اسٹیٹ بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک ہفتے کے دوران 2 ارب 65کروڑ ڈالر سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے جس کے بعدمرکزی بینک کے ذخائر9 ارب 6کروڑ ڈالر رہ گئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے زرمبادلہ کے ذخائر میں ہونے والی کمی کسی بھی ہفتے میں ہونے والی دوسری بڑی کمی ہے اس سے قبل 25 مارچ 2022 کو ایک ہفتے میں2 ارب 91 کروڑ ڈالرکی کمی واقع ہوئی تھی۔
اسٹیٹ بینک کے جاری اعداد وشمار کے مطابق 20 جون کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران مرکزی بینک کے ذخائر میں 2 ارب 65 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی ہے جس کے بعد مرکزی بینک کے ذخائر کی مالیت 9 ارب 6 کروڑ ڈالر رہ گئی ہے جب کہ کمرشل بینکوں کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 5 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں کمرشل بینکوں کے ذخائر 5 ارب 33 کروڑ ڈالر رہ گئے۔
مجموعی طور پر اسٹیٹ بینک اور کمرشل بینکوں کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب 39 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئے ہیں۔
ٹاپ لائن سیکورٹیز کی رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً ڈیڑھ ماہ کے درآمدات کے لیے کافی ہے جبکہ معاشی لحاظ سے زرمبادلہ کے ذخائر تین ماہ کے درآمدات کے مساوی ہونے چاہیے اس لحاظ سے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔
بیرونی قرضوں کی واپسی کے باعث گزشتہ ہفتے ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھ گئی تھی جس کے پیش نظر زرائع کے مطابق درآمدکنندگان کی جانب سے شکایات موصول ہورہی تھیں کہ درآمدات کے لیے لیٹر آف کریڈٹ ( ایل سیز) نہیں کھول رہے تھے اس ضمن میں آل پاکستان ٹمبر ٹریڈرز ایسوسی ایشن کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو ایک لیٹر بھی بھیجا گیا تھا جس میں ایل سیز نہ کھلنے کی وجہ سے درآمدی مشکلات سے آگاہ کیا تھا۔ دوسری جانب مقامی کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر میں اضافہ دیکھا جارہا تھا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر میں بڑی کمی کی وجہ گزشتہ ہفتے بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں ہے تاہم اس دوران حکومت کو 3 ارب 60 کروڑ ڈالر کے قرضے بھی موصول ہوئے ہیں جو مرکزی بینک کی اگلی ہفتہ وار رپورٹ میں ظاہر کیے جائیں گے۔