ضلع خضدار میں لیویز کی چوکی پر نامعلوم شدت پسندوں کا حملہ، چار اہلکار مارے گئے

اردو نیوز  |  May 17, 2025

بلوچستان کے ضلع خضدار میں لیویز کی ایک چوکی پر نامعلوم شدت پسندوں کے حملے کے نتیجے میں لیویز فورس کے چار جوان جان کی بازی ہار گئے۔

لیویز کے مطابق واقعہ جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب خضدار سے تقریبا 40 کلومیٹر دور نال کے قریب سی پیک روڈ پر پیش آیا جہاں لیویز کی صنمد چوکی پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کیا۔

ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'دہشتگردوں نے لیویز کی چوکی کو نشانہ بنایا، چوکی پر تعینات لیویز اہلکاروں نے جوابی فائرنگ کی اور بہادری سے مقابلہ کیا۔‘

انہوں نے فائرنگ کے تبادلے میں لیوی فورس کے چار جوانوں کی موت تصدیق کی اور بتایا کہ جوابی فائرنگ میں حملہ آوروں کو نقصان پہنچنے یا نہ پہنچنے کی ابھی معلومات نہیں تاہم خصدار اور قریبی علاقوں سے لیویز کی بھاری نفری علاقے کی طرف بھیج دی گئی۔

لیویز کے مطابق فائرنگ کے بعد حملہ آور فرار ہوگئے جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن کیا جا رہا ہے۔

بلوچستان میں حالیہ مہینوں میں بلوچ عسکریت پسندوں کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس میں خاص کر لیویز اور پولیس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

درجنوں مسلح افراد اچانک لیویز اور پولیس کے تھانوں اور چوکیوں پر حملہ کرکے اسلحہ چھین لیتے ہیں اور تھانوں اور چوکیوں کو نذرآتش کردیتے ہیں- پچھلے ہفتے نوشکی ،پنجگور اور کیچ میں لیویز اور پولیس تھانوں پر حملے کیے گئے۔

خضدار میں رواں سال جنوری میں تحصیل زہری میں 100 سے زائد مسلح افراد نے لیویز تھانے کو جلاکر اہلکاروں سے اسلحہ اور سرکاری گاڑیاں چھین لی تھیں، مزاحمت نہ کرنے پر لیویز کے 15 اہلکاروں کو نوکری سے برطرف کیا گیا۔ 

اس کے بعد مارچ میں خضدار کے علاقے اوور ناچ اور وڈھ کے علاقوں میں بھی اس طرز کے حملے کیے گئے۔

ایسے حملوں کے دوران لیویز فورس کو مزاحمت نہ کرنے پر تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا- تاہم خضدار لیویز کے حکام کا کہنا ہے کہ تازہ حملے کے دوران لیویز اہلکاروں نے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ہتھیار ڈالنے کی بجائے جان قربان کو ترجیح دی۔ 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More