پاکستان کی فوج کا کہنا ہے کہ انھوں نے پاکستانی ایئر بیسز پر ہوئے حملوں کے جواب میں سنیچر کی علی الصبح انڈیا کے خلاف جوابی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے اور اس آپریشن کو ’بنیان مرصوص‘ کا نام دیا گیا ہے۔
یاد رہے گذشتہ رات صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی سمیت متعدد علاقوں میں دھماکوں کی آوازیں سُنی گئی تھیں۔ اس کے کچھ دیر بعد پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے دعویٰ کیا کہ جمعہ اور سنیچر کی درمیانی شب انڈیا نے فضائی حملوں کے دوران فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کے ذریعے راولپنڈی کے نور خان ایئر بیس، شورکوٹ ایئر بیس اور مرید ایئر بیس کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، تاہم اُن کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں فضائیہ کے تمام اثاثے محفوظ رہے۔
یہ اطلاع دیے جانے کے کچھ ہی دیر بعد انھوں نے ’جوابی آپریشن بنیان مرصوص‘ کے آغاز کا اعلان کیا۔
انڈیا پاکستان کشیدگی کی تازہ ترین تفصیلات بی بی سی لائیو پیج پر
آئی ایس پی آر کے مطابق اس آپریشن کا آغاز پاکستان کی جانب سے ’فتح ون‘ میزائل چلا کر کیا گیا۔ آئی ایس پی نے فتح ون چلانے کی ویڈیوز بھی بی بی سی کے ساتھ شیئر کی ہیں۔
پاکستانی فوج کے مطابق ’اس آپریشن کو اُن پاکستانی بچوں کے نام کیا گیا ہے جو انڈیا کی پاکستان پر جارحیت کے نتیجے میں ہلاک ہوئے تھے۔‘ مزید کہا گیا کہ ’پاکستان اِن معصوم بچوں کی شہادت کو نہ بھولا ہے اور نہ کبھی بھولے گا۔‘
https://twitter.com/GovtofPakistan/status/1920994551201767438
’بنیان مرصوص‘ کا مطلب کیا ہے؟
’بنیان مرصوص‘ کے الفاظ مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کی ایک آیت سے لیے گئے ہیں جس کا مطلب ’سیسہ پلائی ہوئی دیوار‘ ہے۔
قرآن کی سورہ الصف کی چوتھی آیت ہے جس میں کہا گیا ہے:
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُم بُنْيَانٌ مَّرْصُوصٌ (القرآن)
جس کا ترجمہ ہے کہ ’بے شک اللہ اُن لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اُس کی راہ میں صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں گویا کہ وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔‘
آئی ایس پی آر کے مطابق ’بنیان مرصوص‘ ایسے لوگ ہیں جو اللہ کے راستے میں جدوجہد کرتے ہیں یعنی ایک مضبوط، لوہے کی دیوار کی مانند اور یہی افراد اللہ کے سب سے محبوب بندوں میں شمار ہوتے ہیں۔
پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ اسی جذبے کے تحت اس آپریشن کا نام ’بنیان مرصوص‘ رکھا گیا ہے۔
’فتح ون‘ میزائل کیا ہے؟
آئی ایس پی آر کے مطابق اس آپریشن کا آغاز پاکستان کی جانب سے ’فتح ون‘ میزائل چلا کر کیا گیا اور فوج کے شعبہ تعلقات عامہ فتح ون چلانے کی ویڈیوز بھی میڈیا کے ساتھ شیئر کی ہیں۔
یہ ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہیں اور اس وقت ’فتح ون‘ کے نام سے ٹرینڈ پاکستان کے ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے۔
فتح ون میزائل پاکستان کا جدید اور مختصر فاصلے تک مار کرنے والا ہتھیار ہے جس کی رینج 140 کلومیٹر تک ہے۔ 24 اگست 2021 کو مقامی طور پر تیار کردہ فتح ون راکٹ سسٹم کا تجربہ کیا گیا تھا۔
فتح ون پاکستان کا تیار کردہ زمین سے زمین پر مار کرنے والا گائیڈڈ میزائل ہے جو فتح سیریز کا حصہ ہے۔ اس سیریز میں ایک اور میزائل فتح ٹو بھی شامل ہے۔ پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 400 کلومیٹر تک کے فاصلے پر مار کرنے والے اس میزائل میں اپنے ہدف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنانے کی صلاحیت ہے۔
