’’میرا دل نہیں مانتا کہ میرے بیٹے نے ثناء یوسف کو قتل کیا ہے، ویڈیو میں صرف باہر نکلتے دیکھا، گولی چلتے نہیں دیکھی‘‘ — عمر حیات عرف کاکا کے والد کا مؤقف
اسلام آباد میں معروف ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل کا معاملہ نیا رخ اختیار کرتا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر حالیہ دنوں عمر حیات عرف ’کاکا‘ کے والد امجد کا ایک ویڈیو کلپ تیزی سے وائرل ہو رہا ہے، جس میں وہ اپنے بیٹے پر لگے قتل کے الزام کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے نظر آتے ہیں۔
انٹرویو میں امجد نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
’’میری دو بیٹیاں اور دو بیٹے تھے، بڑی بیٹیوں کی شادیاں ہو چکی ہیں اور میرا بڑا بیٹا انتقال کر چکا ہے۔ عمر اب اکیلا بیٹا ہے۔ مجھے نہ تو اس کے اور ثناء کے تعلق کا علم تھا اور نہ ہی کبھی ان کی دوستی دیکھی۔ ویڈیو میں صرف یہ دکھایا گیا ہے کہ وہ گھر سے باہر آ رہا ہے، مگر یہ نہیں دکھایا گیا کہ اس نے گولی چلائی۔ میرا دل ماننے کو تیار نہیں کہ میرے بیٹے نے ایسا جرم کیا ہے۔ اصل حقیقت کیا ہے، یہ صرف اللہ جانتا ہے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا:
’’ویڈیو بہت مختصر ہے، اس سے واضح نہیں ہوتا کہ قتل میرے بیٹے نے کیا یا نہیں۔ اگر واقعی وہ ملوث ہے تو قانون کے مطابق اسے سزا ملنی چاہیے۔ میں صرف اپنے بیٹے کے لیے نہیں، بلکہ اس بیٹی کے لیے بھی انصاف چاہتا ہوں جسے بے دردی سے قتل کیا گیا۔‘‘
یاد رہے کہ 2 جون کو سیکٹر G-13 اسلام آباد میں نوجوان ٹک ٹاکر ثناء یوسف کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا۔ اگلے ہی روز، 3 جون کو پولیس نے عمر حیات کو گرفتار کر کے دعویٰ کیا تھا کہ ملزم نے دورانِ تفتیش اعترافِ جرم کر لیا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے ملزم کو شناختی پریڈ کے لیے 14 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
ثناء یوسف کے قتل نے سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں شدید ردعمل پیدا کیا ہے، مگر قاتل کون ہے؟ کیا واقعی کاکا مجرم ہے؟ یا سچ کسی اور موڑ پر چھپا ہے؟ والد کے بیانات نے اس کیس میں شکوک و شبہات کو مزید بڑھا دیا ہے، اور یہ معاملہ اب صرف عدالت کی نہیں بلکہ عوامی ضمیر کی عدالت کا بھی بن چکا ہے۔