Getty Images
اسرائیل کے معروف فضائی دفاعی نظام ’آئرن ڈوم‘ یا ’ڈیوڈ سلنگ‘ کے متعلق تو آپ جانتے ہوں گے جنھیں جدید میزائل شیلڈ کہا جاتا ہے۔ ایران کی جانب سے میزائل حملہ ہو، حماس کی جانب سے راکٹ داغے جائیں یا حوثی باغیوں کے طرف سے ڈرونز، جیسے ہی یہ اشیا اسرائیل کی فضائی حدود میں داخل ہوتی ہیں تو ان خودکار دفاعی نظاموں کی مدد سے انھیں فضا ہی میں تباہ کر دیا جاتا ہے۔
جنگ کی صورتحال میں کسی بھی ملک کے لیے اس کا فضائی دفاعی نظام بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اور دفاعی نظام میں میزائل شکن سسٹم کے ساتھ ساتھ دشمن کے جہازوں کو ٹریس اینڈ ٹریک کرنے والے ریڈار اور دیگر آلات بھی شامل ہوتے ہیں۔
پاکستان، انڈیا کشیدگی سے متعلق تازہ ترین تفصیلات بی بی سی اُردو لائیو پیج پر
منگل اور بدھ کی درمیانی شب انڈیا کی جانب سے پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں ’آپریشن سندور‘ کے تحت متعدد مقامات پر 'دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر' حملے کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا اور یہ کہا گیا کہ کارروائی پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے ذمہ داران کے خلاف تھی۔
منگل اور بدھ کی درمیانی شب ایک بج کر پانچ منٹ سے ڈیڑھ بجے تک جاری رہنے والی اس کارروائی کے دوران پاکستانی فوج کے مطابق پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں مساجد اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
اگرچہ انڈیا کی جانب سے یہ نہیں بتایا کہ گیا کہ ان حملوں میں کس قسم کے ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا تاہم پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ انڈیا نے چھ مقامات پر مختلف اسلحہ استعمال کرتے ہوئے مجموعی طور پر 24 حملے کیے ہیں۔
پاکستانی فوج کے ترجمان نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ انڈیا کے میزائل حملوں کے بعد جوابی کارروائی میں پاکستان نے انڈین فضائیہ کے پانچ جنگی طیارے اور ایک ڈرون مار گرائے ہیں۔
Getty Imagesانڈیا کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ کس نوعیت کے میزائل داغے گئے ہیں
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب انڈیا کی جانب سے کوئی میزائل پاکستان سرزمین پر آ گرا ہو۔ مارچ 2022 میں بھی انڈیا کی جانب سے ایک براہموس میزائل پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر میاں چنوں کے قریب آ گرا تھا۔ تاہم اس میزائل حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
اگرچہ انڈیا نے اس واقعے کے متعلق جاری بیان میں کہا تھا کہ یہ میزائل حادثاتی طور پر پاکستان کی طرف داغا گیا تھا۔ جبکہ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل بابر افتخار نے ذرائع ابلاغ کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا تھا پاکستان حدود میں داخل ہونے والا 'انڈین پروجیکٹائل' زمین سے زمین تک مار کرنے والا سپرسونک میزائل تھا۔
انڈیا کے فضائی حملوں کا پاکستان کیسے جواب دے گا اور کیا جوابی کارروائی اب ناگزیر ہو چکی؟پاکستانی فوج کا ’رفال سمیت پانچ انڈین جنگی طیارے‘ گرانے کا دعویٰ: ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟’میزائل گرنے کے بعد ایسا محسوس ہوا جیسے آسمان سُرخ ہو گیا‘’آپریشن سندور‘: انڈین صارفین پاکستان کے خلاف آپریشن کے نام کو معنی خیز کیوں قرار دے رہے ہیں؟
پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ ابتدائی جانچ پڑتال سے معلوم ہوا کہ یہ میزائل سپرسونک کروز میزائل تھا جو آواز کی رفتار سے تین گنا فاصلہ طے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ پاکستان کی حدود میں تین منٹ 44 سیکنڈ تک رہنے کے بعد گر کر پاکستان کی سرحد میں 124 کلومیٹر اندر آ کر تباہ ہوا۔
پاکستانی عسکری ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کے ایئر ڈیفنس سسٹم نے اس میزائل کی نگرانی تب سے شروع کر دی تھی جب اسے انڈیا کے شہر سرسا سے داغا گیا تھا۔ اس کی پرواز کے مکمل دورانیے کا مسلسل جائزہ لیا گیا۔
پاکستان اور انڈیا کی فضائی دفاعی صلاحیتGetty Images
سنہ 2019 میں بالاکوٹ حملے اور انڈین طیارہ گرائے جانے کے بعد دونوں ملکوں نے نیا دفاعی سازو سامان خریدا ہے۔ جیسے انڈین ایئر فورس کے پاس اب 36 فرانسیسی ساختہ رفال جنگی طیارے ہیں۔ پاکستانی فوج کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے حالیہ حملے میں جوابی کارروائی کے دوران دو رفال طیارے مار گرائے ہیں تاہم انڈیا نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔ جبکہ لندن میں قائم انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹیجک سٹڈیز کے مطابق اسی دورانیے میں پاکستان نے چین سے کم از کم 20 جدید جے 10 جنگی طیارے حاصل کیے ہیں جو کہ پی ایل 15 میزائلوں سے لیس ہیں۔
جہاں تک ایئر ڈیفنس کی بات ہے تو سنہ 2019 کے بعد انڈیا نے روسی ایس 400 اینٹی ایئرکرافٹ میزائل سسٹم حاصل کیا جبکہ پاکستان کو چین سے ایچ کیو 9 فضائی دفاعی نظام ملا۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق پاکستانی فضائیہ نے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ اس کی فضائی دفاعی صلاحیتوں میں 'ایڈوانسڈ ایریل پلیٹ فارمز، ہائی ٹو میڈیم ایلٹیٹوڈ ایئر ڈیفنس سسٹم، بغیر پائلٹ کامبیٹ ایریل وہیکلز، سپیس، سائبر، الیکٹرانک وارفیئر اور مصنوعی ذہانت سے چلنے والے سسٹمز موجود ہیں۔'
انڈیا کے پاکستان پر اس حملے کے بعد چند اہم سوالات پیدا ہوئے ہیں کہ کیا پاکستان کا فضائی دفاعی نظام انڈیا کی جانب سے آنے والے میزائلوں کو بڑی حد تک روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے؟ اور یہ کہ پاکستان انڈین فضائی حدود سے داغے گئے میزائلوں کو ہدف تک پہنچنے سے قبل فضا میں ہی تباہ کیوں نہیں کر پایا؟
کیا پاکستان کا دفاعی نظام فضا سے زمین پر داغے گئے میزائلوں کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے؟Getty Images
پاکستان فضائیہ کے سابق وائس ایئر مارشل اکرام اللہ بھٹی نے اس بارے میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا فضائی دفاعی نظام کے پاس یہ صلاحیت ہے کہ وہ زمین سے زمین پر کم فاصلے، درمیانے فاصلے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے کروز اور بیلسٹک میزائلوں کو روک سکے۔
انھوں نے بتایا کہ پاکستان نے اپنے دفاعی نظام میں چینی ساختہ ایچ کیو 16 ایف ای ڈیفنس سسٹم سمیت مختلف میزائل سسٹمز کو شامل کیا ہے جو پاکستان کو جدید دفاعی میزائل نظام کی صلاحیت فراہم کرتے ہیں اور یہ زمین سے زمین مار کرنے والے میزائل، کروز میزائلوں اور جنگی جہازوں کے خلاف مؤثر ہے تاہم اگر فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائل کو انٹرسیپٹ (روکنے) کرنے کی بات جائے تو دنیا میں کوئی بھی ایسا دفاعی نظام موجود نہیں ہے۔
