وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے صومالی ہم منصب سے رابطہ کر کے بھارت کے بے بنیاد پراپیگنڈے اور یکطرفہ اقدامات سے آگاہ کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے صومالی ہم منصب عبدالسلام عبدی علی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور انہیں بھارت کے بے بنیاد پراپیگنڈے اور یکطرفہ اقدامات سے آگاہ کیا۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ صومالی وزیرِ خارجہ نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سفارتی ذرائع سے مسائل کے حل کی اہمیت پر زور دیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے کثیرالملکی تعاون کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ اور دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیا۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جا الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی، اس کے علاوہ بھی مودی سرکار نے پاکستان کے حوالے سے کئی جارحانہ فیصلے کیے، جن میں پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی بھی شامل ہے۔
بھارتی اشتعال انگیزی کے خلاف منعقدہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پاکستان نے شملہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا عندیہ دیتے ہوئے بھارت کے لیے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدام کے طور پر بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کو 30 ارکان تک محدود کرنے کے علاوہ بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کرکے انہیں 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
30 اپریل کو وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے خبردار کیا تھا کہ مصدقہ انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق بھارت پہلگام واقعے کو جواز بنا کر اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں جارحیت کا ارادہ رکھتا ہے۔