سعودی عرب میں مذہبی قیادت کے ایک اہم باب کا آغاز ہوگیا ہے۔ شاہی عدالت نے اعلان کیا ہے کہ معروف عالم دین شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید کو ملک کا نیا مفتی اعظم اور علماء کی اعلیٰ کونسل کا سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے۔ یہ تقرری ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گزشتہ دنوں سابق مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللّٰہ آل الشیخ کے انتقال نے پورے خطے کو سوگوار کر دیا تھا۔
میڈیا کے مطابق 23 ستمبر 2025 کو ہونے والی اس تبدیلی نے سعودی مذہبی ادارے میں نئی سمت متعین کر دی ہے۔ حرمین شریفین کی خبریں دینے والے پلیٹ فارم "انسائیڈ دی حرمین" نے بھی اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ڈاکٹر صالح بن حمید اب ملک کے سب سے بڑے مذہبی منصب پر فائز ہوچکے ہیں۔
شیخ صالح بن حمید کا تعلق قصیم کے علاقے البوکریہ سے ہے جہاں وہ 1949 میں پیدا ہوئے۔ ان کا شمار ان شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے طویل عرصے تک حرم کعبہ کی امامت کی اور امت مسلمہ کو خطبہ حج کے موقع پر مسجد نمرہ سے خطاب بھی کیا۔ ان کی علمی خدمات اور مستقل وابستگی نے انہیں سعودی مذہبی حلقوں میں ایک باوقار مقام عطا کیا ہے۔
یہ نیا تقرر نہ صرف سعودی عرب کے مذہبی ڈھانچے پر اثرانداز ہوگا بلکہ اسلامی دنیا میں بھی اسے ایک بڑی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ملک کے سب سے بڑے مذہبی منصب پر ایسی شخصیت کا آنا جس کا تجربہ اور کردار سب کے سامنے ہے، آنے والے دنوں میں اہم فیصلوں کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