کرپٹو کرنسی بٹ کوائن نے اتوار کو ایک نئی تاریخ رقم کی ہے اور اس کی قیمت ایک لاکھ 25 ہزار امریکی ڈالر کی حد عبور کر گئی ہے جو اگست میں قائم کیے گئے سابقہ ریکارڈ ایک لاکھ 24 ہزار 500 ڈالر سے کہیں زیادہ ہے۔فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بٹ کوائن کی قیمت میں یہ اضافہ امریکی حکومت کے ممکنہ شٹ ڈاؤن کے خدشات کے باعث سرمایہ کاروں کی محتاط حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔بلوم برگ نیوز کی رپورٹ کے مطابق امریکی سٹاک مارکیٹ میں بھی مثبت رجحان نے بٹ کوائن کی قدر کو سہارا دیا، جبکہ سرمایہ کار محفوظ اثاثوں کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں کیونکہ امریکی قانون ساز وفاقی حکومت کی فنڈنگ پر مذاکرات کر رہے ہیں۔
گذشتہ ہفتے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور قانون سازوں کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے جن میں گرما گرمی کی اطلاعات بھی ہیں، تاہم اس کے باوجود بھی حکومتی فنڈنگ کے معاملے پر ہونے والا تعطل نہ ٹوٹ سکا۔
یہ امریکہ کی تاریخ میں ہونے والی طویل ترین بندش کے پہلا شٹ ڈاؤن ہے۔ اس سے قبل تقریباً سات سال پہلے ہونے والی وہ بندش 35 روز تک چلی رہی تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کا خاندان بھی کرپٹو کرنسیوں کے بڑے حامی رہے ہیں اور مختلف کرپٹو منصوبوں میں سرگرم ہیں جن سے ان کی دولت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ٹرمپ کی ڈیجیٹل اثاثوں سے وابستگی نے سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں امریکی حکومت کی کرپٹو انڈسٹری سے متعلق شکوک و شبہات کو ختم کر دیا ہے۔ جولائی میں امریکی ایوانِ نمائندگان نے کرپٹو کرنسی سے متعلق تین اہم بل منظور کیے جن سے اس شعبے میں ضابطہ سازی کی راہ ہموار ہوئی۔جوشوا لِم کے مطابق ’یہ حیرت کی بات نہیں کہ بٹ کوائن بھی ڈالر کی قدر میں کمی سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)ان تبدیلیوں کے نتیجے میں بٹ کوائن کی قیمت میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔کرپٹو پرائم بروکریج فرم فالکن ایکس کے شریک سربراہ جوشوا لِم نے بلوم برگ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’جب متعدد اثاثے جیسے سٹاکس، سونا اور یہاں تک کہ پوکیمون کارڈز جیسی کلیکٹیبلز اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ رہے ہیں تو یہ حیرت کی بات نہیں کہ بٹ کوائن بھی ڈالر کی قدر میں کمی سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔‘