خیبرپختونخوا میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد 385 تک جا پہنچی ہے درجنوں افراد تاحال لاپتہ ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں میں متعدی امراض بھی پھوٹ پڑے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کی جاری کردہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق سیلاب سے 279 مرد، 15 خواتین اور 13 بچے جاں بحق جبکہ 295 افراد زخمی ہوئے۔ سب سے زیادہ نقصان ضلع بونیر میں ہوا جہاں 150 سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔ مجموعی طور پر 74 گھروں کو نقصان پہنچا جن میں 11 مکمل طور پر منہدم اور 63 جزوی طور پر متاثر ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سوات مینگورہ میں مکانات زمین بوس ہوگئے کئی کئی فٹ تک ملبے کے ڈھیر اور بڑے پتھروں نے علاقے کو کھنڈر بنا دیا جبکہ درجنوں مکین بے گھر ہو گئے۔
دوسری جانب پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور ہیلی کاپٹرز کے ذریعے متاثرین تک خوراک اور دیگر ضروری سامان پہنچایا جا رہا ہے۔
صحت کے شعبے میں بھی شدید مشکلات سامنے آئی ہیں۔ صوبے کے 21 اسپتال جزوی طور پر جبکہ ایک اسپتال مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ متاثرہ علاقوں میں اب تک 289 میڈیکل کیمپس قائم کیے جا چکے ہیں جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 5 ہزار 627 مریضوں کا معائنہ کیا گیا۔ ان میں زیادہ تر بچے، خواتین اور ضعیف افراد شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اب تک 354 متعدی امراض کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سب سے زیادہ متاثرہ ضلع سوات ہے۔ سانس کی بیماری کے 194، اسہال کے 140، خارش کے 8 اور پیچش کے 8 کیس سامنے آئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق باجوڑ میں بھی 26 مریض رپورٹ ہوئے جن میں زیادہ تر اسہال اور سانس کے امراض کے شکار تھے۔ حکام نے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ فوری طور پر صحت کی سہولیات کی بحالی کو بھی ضروری قرار دیا ہے۔