف ڈیوڈ جے سکو تھے اور اسی کے سیٹ پر ہی ایک دلخراش واقعہ ہوا تھا۔
برینڈن لی مرکزی کردار ادا کر رہے تھے تاہم واقعے کے وقت تک وہ اپنا زیادہ تر کام فلمبند کروا چکے تھے لیکن پھر بھی ریلیز سے قبل اس کے سکرپٹ میں تبدیلی کی گئی۔
فلم ’دی کرو’ کی شوٹنگ کے دوران برینڈن لی کو حادثاتی طور پر گولی لگ گئی تھی (فوٹو: ہالی وڈ ایوارڈز)’وہ زندگی سے بھرپور تھا‘
گارڈین سے گفتگو میں جیف موسٹ نے برینڈن کے بارے میں بتایا کہ ’وہ جلد ہی میرا دوست بن گیا تھا، وہ کچھ نیا کرنا چاہتا تھا، اس کی ایک اور خوب سب کو ہنسانا تھا، وہ ایسا شخص تھا جسے ہر کوئی دوست بنانا چاہتا تھا۔‘
سیٹ پر کیا ہوا؟
وہ بھی عام سا ہی منظر تھا، جس سے پہلے ہدایت کار کے منہ سے ریڈی، لائٹس، کیمرہ اور ایکشن کے الفاظ نکلے مگر اگلا منظر انتہائی خوفناک تھا۔
اس میں گن فائٹ تھی جس کے لیے معمول کے مطابق پروپ گنز لائی گئیں، جو دیکھنے میں بالکل اصلی لگتی ہیں، ان میں گولی بھی ڈلتی ہے اور فائر بھی ہوتا ہے۔
سین کے مطابق فلم کے ولن مائیکل میسی جو ڈرگ ڈیلر کا کردار ادا کر رہے تھے، نے ان پر فائرنگ کرنا تھی جو ان سے 15، 20 فت کے فاصلے پر کھڑے تھے۔
واقعے کے بعد بتایا گیا کہ اس میں جو پستول استعمال کیا گیا وہ اس سے قبل کے مناظر میں فائرنگ کے لیے استعمال ہو چکا تھا اور اس دوران ڈمی گولی کا ایک حصہ اس کی نالی میں رہ گیا تھا۔
یہ حصہ فائر ہوتے ہی بیرل سے نکل گیا اور چونکہ رخ برینڈن لی کی طرف تھا اس لیے سیدھا ان کے پیٹ میں لگا۔
بروس لی کے انتقال کے بعد برینڈن لی نے کافی سال ہانگ کانگ میں گزارے (فوٹو: دی گارڈین)
برینڈن کے جھکنے کا منظر چونکہ سین کا حصہ تھا اس لیے شروع میں کسی کو سمجھ ہی نہیں آئی کہ کیا ہوا مگر پھر لوگوں کو احساس ہوا کہ وہ ایکٹنگ نہیں کر رہے۔
جیف موسٹ کا کہنا ہے کہ ’جب میں آدھی رات کو سٹوڈیو سے نکلا تو دوسرے لوگوں کی طرح مجھے بھی یقین دلایا گیا تھا کہ کچھ نہیں ہو گا، وہ نقلی گولی کا ایک ٹکڑا تھا جس نے محض ان کی جیکٹ کی ہوا ہی نکالی، فکر مت کریں، برینڈن ٹھیک ہے، مگر ایسا نہیں تھا۔‘
فلیک جیکٹ کیوں نہ پہنی؟
اگلی صبح اسی فلم کا حصہ اداکارہ صوفیہ شیناس نے بتایا کہ فلمبندی سے قبل برینڈن لی نے فلیک جیکٹ پہننے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا تھا کہ وہ کیمرے پر نظر آ جائے گی۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر انہوں نے جیکٹ پہنی ہوتی تو شاید وہ مہلک زخم نہ لگتا۔‘"
ان کو فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا، ڈاکٹروں نے ان کو بچانے کی کوشش کی مگر 31 مارچ 1993 کا دن ثابت ہوا جس روز انہوں نے آخری سانس لی۔
یہ خبر ان کے فینز پر بجلی بن کر گری اور ان کے والد کو یاد کیا جانے لگا جو صرف 32 برس کی عمر میں دنیا چھوڑ گئے تھے مگر ان کے بیٹے کو تو شاید اس سے بھی زیادہ جلدی تھی اور صرف 28 برس ہی جی پائے۔
گولی چلانے والے اداکار مائیکل میسی کا کہنا تھا کہ انہیں ’دی کرو‘ فلم دیکھنے کی کبھی ہمت نہیں ہوئی (فوٹو: ٹیلی گراف)
اس کے بعد دونوں کی موت کے حوالے سے سازشی تھیوریز بھی پھیلیں تاہم کوئی مصدقہ ثبوت سامنے نہیں آ سکے۔
گولی مارنے والے اداکار کا کیا بنا؟
سین کے مطابق برینڈن لی پر گولی چلانے والے اداکار مائیکل میسی کسی قانونی پیچیدگی میں نہیں آئے کیونکہ سب کچھ حادثاتی طور پر ہوا تھا۔
تاہم وہ نے واقعے کے بعد اداکاری سے الگ ہو گئے تھے۔
ٹیلی گراف کے مطابق 2005 میں ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ ’میں نے وہ فلم (دی کرو) آج تک نہیں دیکھی، مجھے آج بھی ڈراؤنے خواب آتے ہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ کوئی ایسے واقعے کے اثر نکل سکتا ہے۔‘
مائیکل میسی 2016 میں انتقال کر گئے تھے۔