سابق ایئر کمانڈر عادل سلطان نے اس بارے میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں فول پروف سیکورٹی فراہم کرنے والا ایسا کوئی دفاعی نظام نہیں بنا، خاص کر ایسی صورتحال میں جس میں پاکستان اور انڈیا جیسے ممالک جن کی سرحدیں آپس میں ملتی ہیں اور بعض مقامات پر یہ فاصلہ محض چند میٹر کا رہ جاتا ہے، ایسے میں فضا سے زمین پر کیے جانے والے میزائل حملوں کو سو فیصد روکنا یقیناً ناممکن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر دفاعی نظام کی حدود ہوتی ہے کہ اگر بیک وقت مختلف قسم کے متعدد میزائل فضا میں مختلف سمت سے داغے جاتے ہیں تو ہر دفاعی نظام کی حد ہوتی ہے کہ وہ کس قسم کے میزائلوں کو روکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بالاکوٹ حملے کے بعد پاکستان نے متعدد جدید میزائل اور ریڈار نظام شامل کیے ہیں اور اپنی دفاعی صلاحیت کو بہتر بنایا ہے۔
ان کا کہنا تھا اگرچہ یہ جدید دفاعی نظام بہت حد تک مؤثر ہوتے ہیں تاہم یہ ممکن نہیں کہ آپ ڈھائی ہزار سے زائد کلومیٹر طویل مشرقی سرحد پر کوئی ایسا ایئر ڈیفنس سسٹم لگائیں جو سو فیصد یہ ممکن بنائے کہ کوئی میزائل وہاں سے داخل نہ ہو سکے۔ ایسا کرنے کے لیے اربوں ڈالرز درکار ہوں گے اور وہ سرحدوں کی انتہائی قربت کی وجہ سے اتنا کارآمد بھی نہیں ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کے پاس بھی ایسی کوئی صلاحیت نہیں ہے۔
BBC
اکرام اللہ بھٹی کا کہنا تھا کہ اگر ہم گذشتہ شب کے واقعے کی بات کریں تو اس میں ہمیں کچھ باتوں کو سمجھنا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر انڈیا کی جانب سے یہ میزائل فضا سے زمین پر داغے گئے ہیں اور اگر ہم فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کی بات کریں تو یہ آج کل یہ بہت جدید ہو گئے ہیں۔ اُن کی رفتار بہت تیز ہو گئی ہے جو ماک تھری (3675 کلومیٹر فی گھنٹہ) سے ماک نائن (11025 کلومیٹر فی گھنٹہ) تک جاتی ہیں اور اتنے تیز رفتار میزائل کو روکنے یا انٹرسیپٹ کرنے کی صلاحیت امریکہ، روس اور چین سمیت کسی بھی ملک کے پاس نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ تاہم زمین سے زمین سے مار کرنے والے میزائل کو روکا جا سکتا ہے کیونکہ اُن کی پرواز کا دورانیہ زیادہ ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فضا سے فائر کیے جانے والے میزائل کو روکنے میں ایک اور مشکل یہ بھی ہے کہ ان کا پرواز کا دورانیہ بہت کم ہوتا ہے اور آپ کے پاس ردعمل کرنے کا وقت بہت محدود ہوتا ہے۔
سابق ائیر وائس مارشل اکرام اللہ بھٹی کا کہنا تھا کہ انڈیا کے پاس بھی یہ دفاعی صلاحیت نہیں کہ اگر پاکستان فضا سے زمین پر کوئی میزائل داغے تو وہ اسے روک پائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر گذشتہ شب کے واقعے کی بات کریں تو ایسا ہی معاملہ تھا کہ پاکستان کے پاس ردعمل کا وقت بہت محدود تھا اور یہ میزائل چند ہی لمحوں میں پاکستان میں آ گرے۔
سابق ایئر کمانڈر عادل سلطان کا اس بارے میں کہنا تھا کہ دنیا کا کوئی بھی دفاعی نظام ایسا نہیں جو جغرافیائی طور پر ساتھ جڑے حریف ممالک کی حملوں کو سو فیصد تک روک سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ تاہم یہ نقصان کو کم کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے نظام میں دفاع کے لیے حملے کی نوعیت بھی اہم ہے۔ اگر بیک وقت فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائل مختلف اطراف سے فائر کیے جاتے ہیں تو اس میں ان کی ریڈار پر نشاندہی کرنا اور فوری ردعمل دینا کچھ مشکل ہوتا ہے۔
جبکہ اگر زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں یا کروز میزائلوں کی بات کی جائے تو ان کی ڈپلوائمنٹ کا علم ہوتا ہے اور آپ ان کے فلائیٹ پاتھ یا کوریڈور کو کور کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ انڈیا کی جانب سے اس حملے میں 70 کے قریب طیاروں نے حصہ لیا تو ایسی بڑی کارروائی میں اگر آٹھ نو میزائل زمین پر آ گئے تو یہ جنگی صورتحال میں معمول کی بات ہے۔
