چترال کے پُرامن اور قدرتی مناظر میں گھرا علاقہ تورکہو حال ہی میں ایک انوکھے اور حیرت انگیز واقعے کا مرکز بن گیا، جہاں ایک نوجوان نے ایک ہی دن میں دو لڑکیوں سے نکاح کر کے مقامی تاریخ میں ایک غیرمعمولی باب رقم کیا۔ واقعے کی نوعیت چونکا دینے والی ضرور ہے، مگر اس کے پس منظر میں جذبات، فیصلے اور معاشرتی ردعمل سب کچھ شامل تھا۔
اطلاعات کے مطابق، تورکہو اپر چترال کے گاؤں سور ریچ سے تعلق رکھنے والا نوجوان سرتاج احمد، جو کہ ایک سرکاری ادارے میں ملازمت کرتا ہے، اپنی چھٹیوں کے دوران گھر واپس آیا۔ اس کی اپنے گاؤں کی ایک لڑکی سے پہلے سے دوستی تھی، اور وہ اپنی مرضی سے اُسے شادی کے لیے گھر لے آیا۔ مگر اسی دن حالات نے غیر متوقع موڑ اس وقت لیا جب ایک اور لڑکی بھی شادی کے ارادے سے سرتاج کے گھر آن پہنچی۔
نہ صرف دونوں لڑکیوں نے واپسی سے انکار کیا بلکہ وہ سرتاج سے نکاح کے مطالبے پر بھی بضد تھیں۔ سرتاج خود بھی اس صورت حال میں تذبذب کا شکار تھا۔ ایسے میں معاملے کو بگاڑ سے بچانے کے لیے مقامی عمائدین نے مداخلت کی اور علاقے کے معروف عالم دین مولانا فیض الرحمٰن کو بلایا گیا۔
مقامی مشاورت کے بعد، جب یہ بات واضح ہو گئی کہ دونوں لڑکیاں بالغ اور نکاح کے لیے رضامند ہیں، تو مولانا فیض الرحمٰن نے شرعی تقاضے پورے کرتے ہوئے سرتاج احمد کا نکاح دونوں لڑکیوں سے پڑھا دیا۔ دونوں بیویوں کے لیے 9، 9 لاکھ روپے حق مہر مقرر کیا گیا۔