طیارے کے پچھلے پہیے میں چھپ کر افغان لڑکا ’معجزانہ‘ طور پر زندہ انڈیا پہنچ گیا

اردو نیوز  |  Sep 23, 2025

افغانستان سے تعلق رکھنے والا 13 سالہ لڑکا اتوار کے روز ایک طیارے کے پچھلے پہیے کے خانے میں چھپ کر کابل سے انڈیا پہنچا، اور معجزانہ طور پر اس نہایت خطرناک سفر میں زندہ بچ گیا۔

 انڈین اخبار دی انڈین ایکسپریس کے مطابق افغان نوجوان نے 94 منٹ کا فضائی سفر طے کیا اور دہلی کے اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر محفوظ اور جسمانی طور پر مستحکم حالت میں لینڈ کیا۔

پورٹ کے مطابق اس واقعے سے باخبر چار ذرائع نے اس کی تصدیق کی۔

یہ واقعہ افغانستان کی کام ایئر کی پرواز پر پیش آیا۔

ویب سائیٹ فلائٹ راڈار 24 کے مطابق، ایئر بس اے 340نے کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے صبح 8:46 بجے (انڈین وقت) پر اڑان بھری اور 10:20 بجے دہلی کے ٹرمینل تھری پر لینڈ کیا۔

ایک سکیورٹی ذریعے کے مطابق، کرتہ پاجامہ پہنے ہوئے اس لڑکے کا اصل ارادہ ایران جانے کا تھا، مگر غلطی سے انڈیا جانے والی پرواز میں سوار ہو گیا۔

اس نے اعتراف کیا کہ وہ کابل ایئرپورٹ پر دیگر مسافروں کے پیچھے پیچھے داخل ہوا اور بورڈنگ کے دوران طیارے کے پہیے کے خانے میں چھپ گیا۔

ذرائع کے مطابق ’یہ واقعہ کابل ایئرپورٹ کی سکیورٹی سکریننگ پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔‘

یہ واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا جب پرواز کے لینڈ ہونے اور تمام مسافروں کے اُترنے کے بعد، ایک گراؤنڈ ہینڈلر نے لڑکے کو ہوائی اڈے کے محدود میں چہل قدمی کرتے ہوئے دیکھا اور حکام کو اطلاع دی۔

نئی دہلی پہنچنے والا لڑکا چونکہ نابالغ ہے، اس لیے اس پر کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جا سکتی۔ (فوٹو: ایکس)سنٹرل انڈسٹریل سکیورٹی فورس  نے لڑکے کو اپنی تحویل میں لیا اور بعد میں اسے ایئرپورٹ پولیس کے حوالے کر دیا۔

ذرائع کے مطابق چونکہ وہ نابالغ ہے، اس لیے اس پر کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جا سکتی۔

ایک ماہرِ ہوابازی نے اس عمل کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ طیارے کے باہر اس حالت میں زندہ بچنا تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔

جبکہ ایک ڈاکٹر نے بھی ایسی شدید موسمی اور جسمانی حالات میں زندہ بچنے کو معجزہ قرار دیا۔

ہوابازی کے ماہر کیپٹن موہن رنگناتھن نے وضاحت کی کہ ’جب طیارہ اڑان بھرتا ہے تو پہیے کا دروازہ کھلتا ہے، پہیہ اندر جاتا ہے، پھر دروازہ بند ہو جاتا ہے۔ لڑکا غالباً اس بند جگہ میں داخل ہو گیا، جو ممکن ہے کہ کسی حد تک دباؤ میں ہو اور درجہ حرارت بھی کیبن جیسا ہو۔ وہ اندرونی ڈھانچے سے چمٹ کر بیٹھا ہو گا، اسی وجہ سے بچ گیا۔‘

ورنہ، انہوں نے کہا، 30 ہزار  فٹ کی بلندی پر درجہ حرارت منفی 40  سے 60 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے، اور آکسیجن کی کمی سے چند منٹوں میں موت واقع ہو سکتی ہے۔

ڈاکٹر ریتن موہندرانے کہا کہ ’ 10 ہزار فٹ سے بلند مقامات پر آکسیجن کی کمی سے چند منٹ میں بے ہوشی طاری ہو جاتی ہے، اور جیسے جیسے جہاز اپنی بلندی پر پہنچتا ہے، موت یقینی ہو جاتی ہے۔ سردی کی شدت سے ایک منٹ میں فراسٹ بائٹ اور جلد ہی ہائپوتھرمیا ہو سکتا ہے۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More