Getty Images
آپ نے قصے کہانیوں میں اڑنے والے قالین اور اڑنے والی مچھلیوں کا ذکر سنا ہوگا لیکن کیا آپ نے سڑکوں پر دوڑتی ہوئی بیڈ یعنی پلنگ کا ذکر کہیں سنا ہے؟
حال ہی میں انڈیا کی ساحلی ریاست مغربی بنگال کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل نظر آ رہا ہے جس میں ایک شخص مسہری (پلنگ) پر بیٹھا ہے اور وہ مسہری بستر اور تکیے سمیت سڑکوں پر دوڑتی نظر آ رہی ہے۔
اسے آپ ’موبائل بیڈ‘ یا ’بیڈ کار‘ کہہ سکتے ہیں۔ اس پر گدے، چادریں اور تکیے ایسے رکھے گئے جیسے عام گھروں میں بستروں پر ہوتے ہیں۔
مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع کے رہائیشی نواب شیخ نے تقریباً ڈیڑھ سال کی محنت کے بعد یہ موبائل بستر تیار کیا ہے۔
وہ عید کے موقعے پر اپنی منفرد کار کو ٹیسٹ کرنے کے لیے سڑکوں پر نکلے۔ کچھ لوگوں نے بیڈ کار پر ان کی سواری کا ویڈیو بنایا جو کہ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگیا۔
لیکن اس نادر شاہکار کی تیاری کے بعد اب نواب شیخ بہت اداس ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے خوابوں کی اس کار کو مرشدآباد ضلع کے ڈومکل تھانے کی پولیس نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
موٹر وہیکل ایکٹ کے مطابق شیخ کے پاس گاڑی میں ترمیم کرنے اور اسے سڑکوں پر چلانے کی مطلوبہ اجازت نہیں تھی۔
’خواب کی تکمیل کے لیے ڈیزائن کیا بیڈ کار‘
نواب شیخ کی پلنگ یا مسہری کار اس کی ایک مثال ہے کہ لوگ سوشل میڈیا پر مشہور ہونے کے لیے کس طرح انوکھے طریقے اپناتے ہیں۔
شیخ نہ صرف وائرل ہونا چاہتے تھے بلکہ اس بستر پر بیٹھ کر چائے پینے کے لیے دکان پر جانے کا خواب بھی دیکھ رہے تھے۔
نواب کہتے ہیں: ’ایک دن میں نےخیالوں ہی خیالوں میں سوچا کہ اگر میں اپنے بستر پر لیٹ کر چائے پینے کہیں جا سکوں تو کتنا اچھا ہوتا‘ اور پھر اس خواب کو سچ کرنے کے لیے میں نے اپنے بستر کو کار کی شکل دینے کے منصوبے پر کام شروع کر دیا۔
ان کا ہنا ہے کہ ’شروع میں، میں نے اپنے بستر کے نیچے چار پہیے لگائے۔ دھکا دینے پر یہ آگے بڑھ جاتا۔ لیکن یہ خود سے نہیں بڑھ سکتا تھا۔ اس کے بعد میں نے اس میں انجن لگا کر ایک موبائل بیڈ بنایا۔‘
وہ کہتے ہیں ’عید کے دن میں اس بیڈ کا ٹیسٹ کے لیے سڑک پر نکالا، میرے کچھ دوستوں نے اس کی ویڈیو بھی بنائی۔ میں نے وہ ویڈیوز اپنے فیس بک پیج پر پوسٹ کیں۔‘
موبائل بستر کیسے بنا؟
نواب شیخ کہتے ہیں بیڈ کار بنانے میں ان کے بھائی عالمگیر شیخ نے بھی ان کی مدد کی۔
اسے بنانے کے لیے عالمگیر نے آہستہ آہستہ گاڑی کا انجن، سٹیئرنگ، آئل ٹینک اور چیسس (گاڑی کا وہ فریم جس پر پورا ڈھانچہ بنایا گیا ہے) تقریباً ڈیڑھ سال کے عرصے میں ایک مقامی کار کی مرمت کی ورکشاپ سے خرید لیا۔ اس کے لیے انھیں 2.15 لاکھ روپے خرچ کرنے پڑے۔
عالمگیر نے بی بی سی بنگلہ کو بتایا: 'نواب پہلے سے ہی ویڈیو مواد بنا رہے تھے۔ موبائل بیڈ بنانے کا آئیڈیا ان کے دماغ کی اپج تھا۔ انھوں نے ہمیں اس بارے میں بتایا۔ بیڈ پہلے سے ہی لکڑی کا بنا ہوا تھا۔ ہم نے اس میں 800 سی سی کا انجن لگایا ہے۔ اسے بنانے میں ماروتی اومنی کار کی چیسس استعمال کی گئی ہے۔'
شیخ نے یہ کار اپنے گھر کے قریب رہنے والے بڑھئیوں اور کار مکینکس کی مدد سے بنائی۔
اپنی روزی کمانے کے لیے ڈرائیور کے طور پر کام کرنے والے نواب اوسطاً نو ہزار روپے ماہانہ کماتے ہیں۔
انھوں نے مقامی صحافیوں کو بتایا کہ اس کار کو بنانے کے لیے پیسے اکٹھے کرنے کے لیے انھیں اپنی بیوی کے کچھ زیورات بھی فروخت کرنے پڑے۔
