14 اگست کے سرکاری اشتہار سے بانی پاکستان کی تصویر غائب: ’یہ ان کا ذاتی پیسہ نہیں‘

بی بی سی اردو  |  Aug 15, 2025

رواں سال پاکستان کے یوم آزادی 14 اگست کے موقع پر وفاقی حکومت کی جانب سے کئی تقاریب کا اہتمام کیا گیا اور سرکاری سطح پر اخباروں میں اشتہار بھی دیے گئے۔ مگر اس کے باوجود اسے تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

دراصل سوشل میڈیا پر کئی لوگوں نے اعتراض اٹھایا ہے کہ اخباروں میں دیے گئے سرکاری اشتہارات میں بانی پاکستان محمد علی جناح کی تصویر نہیں مگر صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر سمیت کئی چہرے دیکھے جا سکتے ہیں۔

یہ معاملہ ایوان بالا یعنی سینیٹ میں بھی زیرِ بحث آیا ہے جس پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ اپوزیشن بینچوں پر موجود بعض ارکان نے اجلاس کے دوران جناح کی تصاویر بھی تھام رکھی تھیں۔

سینیٹ میں حکومت پر تنقید: ’یہ اشتہار عوام کے پیسے سے لگا ہے‘

15 اگست کو سینیٹ کے اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے یہ اعتراض اٹھایا گیا کہ بعض سرکاری اشتہارات میں بانی پاکستان محمد علی جناح اور پاکستان کے قومی شاعر علامہ اقبال کی تصاویر استعمال نہیں کی گئیں۔

سینیٹ کے اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے رکن فیصل جاوید اپنے ہاتھوں میں جناح کی ایک تصویر تھامے بھی نظر آئے۔ ایک موقع پر فیصل جاوید نے کہا کہ 'یہ اشتہار ان کے ذاتی پیسوں سے نہیں لگا۔ یہ ٹیکس پیئر اور عوام کے پیسے سے لگا ہے۔ مگر اس میں اس ملک کو بنانے والے کی ہی تصویر نہیں ہے۔'

انھوں نے کہا کہ 'ہم سب اپنے ساتھ قائد اعظم کی تصویر اس لیے لائے ہیں کہ ہم انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔۔۔ 14 اگست پر کوئی ایک دستاویزی فلم نہیں چلائی گئی۔'

جبکہ سینیٹر علی ظفر نے اعتراض اٹھایا کہ روایت کے برعکس 14 اگست کی قرارداد کے دستاویزات شیئر نہیں کیے گئے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اس معاملے پر کہا ہے کہ اشتہار میں جناح کی تصویر نہ لگانے پر 'انکوائری ہو گی اور اس کی بابت ہاؤس کو جواب دیا جائے گا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'جشن آزادی کے موقع پر مختلف محکمے، تنظیمیں، سرکاری و غیر سرکاری اشتہارات دیتے ہیں۔ اگر کوئی ایسی بات ہوئی ہے تو میری اور ہم سب کی دل آزاری ہے۔'

انھوں نے کہا کہ 'ہم اس تصویر کے نیچے بیٹھ کر اپنی کارروائی چلاتے ہیں۔ ہم تو وہ گناہگار ہیں جو ان کی سیاسی میراث کو بھی سنبھالے ہوئے ہیں۔ آج نسل در نسل پاکستان مسلم لیگ ن سے جڑے ہوئے ہیں۔ کوئی دوسری رائے نہیں ہے۔'

وزیر قانون نے مزید کہا کہ 'تقریبات کا آغاز جناح سٹیڈیم سے ہوا، ہم سب وہاں اکٹھے تھے۔۔۔ میں معذرت خواہ ہوں اگر کسی کی دل آزاری ہوئی۔ لیکن ہم سب بانی پاکستان کے پیروکار ہیں۔ پاکستان انھی کا دیا ہوا تحفہ ہے۔'

مگر اعظم نذیر تارڑ نے اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ 'ہم قائد اعظم سے منسوب جگہوں پر حملے کرنے والے لوگ نہیں ہیں۔'

ان کا اشارہ نو مئی 2023 کی طرف سے تھا جب مبینہ طور پر سابق وزیر اعظم عمران خان کی جماعت تحریک انصاف کے کارکنان نے کور کمانڈر ہاؤس لاہور یعنی جناح ہاؤس پر حملہ کر کے اسے نذرِ آتش کیا۔

https://twitter.com/mustafa_nawazk/status/1955934609931108648

سوشل میڈیا پر تبصرے

پاکستان کے سوشل میڈیا پر گذشتہ روز سے ہی اس معاملے پر تبصرے کیے جا رہے ہیں۔

سابق وفاقی وزیر مشاہد حسین نے اسے تضحیک قرار دیا اور کہا کہ اشتہار میں صرف ’ان لوگوں کی تصاویر ہیں جنھوں نے عارضی طور پر عہدے سنبھال رکھے ہیں۔‘

سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ 'قائدِاعظم اور علامہ کے افکار کی آج کے پاکستان میں اُتنی ہی جگہ ہے جتنی اِس حکومتی اشتہار میں۔'

https://twitter.com/Mushahid/status/1955915782938091773

محمد زبیر نامی صارف نے کہا کہ 'قائد اعظم او علامہ اقبال کی تصویر لگانے کی بجائے زرداری اور شہباز شریف کی تصویریں نے جگہ لے لی۔

'ہمیں کتابوں میں علامہ اقبال اور قائد اعظم کا درس سکھایا جاتا یے۔۔۔ دوہرا معیار۔'

’اِنھوں نے ایس 400 تباہ کیا ہے‘: پاکستانی فضائیہ کے آٹھ پائلٹس کے لیے تیسرا بڑا فوجی اعزاز14 اگست: پاکستان کا یومِ آزادی انڈیا کے یومِ آزادی سے ایک دن پہلے کیوں منایا جاتا ہے؟پاکستان فوج میں ’راکٹ فورس کمانڈ‘ کیوں بنائی جا رہی ہے؟امریکہ میں پاکستانی آرمی چیف کی تقریر پر اسلام آباد اور نئی دہلی کے بیچ تناؤدلی سے دوری اور اسلام آباد سے قربت: ’پاکستان کو سمجھنا ہو گا کہ اس کا واسطہ ایک غیر روایتی امریکی صدر سے پڑا ہے‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More