’جس سے فائنل مقابلہ تھا وہ حال ہی میں انڈیا سے ٹائٹل جیت کر آئے تھے لیکن میرے دل میں جیت کی لگن تھی اور ہارنے کا خیال تک نہیں تھا۔ اسی جذبے کی بدولت پاکستان کے لیے انڈر 23 سکواش چیمپیئن شپ کا اعزاز جیت سکا۔‘
پاکستان میں کھیلوں سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ایک اچھی خبر 10 اپریل کو اس وقت سامنے آئی جب پشاور سے تعلق رکھنے والے نوجوان نور زمان نے کراچی میں منعقدہ پہلی انڈر 23 سکواشچیمپيئن شپ کا ٹائٹل جیت لیا اور یوں پاکستان ایک بار پھر سکواش میں عالمی سطح پر واپس آگیا۔
کراچی میں ہونے والی اس چیمپيئن شپ میں 21 سالہ نور زمان نے مصر کے کریم الترکی کو 3-2 سے شکست دیتے ہوئے ٹرافی اپنے نام کی ہے۔
سکواش میں انڈر 23 کا عالمی چیمپیئن شپ کا اعزاز حاصل کرنے کے بعد نور زمان کافی پرجوش تھے جس کا اظہار انھوں نے بی بی سی سے خصوصی بات چیت کے دوران بھی کیا۔
’جب اس ایونٹ کا پتہ چلا کہ پہلی بار منعقد ہورہا ہے اور وہ بھی پاکستان میں، تو ظاہر ہے میں پریشر میں تھا مگر میرا ایمان ہے کہ محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔‘
نور زمان تھرڈ ائیر کے طالب علم ہیں اور سابقہ عالمی سکواش چیمپیئن قمرزمان کے پوتے ہیں۔
’اپنے دادا کو ذہن میں رکھ کر اس فیلڈ میں آیا‘
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سکواش کے کھلاڑی نور زمان نے کہا کہ ’سکواش ہماری فیملی گیم ہے اور میں سات سال کی عمر میں اپنے دادا کو ذہن میں رکھ کر اس فیلڈ میں آیا۔ میرے والد بھی سکواش کے کھلاڑی رہے ہیں۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’پریکٹس کے معاملے میں دادا قمر زمان کافی سختی کرتے تھے تاہم انھی کی سختی کی بدولت آج یہ مقام حاصل ہوا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ فائنل مقابلے میں شروع میں دو راؤنڈ ہارے لیکن جیت کی لگن نے حوصلہ نہیں ٹوٹنے دیا۔
یاد رہے کہ نور زمان نے اپنے حریف سے مقابلے کے دوران 5-11، 12-14، 11-8، 11-5،
6-11 سے گیم جیتی۔
ورلڈ جونیئر سکواش چیمپیئن حمزہ خان: ’برتری ملی تو خیال آیا کہ اب جیت گیا ہوں، لیکن اسے سر پر سوار نہیں کیا‘جب جہانگیر خان نے ہمیشہ کے لیے سکواش ترک کرنے کا سوچاسکواش کا زمان خاندان، جس کی تیسری نسل بھی چیمپیئن بن گئیروشن خان: سکواش کا وہ چیمپئن جس کے بیٹے کی موت بھی سکواش کورٹ میں ہوئی’حکومت کی سپورٹ ملے تو بہت سے نوجوان کھلاڑی آگے آئیں گے‘
نور زمان روزانہ دن میں دوبار سکواش کی پریکٹس کرتے ہیں اور ساتھ میں اپنی پڑھائی پر بھی توجہ دیتے ہیں۔
یاد رہے کہ نور زمان نے فل ٹائم ایشئین جونئیر چیمپيئن اور ون ٹائم ایشئین سلور میڈل جیتا ہے اس کے علاوہ ملکی اعزازات الگ سے حاصل کیے ہیں۔
نور زمان کے مطابق ’پاکستان میں سکواش کا ٹیلنٹ بہت ہے مگر کھلاڑیوں کو مواقع نہیں مل رہے۔ پلیئرز کی حوصلہ افزائی کے لیے حکومتی سطح پر سپورٹ کی ضرورت ہے۔ اگر سپورٹ مل جائے تو بہت سے نوجوان کھلاڑی آگے آئیں گے.‘
نور زمان کی نظریں آئندہ ماہ امریکہ میں ہونے والی سینئیر ورلڈ چیمپيئن شپ پر ہیں۔ وہ پُرامید ہیں کہ یہ ٹائٹل بھی پاکستان لے کر آئیں گے۔
’میں نے تو اپنے پوتے کو ورلڈ اولمپک کا ٹارگٹ دیا ہے‘
نور زمان کے دادا اور سابق عالمی سکواش چیمپيئن قمر زمان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہ انھیں اپنے پوتے نور زمان کے میچ کو دیکھ کر بہت اچھا لگا۔
’ظاہر سی بات ہے کھیل کا پریشر تھا جو اس نے برداشت کیا۔ دو راؤنڈ ہارنے کے بعد جو اس نے کھیلا وہ دیدنی تھا۔‘
سابق عالمی سکواش چیمئن قمر زمان اپنے پوتے سے مزید ٹائٹلز جیتنے کی خواہش بھی رکھتے ہیں۔
ان کے مطابق ’نور زمان ابھی جو ٹریننگ لے رہے ہیں میرا دعویٰ ہے کہ وہ ایک سال تک جتنے بھی میچ ہوں گے سب جیتیں گے اور یہ سلسلہ جاری رہا تو برٹش اوپن اور ورلڈ اوپن کے ٹائٹل انھی کے نصیب میں ہوں گے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’میں نے تو اپنے پوتے کو ورلڈ اولمپک کا ٹارگٹ دیا ہے کہ یہ پہلا پاکستانی ہو گا جو سکواش میں گولڈ میڈل لائے گا۔‘
انھوں نے کھلاڑیوں کے مستقبل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان میں سکواش کی بہتری کے لیے حکومت کو چاہیے کہ جس طرح ہر ضلع کی سطح پر ہاکی اور کرکٹ کے گراؤنڈز ہیں، اسی طرح سکواش کے گراؤنڈ بھی بنانے چاہییں تاکہ نوجوان اس کھیل کی طرف آئیں۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’کھلاڑی شوق تو رکھتے ہیں مگر کورٹ نہ ہونے کے برابر ہیں۔‘
یاد رہے نور زمان کے عالمی اعزاز جیتنے پر صدر پاکستان، وزیراعظم اور خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلی نے پوری قوم کو مبارکباد دی ہے اور کہا ہے کہ نور زمان نے پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔
ورلڈ جونیئر سکواش چیمپیئن حمزہ خان: ’برتری ملی تو خیال آیا کہ اب جیت گیا ہوں، لیکن اسے سر پر سوار نہیں کیا‘جب جہانگیر خان نے ہمیشہ کے لیے سکواش ترک کرنے کا سوچاروشن خان: سکواش کا وہ چیمپئن جس کے بیٹے کی موت بھی سکواش کورٹ میں ہوئیسکواش کا زمان خاندان، جس کی تیسری نسل بھی چیمپیئن بن گئیسکواش کے تین بڑے پاکستانی کھلاڑی جو عالمی چیمپئن نہ بن سکےوہ دن جب شائقین پاکستانی سکواش کے عروج کی آخری جھلک دیکھ رہے تھے