وزیراعظم شہباز شریف نے انڈیا کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کروڑوں افراد کی زندگیوں کو تنگ نظری کی سیاست کا یرغمال نہیں بنانا چاہیے۔جمعرات کو تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں گلیشیئرز کے تحفظ سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ کہ ’آج ہمیں پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے جیسی چھوٹی سوچ کا سامنا ہے۔ انڈیا نے یک طرفہ اور غیرقانونی طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا جو شرمناک ہے۔ کروڑوں افراد کی زندگیوں کو تنگ نظری کی سیاست کا یرغمال نہیں بنانا چاہیے۔ اور پاکستان اپنی اس ریڈ لائن کو عبور کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔‘انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 13 ہزار گلیشیئرز ہیں۔ پاکستان میں بہنے والے دریاؤں کا سالانہ تقریباً آدھا پانی ان گلیشیئرز سے آتا ہے جو ہماری تہذیب، ثقافت اور معیشت کی بقا ہے۔ دریائے سندھ، جہلم، چناب، راوی اور ستلج کا انحصار ان گلیشیئرز کے استحکام میں ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’یہ پاکستان کو دنیا کے ان ممالک کی فہرست میں شامل کرتا ہے جو کسی بھی طرح کی موسمیاتی تبدیلیوں سے گلیشیئرز پر اثر پڑنے سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔ ہم موسمیاتی تبدیلیوں سے گلیشیئرز کے پگھلنے سے ہونے والے نقصانات کے عینی شاہد ہیں۔‘
خیال رہے کہ گذشتہ مہینے 23 اپریل کو انڈیا کی حکومت نے پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے ایک دن بعد پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور واہگہ اٹاری بارڈر بند کرنے سمیت کئی دیگر سخت فیصلوں کا اعلان کیا تھا۔سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟تقسیم ہند کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان پانی کی تقسیم سے متعلق تنازع کے بعد 19 ستمبر 1960 کو ورلڈ بینک کی ثالثی میں ایک معاہدہ طے پایا تھا۔ اسے سندھ طاس معاہدہ کہا جاتا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان میں 13 ہزار گلیشیئرز ہیں اور یہاں بہنے والے دریاؤں کا سالانہ تقریباً آدھا پانی ان گلیشیئرز سے آتا ہے۔ (فوٹو: سکرین گریب)اس معاہدے پر دونوں ممالک کی جانب سے دستخط کے بعد مشترکہ مفادات کے لیے ایک مستقل انڈس کمیشن بھی قائم کیا گیا تھا جو انڈیا اور پاکستان کے کمشنرز پر مشتمل تھا۔سندھ طاس معاہدے کے تحت تین مغربی دریاؤں سندھ، جہلم اور چناب کے پانیوں پر پاکستان اور تین مشرقی دریاؤں راوی، ستلج اور بیاس کے پانیوں پر انڈیا کا حق تسلیم کیا گیا تھا۔انڈیا اور پاکستان کے درمیان سنہ 1965، سنہ 1971 اور سنہ 1999 کی جنگوں کے دوران بھی یہ معاہدہ قائم رکھا گیا تھا۔