فتح ون ہدف کے لحاظ سے 300-500 کلو وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
کینبرا کی نیشنل یونیورسٹی میں سٹریٹیجک اور ڈیفینس سٹڈیز کے لیکچرر ڈاکٹر منصور احمد کے مطابق فتح میزائل پاکستان کی لانگ رینج راکٹ آرٹلری سسٹم میں جدید اضافہ ہیں۔ ان کا استعمال انتہائی درستگی کے ساتھ مختلف اہم اہداف پر جوابی حملوں کے لیے کیا جاتا ہے جن میں ائیربیسز، کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، ایمونیشن ڈیپوز، لاجسٹک سپلائی لائنز، اور دشمن کے فاروڈ سپلائی ٹینکس یا توپ خانے وغیرہ شامل ہو سکتے ہیں۔
ڈاکٹر منصور کے مطابق فتح سیریز پاکستان کا بہت مؤثر میزائل سسٹم ہے جو ایئر فورس کے ساتھ مل کر دشمن کی (آفینسو کیپیبلٹی) کو نشانہ بنانے اور اُن کے ہائی ویلیو ڈیفینسو ٹارگٹس کو نیوٹرآئز کرنے میں استعمال ہوتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس میزائل کی سب سے اہم خوبی یہ ہے کہ آپ ان میزائلوں کو دشمن کے دفاعی نظام کی حدود سے باہر، سٹینڈ آف رینج سے فائر کر سکتے ہیں۔ ان میزائلوں میں ’شوٹ اینڈ سکوٹ‘ کی صلاحیت موجود ہے، یعنی فائر کرنے کے فوراً بعد یہ اپنی جگہ بدل سکتے ہیں اسی وجہ سے یہ دشمن کی جوابی گولہ باری سے محفوظ رہتے ہیں، کیونکہ ان کا مقام فوری طور پر تبدیل ہو جاتا ہے لہٰذا انھیں نشانہ بنانا یا روکنا نہایت مشکل ہو جاتا ہے۔
’پاکستان نے فتح سیریز کے گراؤنڈ لانچڈ آرٹلری راکٹ سسٹمز کا استعمال کیا ہے جو کہ امریکی ہائی موبیلٹی آرٹلری راکٹ سسٹم (HIMARS) سے مشابہ ہیں اور جنھیں یوکرین میں انتہائی درستگی سے استعمال کیا جا رہا ہے۔‘
ڈاکٹر منصور کے مطابق یہ میزائل سسٹم مقامی طور پر تیار کیا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس سیریز کے مزید میزائلوں کی تیاری میں پاکستان کو سپلائی کی کوئی پریشانی نہیں ہو گی۔
اُن کا مزید کہنا ہے کہ فتح سیریز میں ون، ٹو، تھری اور فور میزائل شامل ہیں جن میں فتح ون اور ٹو 400 کلومیٹر تک رینج رکھتے ہیں اور یہ دونون فوج کے آپریشنل استعمال میں ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ پاکستان فتح فور پر بھی کام کر رہا ہے جس کی رینج 700 کلومیٹر ہے۔
ماضی کے برعکس کیا امریکہ اس بار پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کم کروانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے؟پاکستان اور انڈیا کی فوجی طاقت کا موازنہ: لاکھوں کی فوج سے جدید طیاروں، بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز تک’آپریشن سندور‘: انڈین صارفین پاکستان کے خلاف آپریشن کے نام کو معنی خیز کیوں قرار دے رہے ہیں؟رفال بمقابلہ جے 10 سی: پاکستانی اور انڈین جنگی طیاروں کی وہ ’ڈاگ فائٹ‘ جس پر دنیا بھر کی نظریں ہیں
اس حوالے سے اسلام آباد میں مقیم دفاعی امور کے ماہر سید محمد علی بتاتے ہیں کہ فتح سیریز کے میزائلوں کی خاصیت ان کی درستگی کے ساتھ نشانے بنانے کی صلاحیت ہے: ’یہ انتہائی درستگی کے ساتھ ہدف کو نشانہ بناتے ہیں، یہ سپر سونک ہیں اور یہ ٹرمینل سٹیج میں مینوورایبل میزائل ہیں۔‘
ان کی سب سے اہم خاصیت ’مینوورایبل ان ٹرمینل سٹیج ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی بیلسٹک میزائل سسٹم اس کو ہٹ نہیں کر سکتا۔‘
اس کی مثال وہ کرکٹ سے دیتے ہیں کہ جس طرح ہم کہتے تھے کہ وقار یونس کی لیٹ سوئنگ ہوتی تھی، اگر کوئی بالر صرف را پیس پر 160 کلو میٹر پر بال کر رہا ہے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں لیکن ایک بالر اگر 140 کی سپیڈ پر بھی بالنگ کر رہا ہے لیکن وہ لیٹ سوئنگ ہوتی ہے اور بالر ٹارگٹ پر پہنچنے سے پہلے اچانک اپنی ڈائریکشن تبدیل کر لیتا ہے تو جس طرح بیٹ اور بیٹسمن کے بیچ گیپ نکل آتا ہے اسی طرح ڈیفیس سسٹم کے بیچ گیپ نکل آتا ہے اور دشمن کے لانچ کیے گئے تمام میزآئل کنفیوژ ہو جاتے ہیں اور آنے والے راکٹ کو ہٹ نہیں کر پاتے۔‘
