اٹلی جانے والی دو کشتیوں کے حادثے میں کم از کم 26 تارکینِ وطن ہلاک

اردو نیوز  |  Aug 14, 2025

اٹلی کے لامپے ڈوسا جزیرے کے ساحل کے قریب بحیرہ روم کے وسطی حصے میں ایک حادثے میں کم از کم 26 تارکینِ وطن ہلاک ہو گئے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف ہی کے مطابق یہ واقعہ بدھ کو اس وقت پیش آیا جب دو کشتیاں لامپے ڈوسا کے قریب ڈوب گئیں۔

اطالوی کوسٹ گارڈ اور اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق حادثے کے بعد تقریباً 10 افراد تاحال لاپتا ہیں جبکہ 60 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔

یہ دونوں کشتیاں لیبیا کے دارالحکومت طرابلس سے روانہ ہوئی تھیں۔ کوسٹ گارڈ کے بیان کے مطابق ایک کشتی میں پانی بھرنے لگا تو اس پر سوار افراد دوسری کشتی پر چڑھ گئے جو زیادہ وزن کی وجہ سے الٹ گئی۔کوسٹ گارڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’فی الحال 60 افراد کو بچا کر لامپےڈوسا پہنچایا گیا ہے اور کم از کم 26 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ تعداد ابتدائی ہے اور اس میں مزید تبدیلی ممکن ہے۔‘لامپے ڈوسے میں پناہ گزینوں کے مرکز کو چلانے والی اطالوی ریڈ کراس نے بتایا کہ بچ جانے والوں میں 56 مرد اور چار خواتین شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کی مہاجرین ایجنسی (آئی او ایم)کے ترجمان فلاویو دی جیاکومو نے کہا ہے کہ ’دونوں کشتیوں پر تقریباً 95 افراد سوار تھے۔ بچ جانے والوں کی تعداد کے مطابق تقریباً 35 افراد کے ہلاک یا لاپتا ہونے کا خدشہ ہے۔‘اطالوی خبر رساں ایجنسی اے این ایس اے کے مطابق سب سے پہلے جن لاشوں کو لامپےڈوسا کے مردہ خانے منتقل کیا گیا ان میں ایک نومولود، تین بچے، دو مرد اور دو خواتین شامل تھے۔لامپے ڈوسا جو تیونس کے ساحل سے صرف 145 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، اکثر یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکینِ وطن کے لیے پہلا پڑاؤ ہوتا ہے۔ اطالوی حکام نے حالیہ برسوں میں ان کشتیوں کو ساحل پر پہنچنے سے پہلے ہی روکنے کی کوششیں تیز کی ہیں۔بدھ کو اطالوی مالیاتی پولیس کے ایک ہیلی کاپٹر نے ایک الٹی ہوئی کشتی اور کئی لاشیں پانی میں دیکھیں جو لامپے ڈوسا سے تقریباً 14 ناٹیکل میل کے فاصلے پر تھیں۔

اس کے بعد پانچ جہاز، ایک ہیلی کاپٹر اور دو طیارے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مصروف رہے جن میں یورپی یونین کی بارڈر ایجنسی فرنٹیکس کا ایک جہاز بھی شامل تھا۔اطالوی وزیرِ اعظم جارجیا میلونی نے متاثرین کے لیے ’گہرے افسوس‘ کا اظہار کیا اور انسانی سمگلرز کے خلاف کارروائی تیز کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

انہوں نے کہا ’جب ایسے سانحے پیش آتے ہیں جن میں درجنوں افراد بحیرہ روم میں ہلاک ہو جاتے ہیں تو ہم سب میں ایک شدید افسوس اور ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔‘انہوں نے مزید کہا ’ہم ان انسانی سمگلروں کی بے رحمانہ سوچ پر غور کرتے ہیں جو اس خطرناک سفر کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ صرف امدادی کارروائیاں بڑھانا کافی نہیں بلکہ غیرقانونی سفر کو روک کر اور مہاجرت کے بہاؤ کو منظم کر کے ہی اس مسئلے کا حل ممکن ہے۔‘اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی یو این ایچ سی آر کے مطابق رواں برس اب تک وسطی بحیرہ روم کے راستے سفر کرنے والے 675 تارکینِ وطن ہلاک ہو چکے ہیں۔

اطالوی وزارت داخلہ کے مطابق بدھ تک اس سال 38 ہزار 263 تارکینِ وطن اٹلی کے ساحلوں پر پہنچ چکے ہیں جو کہ گزشتہ برس کے برابر تعداد ہے لیکن 2023 کے مقابلے میں کافی کم ہے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More