پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے نو مئی 2023 کے پرتشدد واقعات سے متعلق دو مزید مقدمات میں فیصلہ سنا دیا ہے۔ ان مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے متعدد رہنماؤں کو سزائیں سنائی گئی ہیں، جبکہ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو دونوں کیسز میں بری کر دیا گیا ہے۔یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب نو مئی کے واقعات کی تحقیقات اور مقدمات ابھی تک جاری ہیں، اور پی ٹی آئی کی جانب سے یہ الزامات لگائے جا رہے ہیں کہ یہ سیاسی انتقام کا نتیجہ ہیں۔مقدمات کی تفصیلاتپیر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے دو الگ الگ مقدمات کا فیصلہ سنایا جو نو مئی کے پرتشدد مظاہروں سے متعلق تھے۔ یہ فیصلہ کوٹ لکھپت جیل میں سنایا گیا جہاں جج منظر علی گل نے سماعت کی۔ عدالت نے یہ فیصلہ سنیچر کو محفوظ کیا تھا۔تھانہ شادمان کو آگ لگانے کا مقدمہیہ مقدمہ تھانہ شادمان میں درج کیا گیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا کہ نو مئی کو مظاہرین نے تھانہ شادمان کو نذرِ آتش کیا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ پراسیکیوشن نے 41 ملزمان کے خلاف چالان پیش کیا تھا۔ عدالت نے اس کیس میں 13 ملزمان کو سزائیں سنائیں، جبکہ شاہ محمود قریشی سمیت 13 ملزمان کو بری کر دیا گیا۔ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ کو 10 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ عالیہ حمزہ اور صنم جاوید کو پانچ پانچ سال قید کی سزا دی گئی۔ اس کے علاوہ، بانی پی ٹی آئی عمران خان کے سکیورٹی گارڈ حافظ ارشد کو بھی 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ جبکہ تمام ملزمان کو ایک ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی دی گئی۔ یہ سزائیں دہشت گردی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت سنائی گئیں، جن میں تخریب کاری، آگ لگانے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات شامل ہیں۔راحت بیکری چوک پر پولیس گاڑیوں کو جلانے کا مقدمہیہ مقدمہ تھانہ سرور روڈ میں درج کیا گیا تھا، جس میں الزام تھا کہ مظاہرین نے راحت بیکری کے سامنے پولیس کی گاڑی کو آگ لگائی اور دیگر تخریبی کارروائیاں کیں۔ پراسیکیوشن نے اس کیس میں 25 ملزمان کے خلاف چالان پیش کیا تھا۔ عدالت نے اس مقدمہ میں 10 ملزمان کو بری کر دیا، جبکہ باقی کو سزائیں سنائی گئیں۔اس مقدمے میں بھی ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ کو 10 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ جبکہ عالیہ حمزہ اور صنم جاوید کو پانچ پانچ سال قید کی سزا دی گئی۔ شاہ محمود قریشی کو اس کیس میں بھی بری کر دیا گیا۔ یہاں بھی سزائیں دہشت گردی اور تخریب کاری کی دفعات کے تحت دی گئیں اور پراسیکیوشن نے ویڈیو فوٹیجز، گواہوں کے بیانات اور دیگر شواہد پیش کیے تھے۔نو مئی 2023 کو عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں پی ٹی آئی کے حامیوں اور کارکنوں نے شدید احتجاج کیا۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)عدالت نے دونوں مقدمات میں ملزمان کی شناخت، شواہد کی بنیاد اور گواہوں کی شہادتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے سنائے۔ شاہ محمود قریشی کی بریت کا بنیادی سبب یہ بتایا گیا کہ ان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود نہیں تھے، جبکہ دیگر ملزمان کے خلاف پراسیکیوشن نے مضبوط کیس پیش کیا۔خیال رہے کہ گذشتہ مہینے 22 جولائی کو بھی لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے نو مئی 2023 کو شیر پاؤ پل پر جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا تھا۔ جس کے تحت ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ، خالد قیوم، ریاض حسین، علی حسن، اور افضل عظیم پاہٹ کو 10 10 سال قید کی سزا سنائی گئی، جبکہ شاہ محمود قریشی، زباس خان، افتخار احمد، رانا تنویر، اور حمزہ عظیم پاہٹ سمیت چھ ملزمان کو بری کر دیا گیا۔
یہ مقدمہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف درج کیا گیا تھا، جو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے پرتشدد مظاہروں سے متعلق تھا۔
نو مئی 2023 کے واقعات کا پس منظرپاکستان میں ایک بڑا سیاسی بحران نو مئی 2023 اس وقت شروع ہوا جب پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت سے گرفتار کیا گیا۔ یہ گرفتاری القادر ٹرسٹ کیس میں ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں ملک بھر میں پی ٹی آئی کے حامیوں اور کارکنوں نے شدید احتجاج کیا۔گذشتہ مہینے 22 جولائی کو بھی نو مئی کے ایک مقدمے میں ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید اور اعجاز چوہدری کو سزائیں سنائی گئی تھیں۔ (فائل فوٹو: سکرین گریب)یہ احتجاج جلد ہی پرتشدد شکل اختیار کر گئے، اور متعدد شہروں بشمول لاہور، راولپنڈی، پشاور اور کراچی میں سرکاری املاک، پولیس سٹیشنز، فوجی تنصیبات اور گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ لاہور میں بھی متعدد واقعات رونما ہوئے، جن میں پولیس سٹیشنز کو آگ لگانا، گاڑیوں کو جلانا اور دیگر تخریبی کارروائیاں شامل تھیں۔حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان واقعات کو ’دہشت گردی‘ قرار دے کر سینکڑوں افراد کے خلاف مقدمات درج کیے، جن میں پی ٹی آئی کی اعلٰی قیادت بھی شامل تھی۔ ان مقدمات کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں ہو رہی ہے اور اب تک متعدد کیسز میں فیصلے سنائے جا چکے ہیں۔پی ٹی آئی کی جانب سے ان مقدمات کو جعلی اور سیاسی بنیادوں پر تیار کردہ قرار دیا جاتا ہے، جبکہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ واقعات ملک کی سلامتی کے خلاف تھے اور ملزمان کو شواہد کی بنیاد پر سزائیں دی جا رہی ہیں۔