سید محمد علی کے مطابق اسرائیل کی طرح انڈیا کے دفاعی نظام کی بھی تین تہیں ہیں: باہر والی تہہ ایس 400 ہے جس کی رینج تین سے چار سو کلومیٹر ہے، اس کے بعد انڈیا کے پاس اسرائیل کا دیا گیا براق 8 سرفیس ٹو ائیر میزائل سسٹم ہے اور تیسرا انڈیا کا اپنا بنایا گیا ’آکاش‘ سسٹم ہے جو اس دفاعی نظام کی تیسری تہہ ہے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ ’ٹرمینل سٹیج میں اس میزائل کی درستگی، رفتار اور مینوورایبلٹی انڈیا کے تمام دفاعی نظاموں کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے اور یہ پاکستان کے فل سپیکٹرم ڈیٹرنس یا دفاعی صلاحیت کے ذریعے دشمن کو روکنے کی حکمتِ عملی کا پہلا اور سب سے چھوٹا میزائل ہے۔‘
سید محمد علی کے مطابق اس میزائل سے کسی بیس کو نشانہ بنانے کا فائدہ یہ ہے کہ یہ سینکڑوں ہزاروں بوملیٹس یا چھوٹے بارودی گولوں کی بارش سے رن وے کو تباہ کر دیتا ہے اور ایسے گڑہے بنا دیتا ہے کہ وہاں جتنے جہاز کھڑے ہیں جب تک رن وے تباہ ہے وہ پرواز نہیں کر سکتے۔
پاکستان میں کئی سوشل میڈیا صارفین انڈیا کے خلاف جوابی آپریشن کا نام ’بنیان مرصوص‘ رکھنے کی تعریف کرتے ہوئے اسے بہترین نام قرار دے رہے ہیں۔ فراز نامی صارف نے ایکس پر لکھا ’میں کسی میزائل یا فوجی آپریشن کا نام اردو کے علاوہ کسی بھی زبان یا پاکستان کے علاؤہ کسی بھی دوسرے حوالے سے رکھنے کا قائل نہیں لیکن جیسے حکمران ہمسائے سے اس وقت سامنا ہے، بُنْيَان مَرْصُوصٌ ہر لحاظ سے بہترین نام ہے۔‘
انڈیا کا ’آپریشن سندور‘ کیا ہے؟
یاد رہے اس سے قبل انڈیا نے منگل کی شب پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں آپریشن ’سندور‘ کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔ انڈین فوج کی جانب سے بتایا گیا کہ انھوں نے پاکستان کے خلاف حملوں کو ’آپریشن سندور‘ کا نام دیا ہے اور انڈین میڈیا میں اس نام کو بہت معنی خیز قرار دیا گیا تھا۔
اس ضمن میں انڈین آرمی اور انڈین وزیر خارجہ جے شنکر کے آفیشل اکاؤنٹس سے ایک تصویر بھی پوسٹ کی گئی جس میں انگریزی کے حروف میں ’آپریشن سندور‘ لکھا ہوا ہے۔ اس میں انگریزی کے ایک لفظ ’او‘ کی جگہ ایک گول پیالہ ہے جس میں سندور بھرا ہے جبکہ دوسرے ’او‘ میں موجود سندور پیالے سے باہر چھلک رہا ہے۔
واضح رہے کہ انڈیا میں ہندو عقیدے کے مطابق سندرو کسی خاتون کے شادی شدہ ہونے کی دلیل ہوتی ہے جبکہ شوہر کی موت پر ماتھے سے سندور ہٹا دیا جاتا ہے اور اسے مانگ سونی ہونا یا مانگ کا اجڑنا کہتے ہیں۔
’آپریشن سندور‘: انڈین صارفین پاکستان کے خلاف آپریشن کے نام کو معنی خیز کیوں قرار دے رہے ہیں؟رفال بمقابلہ جے 10 سی: پاکستانی اور انڈین جنگی طیاروں کی وہ ’ڈاگ فائٹ‘ جس پر دنیا بھر کی نظریں ہیںپاکستانی فوج کا ’رفال سمیت پانچ انڈین جنگی طیارے‘ گرانے کا دعویٰ: بی بی سی ویریفائی کا تجزیہ اور بھٹنڈہ کے یوٹیوبر کی کہانیپاکستان اور انڈیا کی فوجی طاقت کا موازنہ: لاکھوں کی فوج سے جدید طیاروں، بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز تکماضی کے برعکس کیا امریکہ اس بار پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کم کروانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے؟انڈیا پاکستان کشیدگی کے دوران دنیا کے سب سے بڑے کرکٹ ٹورنامنٹ آئی پی ایل کی معطلی اہم کیوں ہے؟