اگرچہ ان چند بموں کے گرنے سے انسانی جانوں کا ضیاع ہوا ہے مگر جیسا انڈیا نے بڑے پیمانے پر یہ کارروائی کی تھی ایسے میں یقیناً کچھ فیک اٹیک ہوں گے تو ان چند میزائلوں کا گرنا جنگی اعتبار سے غیر معمولی نہیں۔
کیا انڈیا فضائیہ بھی پاکستانی جنگی طیاروں کی جوابی کارروائی روکنے میں ناکام رہا؟Getty Images
پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ انڈین حملوں کے ردعمل میں پاکستانی فضائیہ نے انڈیا کے پانچ طیارے اور ایک جنگی ڈرون مار گرایا ہے، انڈیا نے فی الحال اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔
اس بارے میں بات کرتے ہوئے ائیر وائس مارشل اکرام اللہ بھٹی کا کہنا تھا کہ یہ ایک ٹیکٹیکل معاملہ ہے اور ہر فضائی ماہر کی اس پر رائے مختلف ہو سکتی ہے۔ کیونکہ ائیر فائٹ کی صورتحال میزائل حملوں کے کافی مختلف ہوتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ جب کسی بھی ملک کی فضائیہ کسی دوسرے ملک پر جہازوں سے میزائل فائر کرتی ہے تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ جنگ شروع ہو گئی اور اِس کے بعد اس ملک کی فضائیہ وہاں رکتی نہیں بلکہ وہاں سے منیواور کرتی ہے کیونکہ وہاں رکنا انتہائی غیر دانشمندانہ ہوتا ہے وہ بھی ایسے وقت میں جب دشمن کے جہاز بھی فضا میں ہوں۔
انھوں نے کہا کہ انڈین میڈیا میں ایسی خبریں بھی آئی ہیں کہ انڈین جہاز پاکستانی فضائی حملے کے خلاف دفاعی حکمت عملی کے تحت فلیئر فائر استعمال کر رہے تھے لیکن یہ دفاعی حکمت عملی وہاں کارآمد ہوتی ہے جہاں انفراریڈ گائیڈڈ میزائل آپ پر 15 سے 20 کلومیٹر سے فائر کیا گیا ہو۔ یہ دفاعی حکمت عملی ریڈار گائیڈڈ میزائل کے خلاف کام نہیں کرتی۔ ان کا کہنا تھا کہ لگتا یہ ہے کہ انڈیا کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ پاکستان ان پر ان کی فضائی حدود کے اندر ہی کوئی کارروائی کرے گا۔
ائیر کموڈور عادل سلطان کا کہنا تھا کہ لڑاکا طیاروں کی فضا میں لڑائی کی صورتحال بہت مختلف ہوتی ہے۔ اگر زمین سے فضا میں مار کرنے، یا زمین سے زمین سے مار کرنے کے دفاعی نظام میں آپ کو ان میزائلوں کی صلاحیت، داغے جانے کے ممکنہ مقام، اور پرواز کے ممکنہ پاتھ کا علم ہوتا ہے مگر فضا میں لڑائی میں ہم کو علم نہیں کہ کہاں سے کیا فائر کیا جا سکتا ہے اور آپ کو ہر طرف سے خود کو کور کرنا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل پی ایل 15 بہت جدید ہتھیار ہیں جو چین سے حاصل کیے گئے ہیں اور یہ اپنی فضائی حدود میں 150 سے سرحد کے پار 50 کلومیٹر سے زائد تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اور انڈیا کے جنگی طیاروں کی تباہی میں ایسا ہی ہوا ہے۔
انڈیا کے فضائی حملوں کا پاکستان کیسے جواب دے گا اور کیا جوابی کارروائی اب ناگزیر ہو چکی؟پاکستانی فوج کا ’رفال سمیت پانچ انڈین جنگی طیارے‘ گرانے کا دعویٰ: ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟’میزائل گرنے کے بعد ایسا محسوس ہوا جیسے آسمان سُرخ ہو گیا‘مریدکے سے مظفرآباد تک: انڈیا نے چھ مئی کی شب پاکستان اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں کن مقامات کو نشانہ بنایا اور کیوں؟پاکستان اور انڈیا کی فوجی طاقت کا موازنہ: لاکھوں کی فوج سے جدید طیاروں، بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز تک’آپریشن سندور‘: انڈین صارفین پاکستان کے خلاف آپریشن کے نام کو معنی خیز کیوں قرار دے رہے ہیں؟پاکستان اور انڈیا میں کشیدگی ایک بار پھر عروج پر: ماضی میں دونوں ملکوں کے درمیان حالات کیسے بہتر ہوئے؟