“میرا بیٹا بہت دلیر تھا وہ خود کو گولی نہیں مار سکتا۔ ہمارا کسی سے کوئی تنازع نہیں ہے“
یہ کہنا ہے مرحوم صحافی خاور حسین کے والد کا جو جوان بیٹے کے آخری دیدار کے لئے امریکا سے کراچی پہنچ چکے ہیں۔ والدین وہیل چیئر پر موجود تھے جبکہ والدہ کراچی پہنچ کر زار و قطار رو پڑیں۔ نجی چینل کے رپورٹر اور کراچی پریس کلب و کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے رکن، خاور حسین باجوہ مرحوم کی نمازِ جنازہ آج پیر 18 اگست 2025 کو نمازِ ظہر کے بعد سانگھڑ کی عیدگاہ مسجد میں ادا کی جائے گی۔ ان کی تدفین مرکزی عیدگاہ قبرستان میں عمل میں لائی جائے گی۔ مرحوم کے انتقال پر صحافتی حلقوں میں گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
خاور حسین کی موت سانگھڑ میں غیر طبعی حالات کے باعث واقع ہوئی جس کے بعد ان کی میت ہسپتال منتقل کی گئی تھی۔ خاور حسین کے اہلِ خانہ، جن میں والد رحمت حسین باجوہ، والدہ اور بھائی شامل ہیں، امریکا سے پاکستان پہنچ گئے ہیں۔ جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی آمد کے بعد وہ فوری طور پر حیدرآباد روانہ ہوئے اور وہاں سے سانگھڑ پہنچ کر میت کے ہمراہ نمازِ جنازہ اور تدفین میں شریک ہوں گے۔
مرحوم کے والد رحمت حسین باجوہ نے میڈیا سے گفتگو میں بیٹے کی خودکشی کے امکان کو یکسر رد کرتے ہوئے اس افسوسناک واقعے کو قتل قرار دینے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔ ان کے مطابق خاور حسین کسی صورت خودکشی نہیں کر سکتے تھے۔