شور بمقابلہ میوزک، جنوبی کوریا کے بعد شمالی کوریا نے بھی سرحد سے لاؤڈ سپیکر ہٹا دیے

اردو نیوز  |  Aug 10, 2025

جنوبی کوریا کے بعد شمالی کوریا کے فوجیوں نے سرحد پر نصب پروپیگنڈا لاؤڈ سپیکرز کو ہٹانا شروع کر دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان سرحد پر نصب یہ لاؤڈ سپیکر برسوں تک ایک دوسرے کے خلاف کورین زبان میں پروپیگنڈے کے لیے استعمال کیے جاتے رہے ہیں۔

ان لاؤڈ سپیکروں کے ذریعے ایک دوسرے کے خلاف جذبات بھڑکانے والا پروپیگنڈا کرنے کے علاوہ موسیقی بھی نشر کی جاتی تھی۔

جنوبی کوریا کی فوج نے تصدیق کی ہے کہ سیئول کی نئی حکومت کی جانب سے سرحد کے اطراف میں موجود لاؤڈ سپیکرز کو ہٹانے کے چند دن بعد اب شمالی کوریا نے بھی اپنی طرف سے سپیکرز ہٹانے کا کام شروع کر دیا ہے۔

جون میں صدر منتخب ہونے کے بعد سے جنوبی کوریا کے لی جے میونگ پڑوسی اور حریف ملک شمالی کوریا کے ساتھ تناؤ کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

صدر نے کہا تھا کہ دونوں ممالک نے پہلے ہی غیرفوجی زون کے ساتھ پروپیگنڈے کی نشریات روک دی تھیں۔

جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے پیر کو کہا تھا کہ اس نے سرحد کے اطراف سے لاؤڈ سپیکر ہٹانا شروع کر دیا ہے۔ ’ایک عملی اقدام جس کا مقصد شمالی کوریا کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنا ہے۔‘

شمالی کوریا کی جانب سے سرحد کے ساتھ نصب لاؤڈ سپیکروں سے عجیب و غریب آوازیں اور شور نشر کیا جاتا رہا ہے جس کے جواب میں جنوبی کوریا اپنے لاؤڈ سپیکرز سے ’کے پاپ‘ میوزک اور خبریں شمالی کو اندر پہنچا رہا تھا۔

دونوں ملکوں کے ان طاقتور لاؤڈ سپیکروں کے شور اور آوازوں سے سرحدوں پر تعینات فوجی اور قریبی آبادی کی زندگی ایک مستقل اذیت کا شکار تھی۔

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف نے سنیچر کو ایک بیان میں تصدیق کی کہ ’ہمارے فوجیوں نے فرنٹ لائن کے ساتھ کچھ حصوں میں پروپیگنڈا لاؤڈ سپیکرز کو ہٹانے والے شمالی کوریا کے فوجیوں کو دیکھا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس بات کی تصدیق کرنا باقی ہے کہ آیا ان آلات کو تمام علاقوں سے ہٹا دیا گیا ہے، اور فوج اس سے متعلقہ سرگرمیوں پر نظر رکھے گی۔‘

لاؤڈ سپیکروں کے شور سے سرحدوں کے قریب آبادی ایک مستقل اذیت کا شکار تھی۔ فائل فوٹو: اے ایف پیشمالی کوریا نے گزشتہ برس جنوبی کوریا کی طرف کچرے سے بھرے تھیلے غباروں کے ساتھ اُڑا کر بھیجے تھے جس کے جواب میں سیئول نے لاؤڈ سپیکر کی نشریات شروع کیں۔

جنوبی کوریا کے سابق صدر یون سک یول کے دور میں دونوں کوریاؤں کے درمیان تعلقات نہاہت خراب رہے تھے۔ سیول نے پیانگ یانگ کی طرف سخت رویہ اختیار کیے رکھا جو یوکرین پر روس کے حملے کے نتیجے میں ماسکو کے مزید قریب ہو گیا ہے۔

جنوبی کوریا کے نئے صدر لی نے شمالی کوریا سے نمٹنے کے لیے ایک مختلف انداز اپنایا ہے جس میں شہری گروپوں سے پڑوسی ملک کے مخالف پروپیگنڈا کتابچے بھیجنا بند کرنے کی درخواست بھی شامل ہے۔

صدر لی نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنے پیشرو کے دور میں گہرے جمود کے بعد بغیر کسی شرط کے شمالی کوریا کے ساتھ بات چیت کریں گے۔

دونوں ممالک تکنیکی طور پر حالت جنگ میں ہیں کیونکہ 1950تا 1953 تک تین سال رہنے والی کوریائی جنگ کسی امن معاہدے پر نہیں بلکہ جنگ بندی پر ختم ہوئی تھی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More