وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں توانائی کی پیداوار اور پانی کے وافر ذخیرے کا موثر نظام قائم کرنے کے لیے دیامر بھاشا ڈیم جیسے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ توانائی کے منصوبوں کی تکمیل میں کسی بھی قسم کی تاخیر نا قابل قبول ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان ( اے پی پی) کے مطابق وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں بجلی کے نرخوں میں کمی اور توانائی کے شعبے میں پائیدار اصلاحات کے حوالے سے انٹیگریٹڈ جنریشن کپیسٹی ایکسپنشن پلان (آئی جی سی ای پی) کا اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں وزیر توانائی سردار اویس لغاری، وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ،وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر پاور سردار اویس لغاری اور ان کی ٹیم کو ملک کے لیے 4 ہزار 743 ارب روپے کی بچت کو سراہا اور اس کو ایک اور تاریخی کامیابی قرار دیا۔
اجلاس میں وزیراعظم کو توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر جب آئی جی سی ای پی کا دوبارہ جائزہ لیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ اس میں مزید بہتری کی گنجائش ہے، شرکا کو بتایا گیا کہ وزارت توانائی نے دن رات محنت کرنے کے بعد اس کو زمینی حقائق اور مستقبل کی ضروریات کے مطابق دوبارہ تیار کیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ اگلے 10 سالوں کے لیے بجلی کے پیداواری منصوبوں میں مسابقتی بولی اور کم ترین قیمت پر بجلی کی فروخت کے لیے راہ ہموار کی گئی ہے،کل 7967 میگا واٹ کے مہنگے منصوبوں کو بجلی کی پیدوار کے منصوبے(آئی جی سی ای پی) سے نکالا جا رہا ہے، بجلی کی پیداوار کے منصوبوں کی تاریخوں میں ردوبدل کیا جا رہا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ مہنگے منصوبوں کو پلان سے نکالنے اور منصوبوں کی تکمیل کی تاریخوں میں ردوبدل سے مجموعی طور پر 17 ارب ڈالر (4743 ارب روپے )کی بچت ہوگی،بجلی کی پیداوار کے لیے مقامی ذخائر اور شمسی، نیوکلیئر اور پن بجلی جیسے متبادل ذرائع کو درآمدی ایندھن پر ترجیح دی جائے گی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس حکمت عملی سے زر مبادلہ کے ذخائر میں کئی ارب ڈالر کی بچت ہو گی،حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری اور بجلی بنانے والی کمپنیوں کو کپیسٹی پیمنٹ رفتہ رفتہ ترک کر دی جائیں گی۔
اجلاس میں گفتگو کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بجلی کے نرخوں میں حالیہ تقریبا ساڑھے 7 روپے کمی کے بعد حکومت پاکستان عوام کی مزید سہولت کے لیے شعبہ توانائی میں پائیدار اصلاحات کے لیے ایک موثر حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے ملک میں توانائی کی پیداوار اور پانی کے وافر ذخیرے کا موثر نظام قائم کرنے کے لیے دیامر بھاشا ڈیم جیسے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ توانائی کے منصوبوں کی تکمیل میں کسی بھی قسم کی تاخیر نا قابل قبول ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں عنقریب بجلی کی پیداوار کے لیے فری مارکیٹ قائم کی جائے گی، مارکیٹ کے قیام سے مسابقتی بنیاد پر بجلی کی فراہمی ممکن ہو گی جو کہ بجلی کی پائیدار فراہمی اور نرخوں میں مزید کمی کا باعث بنے گی۔