عام طور پر جب بچہ فیل ہوتا ہے تو گھر کا ماحول بوجھل ہو جاتا ہے، ڈانٹ، طعنے، شرمندگی... مگر کرناٹک کے ایک گھر میں کچھ الگ ہی ہوا!
بگالکوٹ کے بسویشور اسکول میں پڑھنے والے ابھیشیک چولاچگودا نے دسویں کے امتحان میں چھ مضامین میں فیل ہو کر صرف 200 نمبر حاصل کیے۔ جب اس کے نتائج آئے، تو دوستوں نے مذاق بنایا، کچھ نے طنز کیا۔ لیکن ماں باپ نے وہ کیا جو شاید کوئی سوچ بھی نہ سکے۔
ڈانٹنے کے بجائے انہوں نے بیٹے کے ساتھ خوشی منائی، باقاعدہ کیک کاٹا، اور اسے گلے لگا کر کہا:
"ناکامی کوئی سزا نہیں، صرف سیکھنے کا موقع ہے۔"
انہوں نے اسے یقین دلایا کہ امتحان کی ہار زندگی کی شکست نہیں ہوتی۔ دوبارہ کوشش کا حوصلہ دیا، اور اس کا اعتماد بحال کیا۔
ابھیشیک کا کہنا تھا:
"میرے والدین نے مجھے گرنے پر نہیں، اٹھنے پر ساتھ دیا۔ اب میں دوبارہ محنت کروں گا اور خود کو بہتر ثابت کروں گا۔"
یہ واقعہ صرف ایک خاندان کی بات نہیں، بلکہ ہر اس ماں باپ کے لیے ایک پیغام ہے جو امتحان کے نمبروں کو سب کچھ سمجھتے ہیں۔
کبھی کبھار، ایک مسکراہٹ، ایک تھپکی اور تھوڑا سا یقین، وہ کام کر جاتا ہے جو ہزار نصیحتیں بھی نہیں کر پاتیں۔