امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف کے نفاذ کے بعد، چین کی جانب سے امریکا پر بھاری محصولات عائد کیے جانے کے بعد تجارتی جنگ بڑھنے سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کے ایس ایس 100 انڈیکس میں 6 ہزار 153 سے زائد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد کاروبار 45 منٹ کے لیے روک دیا گیا، جب کہ عالمی اسٹاک مارکیٹیں بھی کریش کر گئیں۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی ویب سائٹ کے مطابق 11 بج کر 57 منٹ پر بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 6 ہزار 153 پوائنٹس یا 5.46 فیصد کی کمی سے ایک لاکھ 12 ہزار 504 کی سطح پر آگیا، جو صبح 10 بج کر 09 منٹ پر ایک لاکھ 18 ہزار 791 پر موجود تھا۔
خیال رہے کہ ٹرمپ کی جانب سے عائد کیے گئے ٹیرف کے باعث امریکی اسٹاک ایکسچینج میں صرف 2 روز میں سرمایہ کاروں کے 60 کھرب ڈالر ڈوب گئے تھے جبکہ آج ایشیائی مارکیٹ میں بھی شدید مندی دیکھی گئی، جاپان کا نکئی انڈیکس 9 فیصد نیچے آیا جبکہ ہانگ کانگ کے ہینگ سینگ میں 8 فیصد گراوٹ ہوئی۔
جنوبی کوریا میں شدید مندی کے خدشات پر ٹریڈنگ عارضی طور پر روک دی گئی جبکہ آسٹریلین اسٹاک مارکیٹ میں 160 ارب ڈالرز کا خسارہ ہوا جہاں ٹریڈنگ شروع ہونے کے 15 منٹ میں بینچ مارک ایس اینڈ پی 6 فیصد نیچے آگیا۔
سعودی عرب کی اسٹاک مارکیٹ میں بھی سرمایہ کاروں کے 500 ارب ریال ڈوب گئے۔ قطر،کویت، مسقط اور بحرین کی اسٹاک مارکیٹوں میں بھی گراوٹ دیکھی گئی۔
ہانگ کانگ میں 10 فیصد، ٹوکیو میں 8 فیصد اور تائی پے میں 9 فیصد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے اس وقت مارکیٹ میں مندی پیدا کردی تھی, جب انہوں نے امریکی تجارتی شراکت داروں کے خلاف بھاری محصولات کا اعلان کیا تھا، اور دعویٰ کیا تھا کہ حکومتیں واشنگٹن کے ساتھ معاہدوں میں کٹوتی کے لیے قطار میں کھڑی ہیں۔
لیکن جمعہ کو ایشیائی مارکیٹوں کی بندش کے بعد چین نے کہا کہ وہ 10 اپریل سے تمام امریکی مصنوعات پر 34 فیصد جوابی ٹیکس عائد کرے گا۔
اس نے زمین کے 7 نایاب عناصر پر برآمدی کنٹرول بھی عائد کیا، جن میں گیڈولینیم، جو عام طور پر ایم آر آئی میں استعمال ہوتا ہے، اور یٹریم ، جو صارفین کے الیکٹرانکس میں استعمال ہوتا ہے۔
امریکی صدر کی جانب سے اس بحران کے تناظر میں اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی امیدیں اتوار کے روز اس وقت دم توڑ گئیں، جب انہوں نے کہا کہ وہ تجارتی خسارے کے حل تک دوسرے ممالک کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ وہ جان بوجھ کر فروخت کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، اور اصرار کیا کہ وہ مارکیٹ کے رد عمل کی پیش گوئی نہیں کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کمپنی کی ویلیو ایشن سے کھربوں ڈالر کے نقصان کے بارے میں کہا کہ ’بعض اوقات آپ کو کسی چیز کو ٹھیک کرنے کے لیے دوا لینی پڑتی ہے۔‘