سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا بارٹر ٹریڈ فریم ورک کی نظرثانی شدہ منظوری پر اطمینان

ہماری ویب  |  Oct 06, 2025

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر عائشہ رحمان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں بارٹر ٹریڈ فریم ورک (SRO 642(1)/2023) کی نظرثانی شدہ دستاویز کی منظوری پر کمیٹی نے اطمینان کا اظہار کیا۔

کمیٹی نے اس فیصلے کو پاکستان کی سرحدی تجارت میں آسانی پیدا کرنے اور علاقائی تجارت کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے وزارتِ تجارت کے حکام نے بتایا کہ نظرثانی شدہ فریم ورک اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) سے منظوری کے بعد کابینہ کو حتمی منظوری کے لیے بھجوایا گیا ہے۔ یہ ترامیم تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز بشمول وزارتِ خارجہ، وزارتِ خزانہ و محصولات، اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی مشاورت سے تیار کی گئیں تاکہ بین الاقوامی ضوابط اور نوٹیفکیشنز کے ساتھ ہم آہنگی یقینی بنائی جا سکے۔

نئے فریم ورک کے تحت بارٹر ٹریڈ کی وضاحت کو مزید واضح کیا گیا ہے، جس میں پاکستان کے نامزد سرحدی ممالک ایران، افغانستان اور روس کے ساتھ اشیاء کے تبادلے کے اصول طے کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ وزارتِ خارجہ کی ہدایات کے مطابق منع شدہ اداروں کی تعریف میں بھی ترمیم کی گئی ہے۔ درآمدی و برآمدی اشیاء کی فہرست کو حذف کر کے اسے امپورٹ پالیسی آرڈر (2022) اور ایکسپورٹ پالیسی آرڈر (2022) سے ہم آہنگ کیا گیا ہے۔ فریم ورک میں تجارتی لین دین کے تصفیے کی مدت 90 دن سے بڑھا کر 120 دن کر دی گئی ہے تاکہ تاجروں کو سہولت حاصل ہو۔ اسی طرح “Import followed by Export” کی اصطلاح کو “Imports/Exports” سے تبدیل کر دیا گیا ہے تاکہ بارٹر ٹریڈ کو وسعت مل سکے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (QCCI) نے بھی کمیٹی کے کردار کو سراہتے ہوئے اس فریم ورک کی تیاری میں اس کی قیادت کو قابلِ ستائش قرار دیا ہے۔

کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ 29 ستمبر 2025ء کو بین الوزارتی اجلاس میں تمام فریقین کے درمیان بادینی سرحد کو دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ وزارتِ تجارت نے 2 اکتوبر 2025ء کو وزارتِ خارجہ کو افغان حکومت سے سفارتی سطح پر رابطہ کرنے کی درخواست کی ہے۔

افغان حکام کی منظوری کے بعد، کسٹمز کلیکٹریٹ کوئٹہ تین ماہ میں عملہ تعینات کرے گا اور بنیادی انفراسٹرکچر مکمل کیا جائے گا۔ اس ضمن میں سڑکوں کی تعمیر، بجلی کی فراہمی اور عملے کی رہائش کے انتظامات حکومتِ بلوچستان کے ساتھ مل کر کیے جا رہے ہیں۔

کمیٹی نے افغان جانب نمایاں ترقیاتی کاموں کو سراہا اور پاکستانی جانب پیشرفت تیز کرنے کی سفارش کی۔ ساتھ ہی یہ تجویز دی گئی کہ منصوبے کے نگران ادارے کا دوبارہ جائزہ لیا جائے اور بلوچستان میں وزارتِ تجارت کا ایک پراجیکٹ ڈائریکٹر تعینات کیا جائے جو تمام متعلقہ اداروں میں مسلسل رابطہ اور نگرانی کرے۔

اجلاس میں غیر ملکی کاروباری چیمبرز کی رجسٹریشن کے نظرثانی شدہ پالیسی فریم ورک پر بھی گفتگو ہوئی۔ کمیٹی نے کہا کہ خاص طور پر چین جیسے ممالک سے تعلق رکھنے والے ادارے زبان اور طریقہ کار کی رکاوٹوں کے باعث مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ کمیٹی نے تجویز دی کہ این او سی کے سخت تقاضوں کو کم کر کے رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنایا جائے تاکہ سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔

وزارتِ تجارت نے کمیٹی کو اپنے انتظامی دائرہ کار میں آنے والے سرکاری اداروں (SOEs) کے سربراہان کی پانچ سالہ تنخواہوں اور مراعات کی تفصیلات پیش کیں۔

کمیٹی نے شفافیت اور یکسانیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تنخواہوں میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کارکردگی کے معیار سے منسلک ہونی چاہیے۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ ایک یکساں پالیسی مرتب کی جائے تاکہ تمام ریاستی ادارے ایک ہی معیار کے تحت بونس، مراعات اور تنخواہوں میں ترمیم پر عمل کریں۔

اجلاس میں سینیٹرز سرمد علی، عامر ولی الدین چشتی، بلال احمد خان اور محمد طلال بدر کے علاوہ وزارتِ تجارت، وزارتِ خارجہ، وزارتِ داخلہ کے اعلیٰ حکام اور متعلقہ اداروں کے نمائندے شریک ہوئے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More