قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ منی آرڈر کی مد میں جمع ہونے والے 9 ارب روپے کے بل اور منی آرڈر کی رقم سرکاری اکاؤنٹ میں جمع نہ کروائے جانے کا انکشاف ہوا ہے اور کہا گیا کہ متعدد پوسٹ آفسز نے کسی اور مد میں استعمال کرلیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی اور چیئرمین پی اے سی جنید اکبر کی زیرصدارت اجلاس میں انکشاف ہوا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں جمع کیے گئے 9 ارب روپے کے بل اور منی آرڈر کی رقم سرکاری اکاؤنٹ میں جمع نہیں کروایا گیا ہے۔
اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ عوام کے جمع کیے گئے پیسے 37 پوسٹ آفسز نے کسی اور مد میں استعمال کرلیے ہیں، عوام سے پیسے وصول ہوگئے لیکن ان کی ادائیگی ظاہر نہیں کی گئی ہے۔
جنید اکبر نے حکام کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ میرے پیسے کیسے اپنے لیے استعمال کرسکتے ہیں، جس پر پوسٹل سروسز کے عہدیداروں نے بتایا کہ ایسی کوئی بات نہیں وگرنہ یہ بڑا کیا ہوتا، یہ تمام معاملات درست ہو جائیں گے جب اعدادوشمار کا مکمل احاطہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل بینک نے ہمیں 3 ماہ کا وقت دیا ہے اور اس دوران یہ مسئلہ حل ہو جائے گا، جس پر جنید اکبر خان نے کہا کہ یہ کون سا دعویٰ ہے کہ نیشنل بینک آپ کو بینک اسٹیٹمنٹ نہیں دے رہا ہے، 2024 میں آپ نے مانا کہ غلط کام ہوا ہے ذمہ داری کا تعین کرنا ہوگا اور اب آپ پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگلے اجلاس میں نیشنل بینک کو بلایا جائے تب اس آڈٹ پیرا کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیشنل بینک حکام کو آئندہ اجلاس میں طلب کرتے ہوئے آڈٹ اعتراض مؤخر کردیا۔