قصور میں فارم ہاؤس پر چھاپہ: ’ویڈیو بنانے اور وائرل کرنے‘ پر پولیس اہلکار گرفتارچیتوں کو پانی پلانے والا شخص ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مشکل میںپرائیویٹ کمپنی ملازم کی ’کتے کی طرح چلنے اور بھوکنے‘ کی وائرل ویڈیو: ’ایک مینیجر نے بدلہ لینے کی نیت سے ویڈیو بنائی‘برفانی تیندوؤں کی وائرل ویڈیو: ’میں ان سے اڑھائی سو میٹر کے فاصلے پر تھا۔۔۔ پیروں کے نشان تو دیکھے تھے مگر تیندوے نہیں‘نواب کا فیس بک پیج کیوں بند ہے؟
نواب شیخ کا کہنا ہے کہ ’عید کے دن ٹیسٹنگ کے لیے میں اپنی بیڈ کار لے کر گھر سے باہر نکلا، اس وقت میرے دوستوں نے اس کی ویڈیو بنائی، میں نے اسے اپنے فیس بک پیج پر اپ لوڈ کردیا۔‘
یہ ویڈیو اپ لوڈ ہوتے ہی وائرل ہونا شروع ہوگیا اور چند ہی گھنٹوں میں اسے تقریباً 2.5 کروڑ ویوز مل چکے تھے۔
نواب شیخ اور عالمگیر شیخ کا الزام ہے ’کچھ عرصے بعد بنگلہ دیش کے آر ٹی وی نامی ایک چینل نے اسے ڈاؤن لوڈ کیا اور اسے اپنی ویڈیو کے طور پر چلانا شروع کر دیا۔ اس چینل نے دعویٰ کیا کہ یہ کار بنگلہ دیش میں کسی نے بنائی ہے۔‘
اس کے بعد اس بنگلہ دیشی چینل نے فیس بک انتظامیہ سے کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کی شکایت کی۔
شیخ کہتے ہیں ’اس شکایت کے بعد، فیس بک نے میرا صفحہ بند کر دیا ہے۔ میں اس کی شکایت کرنے مقامی پولیس سٹیشن گیا تھا۔ وہاں پولیس افسران نے مجھے بتایا کہ میری بیڈ کار غیر قانونی ہے۔‘
موبائل بیڈ کو دیکھنے کے لیے سڑکوں پر جمع ہونے والی بڑی بھیڑ کو ذہن میں رکھتے ہوئے پولیس نے شیخ سے کہا تھا کہ وہ اسے سڑک پر نہ چلائیں۔ تب سے گاڑی شیخ کے گودام میں رکھی تھی۔
قانونی اجازت نہیں
لیکن چونکہ موٹر وہیکل ایکٹ ایسی کار کو سڑکوں پر چلانے کی اجازت نہیں دیتا، اس لیے پولیس نے کچھ دنوں بعد بیڈ کار کو ضبط کر لیا اور اسے تھانے لے گئی۔
مقامی صحافیوں کی طرف سے بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نواب شیخ گاڑی کا سٹیئرنگ پکڑے بیٹھے ہیں اور ایک شہری پولیس رضاکار چلتی گاڑی پر چھلانگ لگا رہا ہے۔
کار کے سفر کے دوران رضاکار بھی بیڈ پر بہت آرام سے بیٹھے تھے اور لوگ حیرت زدہ نظروں سے اس انوکھی کار کو سڑک پر رواں دواں دیکھ رہے تھے۔
لیکن نواب شیخ اس وقت بہت اداس ہیں۔ پہلا مسئلہ یہ ہے کہ ان کی فیس بک آئی ڈی بند کر دی گئی ہے۔ اس وجہ سے انھیں وائرل ویڈیو سے کوئی پیسہ نہیں مل رہا ہے۔
دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ وہ بیڈ کار جس کو بنانے کے لیے انھیں اپنی بیوی کے زیورات بیچنا پڑا تھا ان کی وہ خوابوں کی کار فی الحال مقامی تھانے میں پڑی ہے۔
برفانی تیندوؤں کی وائرل ویڈیو: ’میں ان سے اڑھائی سو میٹر کے فاصلے پر تھا۔۔۔ پیروں کے نشان تو دیکھے تھے مگر تیندوے نہیں‘خاتون کو پارک میں ہراساں کرنے، یوگا سے منع کرنے کی وائرل ویڈیو: کیا لاہور کے عوامی پارکس میں خواتین کے یوگا کرنے پر پابندی ہے؟انڈیا میں وائرل فیشن شو جس میں کچی آبادی کے نوجوان ماڈلنگ کر کے سلیبریٹی بن گئےطالبات کی نازیبا ویڈیوز بنانے والا سرکاری سکول کا اُستاد گرفتار: ’91 ویڈیوز برآمد ہوئیں جو سکول کے احاطے اور کلاس روم میں بنائی گئیں‘چیتوں کو پانی پلانے والا شخص ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مشکل میںپرائیویٹ کمپنی ملازم کی ’کتے کی طرح چلنے اور بھوکنے‘ کی وائرل ویڈیو: ’ایک مینیجر نے بدلہ لینے کی نیت سے ویڈیو بنائی‘