جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ اگلے ہفتے لاہور کے مینارِ پاکستان پر مذہبی جماعتیں بڑا جلسہ کریں گی۔پیر کی سہ پہر لاہور میں جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ کے دورے کے بعد پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’فلسطین کی صورتحال پوری امت مسلمہ کے لیے باعث تشویش، باعث اضطراب اور باعث کرب ہے۔ رواں ماہ کے اواخر میں 27 اپریل کو لاہور کے مینارِ پاکستان پر بہت بڑا جلسہ ہوگا جس میں ملک کی مذہبی جماعتیں شریک ہوں گی۔‘ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں بیداری کی مہم چلائیں گے تاکہ قوم اور امت مسلمہ کے حکمران فلسطین کے مسئلے کے لیے کردار ادا کر سکیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ لاہور کا جلسہ مجلس اتحاد امت کے زیرِانتظام ہوگا جس میں تمام جماعتیں شریک ہوں گی۔ان کا کہنا تھا کہ کسی صوبے کے لوگوں کو اپنے حق کے لیے آواز اٹھانے سے نہیں روک سکتے۔ ’ماضی کی روش برقرار ہے اور کالا باغ ڈیم کی طرح اب نہروں کے مسئلے کو بھی متنازع بنا دیا ہے، کیا ہم مل بیٹھ کر کسی تنازعے کا حل نہیں نکال سکتے۔‘جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ ’جے یو آئی نے مائنز و منرلز قانون کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ نہروں کے حوالے سے بھی ہمارا مؤقف ہے کہ متفقہ رائے ہونی چاہیے۔‘مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’حکمرانوں کی نااہلی ہے کہ ابھی تک مسئلے کا حل نہیں نکال سکے۔ محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کے دل میں کوئی چور ہے۔‘جے یو آئی کے رہنما نے کہا کہ وہ انتہاپسندانہ اور شدت پسندانہ سیاست کے قائل نہیں۔ ’ہم پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو وہاں لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہو سکے۔ دس بارہ سال ہمارے درمیان انتہائی سخت اور شدید اختلافات رہے ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ ’کافی عرصے سے ارادہ تھا کہ جب لاہور آؤں گا تو جماعتِ اسلامی کے مرکز تاکہ رابطہ کا عمل بحال ہو اور خیرسگالی ہو۔‘جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ تمام آئینی اداروں کو اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے۔ ’فارم 45 کے مسئلے پر متفقہ مؤقف اپنایا جانا چاہیے۔‘