روح برائے فروخت نہیں کے موضوع پر مبنی پہلی پاکستانی تجرباتی مختصر فلم نے بدھا انٹرنیشنل ایوارڈ جیت لیا۔بدھا انٹرنیشنل فلم فیسٹیول دنیا کے اول ترین فلم فیسٹولزمیں شامل ہے،جسے باقاعدگی سے ہر سال دسمبر میں بھارت کے شہر پونا میں منعقد کیا جاتا ہے۔دی پینٹرسٹ ایک غریب فنکار شاہد کی لاچارگی کی داستان ہے، جو ایک خاتون تانیہ کی فن دوستی کے نام پہ پیشہ ورانہ رہزنی اوردانشورانہ ملکیت پہ قبضہ کاسنگین احوال اپنی زبانی بیان کرتا ہے۔تانیہ ایک آرٹ گیلری چلاتی ہے اورشاہد کی پینٹنگزکو مہنگے داموں فروخت کرکے، مصور کا مالی استحصال کررہی ہے، ستم بالائے ستم فن پاروں پہ نام بھی اس فائن آرٹسٹ کا درج نہیں کرتی بلکہ دوسرے نامور مصوروں کے کنده کردیے جاتے ہیں جنکی قیمت اورقدرمیں اضافہ سے منافع کماتی ہے۔فلم میں سب نئے اداکار کاسٹ کیے گئے ہیں جن میں عدنان بشیر خان، کائنات منیراورعلیزہ جاوید شامل ہیں، دی پینٹرسٹ کی کہانی زاہد رائے نے لکھی ہے جبکہ خالد حسن خان نے اسکی ہدایت کاری کی ہے۔خالد حسن خان نے سماء ڈیجیٹل سے گفتگو میں بتایا کہ فلم کا عنوان لفظ پینٹرسٹ، پینٹراورآرٹسٹ کے ملاپ سے وجود میں لایا گیا ہے۔ یہ مختصر فلم ایک فنی قزاقی کی بدنما اور شرمناک حقیقت ہے جس سے آج کی حریصانہ دنیا میں چشم پوشی ممکن نہیں۔
فلم کی کہانی کے مطابق آرٹسٹ کے کینوس پہ لگے رنگ تو چرائے جا سکتے ہیں مگر اسکا فن نہیں، کیونکہ آرٹ کا تعلق فن کار کی روح سے ہوتا ہے۔ڈائریکٹر فلم کے مطابق اس کہانی کا بیانیہ بھی یہی ہے کہ روح برائے فروخت نہیں۔
دی پینٹرسٹ سے قبل خالد حسن خان اپنی فیچر فلم ہوٹل کے لیے تیسرے دہلی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول سے، 2014 میں، دو فلم ایوارڈ ز جیت چکے ہیں ۔
گزشتہ سال، ویکسین ہچکچاہٹ پر ان کی فلم، ان ماسکنگ نے مختلف بین الاقوامی فلمی میلوں سے گیارہ ایوارڈز اپنے نام کیے ہیں، ان ملکوں میں ترکی، سنگاپوراورفرانس سےملنے والے ایوارڈزشامل ہیں۔جبکہ انکی سبز دستاویزی فلم مرڈر آف مسٹک نے اکتوبر،2021 میں اٹلی کے شہر وینس سے بہترین ماحولیاتی فلم کا ایوارڈ جیتا ہے۔