فرینکلی سپیکنگ: سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے روس کا نقطہ نظر

اردو نیوز  |  Mar 31, 2025

اقوام متحدہ میں روس کے نائب مستقل مندوب دمتری پولینسکی نے کہا کہ سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے پل کا کردار ادار کرنے کے بجائے مسئلے مسئلے کا حصہ تھی۔

عرب نیوز کے کرنٹ افیئرز کے پروگرام ’فرینکلی اسپییکنگ‘ میں بات کرتے ہوئے دمتری پولینسکی نے یوکرین کے تنازع کی پیچیدگیوں، سعودی عرب کے بین الاقوامی سفارتکاری میں ابھرتے ہوئے کردار، اور غزہ، سوڈان اور شام کے بحرانوں پر روس کے نقطہ نظر کی وضاحت کی۔

سعودی عرب کی میزبانی میں امریکی حکام اور ان کے روس اور یوکرین کے ہم منصبوں کے درمیان علیحدہ بات چیت کے چند دن بعد ’فرینکلی سپییکنگ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے دمتری پولینسکی نے کہا کہ آپٹکس میں تبدیلی ہوتی  تو یہ تنازع کئی سال پہلے حل ہو چکا ہوتا۔

دمتری پولینسکی نے کہا  کہ ’پچھلی (امریکی) انتظامیہ بدقسمتی سے مسئلے کا حصہ تھی، حل کا حصہ نہیں۔ اور اس نے اس مسئلے کو پیدا کرنے کے لیے بہت کچھ کیا، ایسی چیز قائم کرنے کے لیے جسے روس مخالف قرار دیا جاسکتا ہے نہ کہ یوکرین کے حق میں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’روس کو بھڑکانے کا یہ مہلک فیصلہ‘ یوکرین کے لیے تباہ کن نتائج کا باعث بن گیا، جس کے نتیجے میں کشیدگی بڑھ گئی اور اس کا نتیجہ فروری 2022 کے ماسکو کی خصوصی فوجی کارروائی کی صورت میں نکلا۔

دمتری پولینسکی کے مطابق واشنگٹن کے اقدامات نے براہ راست اس تنازع کو بڑھاوا دیا۔ ’بائیڈن انتظامیہ ان میں سے تھی جو جنگ کو بڑھا رہی تھی، جو روس کو سٹرٹیجک شکست دینے کی کوشش کر رہی تھی، اور اس نے اپنے موقف کو آخر تک نہیں بدلا۔‘

اس کے برعکس، پولینسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نقطہ نظر کی تعریف کی، جنہوں نے  رواں سال جنوری میں دوبارہ عہدہ سنبھال لیا۔

پچھلے ہفتے ریاض میں ہونے والے مذاکرات میں ایک ڈرافت معاہدہ پر فریقین متفق ہوگئے تھے۔ (فوٹو: عرب نیوز)پولینسکی کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے انتظامیہ نے زمینی حقیقتوں کے مطابق ایک حقیقت پسندانہ نقطہ نظر اختیار کیا تھا۔

’ٹرمپ انتظامیہ اسے بالکل مختلف انداز میں دیکھتی ہے، اور یہ صحیح نقطہ نظر ہے۔‘

’وہ حقیقت پسند ہیں۔ وہ جنگ کے میدان کی اصل صورتحال کو سمجھتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یوکرینی حکومت اب ہار رہی ہے، اور اس لیے وہ نئے تجاویز پیش کر رہے ہیں، یہ حقیقت پسندانہ تجاویز ہیں اور واقعی دشمنی کو روکنے کے لیے ہیں، جو سب سے پہلے یوکرین کے لیے اچھا منظرنامہ ہوگا۔‘

انہوں نے اس نقطہ نظر میں تبدیلی کو ایک مختصر تبصرے میں بیان کیا: ’صدر ٹرمپ نے بس آپٹیکس کو تبدیل کیا ہے۔‘

پچھلے ہفتے ریاض میں ہونے والے مذاکرات میں ایک ڈرافت معاہدہ پر فریقین متفق ہوگئے تھے جس جس میں بحیرہ اسود میں جنگ بندی کے بدلے روس پر عائد پابندیوں میں نرمی کی تجویز دی گئی۔ ان بات چیت کے نتیجے میں سعودی عرب بین الاقوامی سفارتکاری کے مرکز کے طور پر سامنے آیا ہے۔

پولینسکی نے سعودی عرب کے کردار کو سراہا اور امن کے لیے ریاض کے سرگرم رول پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ (فوٹو: اے پی)پولینسکی نے اس پیش رفت کا اعتراف کیا اور اس کا خیرمقدم کیا، اور عالمی سفارتکاری کے بدلتے منظرنامے کو اجاگر کیا۔

’دنیا بدل رہی ہے اور سفارتکاری کے نئی مراکز ابھر رہے ہیں۔ پہلے جنیوا ہوتا تھا، لیکن اب جنیوا نے جو پوزیشن لی ہے اس سے اس کا تاثر خراب ہوا۔

’وہ نیوٹرلٹی کا تاثر دیتے ہیں، لیکن وہ ایک نیوٹرل ملک کے طور پر عمل نہیں کرتے  ہیں۔‘

پولینسکی نے سعودی عرب کے کردار کو سراہا اور امن کے لیے ریاض کے سرگرم رول پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

’اس پس منظر میں، ہمارے سعودی بھائیوں نے بہت، بہت مثبت کردار ادا کیا۔ انہوں نے ہم سے رابطہ کیا، امریکیوں سے رابطہ کیا، یوکرینیوں سے رابطہ کیا، اور انہوں نے بڑا اہم کردار ادا کیا۔‘

 

 

 

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More