’صدی کی سب سے بڑی طلاق‘: حساب کتاب کی غلطی جس کے باعث کاروباری شخصیت سابقہ اہلیہ کو ایک ارب ڈالر ادا کرنے سے بچ گئے

بی بی سی اردو  |  Oct 16, 2025

Getty Imagesچی تائی وان جنوبی کوریا کی ایک بڑی اور ارب پتی کاروباری شخصیت ہیں جن کی سابقہ اہلیہ ملک کے سابق صدر کی بیٹی تھیں

جنوبی کوریا کی سپریم کورٹ نے ایک ماتحت عدالت کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا جس میں ملک کی ایک بڑی کاروباری شخصیت کو اپنی سابقہ اہلیہ کو ایک ارب ڈالر بطور تصفیہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

جنوبی کوریا کی ارب پتی شخصیت چی وان تائی کی اپنی اہلیہ کے ساتھ طلاق کے اس مقدمے کو ملک کے ذرائع ابلاغ میں ’ڈائیورس آف دی سنچری‘ یعنی صدی کی سب سے بڑی علیحدگی قرار دیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ اس جوڑے کے اثاثوں کی قیمتوں کا غلط حساب کتاب ہوا جس کی بنیاد پر ماتحت عدالت نے شوہر کو سابقہ بیوی کو ایک ارب ڈالر بطور تصفیہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

سپریم کورٹ نے ماتحت عدالت کو اس کیس کا دوبارہ جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔

یہ مقدمہ پورے جنوبی کوریا میں زیر بحث ہے کیونکہ چی تائی وان ملک کے طاقتور کاروباری ادارے ’ایس کے گروپ‘ کے سربراہ ہیں جبکہ اُن کی سابقہ اہلیہ روہ سو ینگ جنوبی کوریا کے سابق صدر کی بیٹی ہیں۔

یہ شادی سنہ 2015میں اُس وقت ٹوٹ گئی تھی جب چی تائی وان نے اپنی ایک محبوبہ کے بچے کا باپ بننے کا اعتراف کیا تھا۔

سنہ 2024 میں اس طلاق کے کیس میں عدالت نے چی تائی وان کو بطور تصفیہ 1.38 کھرب وون (جنوبی کوریائی کرنسی) اپنی سابقہ اہلیہ کو ادا کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ اُس وقت اسے ’جنوبی کوریا کی تاریخ میں سب سے بڑا طلاقکا تصفیہ‘ قرار دیا گیا تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ سابقہ اہلیہ کے والد اور جنوبی کوریا کے سابق صدر تائی وو کی جانب سے دیے گئے 30 ارب وون کے فنڈز نے ایس کے گروپ کو وسعت دینے میں مدد کی تھی چنانچہ اس بڑے کاروباری گروپ کو جوڑے کے مشترکہ اثاثوں میں شامل سمجھا جا سکتا ہے۔

اس فیصلے کے بعد چی تائی وان نے عدالت سے اس معاملے میں تصفیے کی اپیل کی۔

جمعرات کو سپریم کورٹ نے اس کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ فنڈ سابق صدر کی طرف سے غیر قانونی طور پر وصول کی گئی رشوت سے قائم کیا گیا اور اس طرح اسے جوڑے کے مشترکہ اثاثوں کا حصہ نہیں سمجھا جا سکتا۔

چی تائی وان کے وکیل لی جے گیون نے کہا کہ ’میرے خیال میں یہ بہت اہم ہے کہ سپریم کورٹ نے واضح طور پر فیصلہ کیا ہے کہ جوڑے کی مشترکہ جائیداد میں شراکت کے طور پر اسے تسلیم کرنا غلط تھا۔‘

تاہم سپریم کورٹ نے ماتحت عدالت کے اس فیصلے کو برقرار رکھا ہے جس میں سابقہ اہلیہ کو دو ارب وون کے اخراجات کی ادائیگی کا حکم دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے یہ فیصلہ سامنے آنے کے بعد ایس کے گروپ کے حصص میں 5.4فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی کیونکہ سرمایہ کار اس معاملے کو اب قانونی تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔

لیکن تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایس کے گروپ میں کچھ زیادہ ہلچل کا امکان نہیں ہے کیونکہ چی فوری طور پر اپنی طلاق کے تصفیے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے پر مجبور نہیں ہیں۔

وہ گروپ کے اہم ذیلی اداروں جیسے ایس کے ٹیلی کام ، ایس کے سکوائر اور ایس کے انوویشن کو کنٹرول کرتے ہیں۔

ایس کے گروپ کے کاروبار ٹیلی مواصلات، توانائی، دواسازی اور سیمی کنڈکٹر کے شعبوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔

بیزوس کی طلاق کی قیمت ’صرف 35 ارب ڈالر‘دنیا کے 14 امیر ترین افراد کون ہیں اور ان کی دولت میں مسلسل اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟آپ کی ازدواجی زندگی مشکل میں ہو تو کیا کرنا چاہیے؟جب بچے کے نام پر شروع ہونے والی لڑائی طلاق اور عدالت تک پہنچ گئی’امیر طلاق یافتہ مسلمان مردوں‘ کو نشانہ بنانے والی خاتون کے آٹھوں شوہر عدالت پہنچ گئے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More