پاکستانی افواج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ نو مئی کرنے والوں، اس کے سہولت کاروں اور منصوبہ سازوں کو قانون کے مطابق جوابدہ ہونا چاہیے۔جمعرات کو صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کے دوران نجی اخبار میں شائع ہونے والے کالم کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ’جس کالم کا حوالہ دیا جا رہا ہے وہ دراصل برسلز کے ایک ایونٹ کی تصویر ہے جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی تھی، آرمی چیف کی طرف سے کسی قسم کا انٹرویو نہیں دیا گیا۔‘انہوں نے واضح کیا کہ ’اس موقع پر نہ پی ٹی آئی کا ذکر ہوا اور نہ ہی معافی کی کوئی بات کی گئی۔ یہ سب ذاتی مفاد اور تشہیر کے لیے ایک صحافی کی اپنی کوشش ہے۔‘ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’نو مئی کے واقعات کے ذمہ داران اور سہولت کاروں کو قانون کے مطابق کٹہرے میں آنا ہو گا۔‘ان کے بقول ’پاکستان خطے کی تقدیر بدلنے والا ملک ہے، یہی وجہ ہے کہ اس پر بار بار حملے کیے جاتے ہیں۔ نوجوانوں کو اپنی نظریاتی ریاست کی تاریخ اور میراث کو سمجھنا چاہیے۔‘ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ’انڈیا نے یہ سوچا تھا کہ اپنی دہشت گردانہ پراکسیوں اور سہولت کاروں کی مدد سے پاکستان کی فوج کو بدنام کیا جا سکتا ہے لیکن جب پاکستان اور پاک فوج نے بھرپور جواب دیا تو انڈیا اور اس کی پراکسیز خود ہی ڈس کریڈٹ ہو گئے، دنیا نے دیکھا کہ پاکستان نے ایک ہی وقت میں دشمن کے دونوں محاذوں کا مقابلہ کیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ان کے کسی نے ان کو کہا کہ انڈیا اربوں ڈالر کی عسکری مشین رکھتا ہے تو باآسانی پاکستان کو شکست دے دیں گے، کسی نے کہا کہ انڈیا کو حملہ کرنا چاہیے تا کہ ایک طرف سے انڈیا اور دوسری جانب سے ان کی پراکسیز فتنہ الخوارج اور فتنہ ہندوستان بھی بیک وقت حملہ کریں گے اور پھر دنیا نے دیکھا کہ پاکستان نے دونوں محازوں پر دشمن کا مقابلہ کیا۔‘
’پاکستان سے دہشت گردی کو اکھاڑ پھینکنے کے لیے الیگل سپیکٹرم کو ختم کرنے کا جو فیصلہ تمام سیاسی پارٹیوں نے 2012 میں کیا تھا، آج تک اُس پر مکمل عمل نہیں ہو سکا، غیر قانونی قیام پذیر افغانوں کو نکالیں جو کہ جرائم میں ملوث ہیں تو ہمارے ہی ملک کے چند سیاسی و کریمنل کرداروں کو مسئلہ شروع ہو جاتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’نیشنل ایکشن پلان پر عمل بہت ضروری ہے، گورننس کے خلا کو فوج، پولیس، قانون نافذ کرنے والے ادارے روزانہ کی بنیاد پر اپنے خون سے پورا کر رہے ہیں۔‘